سکھر(نمائندہ جسارت)سکھر میں ہونے والی طوفانی بارش کو تھمے کئی گھنٹے گزر چکے لیکن اس کے بعد بھی بارش کا پانی نکالنے کا کام جاری ہے۔مقامی انتظامیہ کا بتانا ہے کہ سکھر میں گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران ریکارڈ توڑ بارش ہوئی اور مجموعی طور پر 300 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ کی گئی۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق 2 روز کی برسات کے دوران مختلف واقعات میں 24 افراد زخمی ہوئے، بارش سے48 مکانات کونقصان پہنچا اور کرنٹ لگنے سے5 جانورمرگئے۔میئر سکھرکا کہنا ہے کہ شہر میں 77 سالہ تاریخ کی تیز ترین برسات ریکارڈ کی گئی ہے، بارش سے لاڑکانہ اور نوشہرو فیروز کے علاقے بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ شہر کے 95 فیصد سے زائد علاقوں کو کلیئر کردیا گیا ہے، پرانا سکھر، شالیمار، بکھرچوک، تجارتی مرکز گھنٹہ گھر اور اطراف کے تجارتی مراکز سے پانی کی نکاسی کردی گئی ہے تاہم سکھر ریلوے اسٹیشن پر پانی اب بھی موجود ہے، سکھر میں 40گھنٹے بعد بجلی بحال کردی گئی ہے۔ بارشوں سے پیدا صورتحال پر بلاول زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے رپورٹ طلب کی ہے۔دوسری جانب ایم کیو ایم اراکین اسمبلی نے سکھر اور لاڑکانہ میں بارش کے بعد کی صورتحال پراظہار تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہا سکھر،لاڑکانہ اور نواحی علاقے برسات کے پانی میں ڈوب چکے ہیں، پیپلزپارٹی کی حکومت ہرسطح پر عوام کیلئے وبال جان بن چکی ہے۔ادھر ترجمان سندھ حکومت گنہور اسران نے جواب دیا کہ ایم کیوایم تفرقہ انگیزبیان بازی نہیں کرے ریلیف کی کوششوں میں تعاون کرے، یہ یکجہتی کا وقت ہے، سیاسی پوائنٹس اسکورنگ کانہیں،کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کیلیے حکومت اور بلدیاتی اداریپوری طرح الرٹ ہیں۔