آڈیو لیک کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے معطل، کارروائی کرنے سے روک دیا

219
priority

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی درخواست پر بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو لیکس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو مزید کارروائی کرنے سے روک دیا۔

سپریم کورٹ میں سابق خاتون اول بشریٰ بی بی اور اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو لیکس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے کہ 29 مئی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکمنامے میں اتھارٹیز کو فون ٹیپنگ سے روک دیا گیا، ہائیکورٹ کے حکمنامے کے سبب انٹیلی جنس ایجنسیز کاؤنٹر انٹیلی جنس نہیں کر پا رہیں، ہائیکورٹ کے حکمنامے کے سبب کسی دہشتگرد کو بھی اب نہیں پکڑ پا رہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ 29 مئی 2024 کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکمنامے کا جائزہ لیا، ہائیکورٹ کے حکمنامےکو اگلی عدالتی کارروائی میں توسیع نہیں دی گئی ، کیا ہائیکورٹ نے یہ تعین کیا ہے کہ آڈیو کون ریکارڈ کر رہا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی تک یہ تعین نہیں ہوسکا، تفتیش جاری ہے۔

جسٹس نعیم اختر افغان کا کہنا تھا بدقسمتی سے اس ملک میں سچ تک کوئی نہیں پہنچنا چاہتا، سچ جاننے کیلئے انکوائری کمیشن بنا۔

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے جن سے بات کی جا رہی ہو آڈیو انہوں نے لیک کی ہو، کیا اس پہلو کو دیکھا گیا یے؟

عدالت نے بشریٰ بی بی اور نجم الثاقب کی مبینہ آڈیو سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کرتے ہوئے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے 25 جون کا حکمنامہ معطل کردیا۔ سپریم کورٹ نے تاحکم ثانی اسلام آباد ہائی کورٹ کو مزید کارروائی سے بھی روک دیا۔