اگر اس ماہ آپ کے گھر بجلی کا بل آپ کی تنخواہ سے زیادہ آگیا ہے تو فکر کی کوئی بات نہیں پاکستان کے ہزاروں خاندان ایسے ہوں گے جن کے یہاں اسی طرح کے بل آئے ہوں گے۔ پھر آپ بل کا بغور جائزہ لے رہے ہوں گے کہ بچی آکر کہہ گی کہ کل امتحانی فیس جمع کرنے کی آخری تاریخ ہے دوسری طرف سے اہلیہ کی آواز کانوں میں آرہی ہوگی کہ پچھلے مہینے بھی بی سی کے پیسے نہیں دے سکے تھے اب دوسرا مہینہ بھی آگیا جبکہ ہم اپنی بی سی لے کر خرچ بھی کرچکے ہیں۔ جیسے تیسے کرکے کہ دو ماہ قبل ہی کرائے کی رقم ہم مالک مکان سے درخواست کرکے اپنے ایڈوانس کی رقم سے منہا کراچکے ہیں اب اس مہینے کیا کریں گے۔ اسی طرح کے اور بہت سے سوالات ہوں گے جو آپ کو اپنے گھیرے میں لے چکے ہوں گے اور آپ ان اخراجات سے نپٹنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور شروع کردیں گے۔ بھائی جان سے کچھ ادھار لمبی مدت کے لیے لے لیا جائے سب سے پہلے بیٹی کی فیس کے پیسے دیے جائیں پھر دفتر سے ایڈوانس کی بات کی جائے اسی طرح کے اور بھی اقدامات اٹھانے کا آپ فیصلہ کرچکے ہوں گے۔ لیکن ٹھیریے۔۔۔ یہ آپ کن چکروں میں پڑگئے یہ مسائل تو ہر مہینے کے ہیں اور ہر ماہ آپ اسی طرح کی منصوبہ بندی کریں گے اور اپنی مشکلات پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہیں گے۔ ہم چاہتے ہیں آپ ان تفکرات سے آزاد ہو جائیں اور کچھ ذہنی سکون حاصل کرنے کی کوشش کریں اس کے لیے میں آپ کو کوئی سکون آور گولیوں کے بارے میں نہیں بتائوں گا بلکہ ذہنی آسودگی یعنی Mental Relax کے حصول کے لیے آپ سوشل میڈیا پر جائیں اور بھارت کا کوئی چینل دیکھنے اور سننے کی کوشش کریں۔ میں یقین سے کہتا ہوں کہ آپ دنیا کے سارے غم بھول جائیں گے اور آپ خود کو ایک ایسی خوددار اور ترقی یافتہ قوم کا فرد سمجھنے لگیں گے جس نے ہندوستان جیسی بڑی طاقت کو ناکوں چنے چبوادیے ہیں۔
آپ بھارتی چینل کے تجزیے اور تبصرے سنیں گے تو آپ کو یوں لگے گا کہ جیسے کہ برصغیر میں دو ہی قوتیں ہیں جنہوں نے بنگلا دیش میں یہ انقلاب برپا کیا ہے ایک آئی ایس آئی اور دوسری جماعت اسلامی۔ چلیے ہم بھی آپ کے منہ کا مزہ بدلنے کے لیے ایسے ہی کچھ تجزیوں اور تبصروں کو اختصار سے پیش کرنے کی کوشش کریں گے جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بھارتی میڈیا کے اعصاب پر کس طرح آئی ایس آئی چھائی ہوئی ہے۔ کچھ دن پہلے یعنی بنگلا دیش میں انقلاب کے بعد کسی بھارتی چینل کا یہ تجزیہ بہت وائرل ہوا جو کچھ اس طرح کا تھا۔
’’اب سے آٹھ دس برس قبل جب حسینہ واجد ایک عدالتی کارروائی کے ذریعے جماعت اسلامی کے رہنمائوں کو پھانسی کے پھندے پر لٹکا رہی تھیں اس وقت پاکستان کی آئی ایس آئی خاموشی سے ایک منصوبے پر کام کررہی تھی اس نے بنگلا دیش کی جامعات اور دیگر تعلیمی اداروں میں اسلامی چھاترو شبر کے کچھ نوجوانوں کو انگیج کیا اور ان کے ہاتھ میں کوٹا سسٹم کا لولی پوپ تھمایا اور کہا کہ مکتی باہنی اور بنگلا دیش کی آزادی کے لیے جدجہد کرنے والوں کی دو نسلیں ختم ہو چکی ہیں اب جن لوگوں کے لیے کوٹا سسٹم کی بات کی جارہی ہے انہیں تو یہ معلوم بھی نہیں ہوگا کہ ان کے آباء واجداد نے کیا قربانیاں دی ہیں دراصل اس کوٹا سسٹم کے بہانے عوامی لیگ اپنے غنڈوں کو سرکاری اداروں میں کھپانا چاہ رہی ہے اور اس طرح ملک کا ستر فی صد نوجوان بے روزگاری کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے۔ آئی ایس آئی نے اسلامی چھاترو شبر کے نوجوانوں سے کہا کہ وہ قیادت کے منصب پر کچھ دوسرے طالب علم رہنمائوں کو سامنے لائیں جن کی سیاسی وابستگی بہت زیادہ نمایاں نہ ہونے پائے اس طرح پاکستان کی آئی ایس آئی اور بنگلا دیش کی اسلامی چھاترو شبر نے انتہائی خاموشی سے طلبہ تحریک کو آگے بڑھایا اور پھر کوٹا سسٹم کا مسئلہ حل ہوجانے کے باوجود مشتعل طلبہ حسینہ واجد کے محل کی طرف بڑھتے رہے یہاں تک کہ بنگلا دیشی فوج کے سربراہ نے کہا کہ آپ کے پاس آخری 45 منٹ ہیں ہیلی کاپٹر تیار ہے حسینہ واجد قوم سے آخری خطاب کرنا چاہتی تھیں لیکن اس کا موقع بھی نہیں دیا گیا۔ تجزیے میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ آئی ایس آئی برسوں سے یہ منصوبہ بندی کررہی تھی لیکن بنگلا دیش کی خفیہ ایجنسیوں کو آئی ایس آئی کی اس منصوبہ بندی کی ہوا بھی نہ لگ سکی‘‘۔
اسی طرح ایک چینل پر بھارتی فوج کے ریٹائرڈ جنرل آتے ہیں جن کا سر تو ہے لیکن اس میں دماغ نہیں ہے چہرے پر آنکھیں ہیں لیکن روشنی نہیں ہے منہ میں زبان تو ہے لیکن ان کی بات چیت دلائل سے خالی ہوتی ہے بس ان کے چہرے پر مونچھوں کا ایک جال بچھا ہوا ہے ان کا تجزیہ سننے لائق اور پھر ہنسنے لائق ہوتا ہے۔ ایک طرف تو وہ پاکستانی قوم کا مذاق اُڑاتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ یہ بھیک منگی قوم ہے آئی ایم ایف کے قرضوں سے ان کے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام ہوتا ہے لیکن پھر دوسری ہی سانس میں یہ کہتے ہوئے نظر آتے ہیںکہ پاکستان کی آئی ایس آئی اور جماعت اسلامی نے مل کر بنگلا دیش میں حسینہ واجد کے خلاف سازش کی اور انہیں ملک سے بھاگنے پر مجبور کردیا پھر وہ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں یہ شخص کہتا ہے کہ حسینہ واجد کو تو بھاگنے کے لیے ہیلی کاپٹر مل گیا تھا لیکن پاکستانی حکمرانوں کو بھاگنے کے لیے ہیلی کاپٹر بھی نہیں مل سکے گا انہوں نے کہا کہ یہ جہادی لوگ ہیں انہوں نے افغانستان میں بھی انتشار پھیلایا تھا کشمیر میں بھی انتشار پھیلا رہے ہیں۔ ان ریٹائرڈ بھارتی فوجی جنرل نے ایک اور دلچسپ بات کہی کہ پاکستان کو ابھی حال ہی میں آئی ایم ایف سے جو سات ارب ڈالر ملیں ہیں اس میں سے ایک خطیر رقم آئی ایس آئی نے بنگلا دیش میں حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے پر خرچ کیا۔
ایک چینل سے مذاکرہ آرہا تھا جس میں ایک مسلمان رہنما بھی تھے اور دیگر سیاسی جماعتوں کے لوگ بھی تھے اس مذاکرے میں اس پہلو پر تشویش کا اظہار کیا جارہا تھا کہ بنگلا دیش میں ہندوئوں کا قتل عام کیا جارہا ہے انہیں اس بات پر بھی رنج تھا کہ حسینہ واجد کے محل میں مشتعل مظاہرین نے ان کے کپڑوں کی الماری کو آگ لگا دی۔ مسلمان رہنما نے سوال اُٹھایا کہ بنگلا دیش کی حکومت اگر حسینہ واجد کو بھارت سے واپس مانگتی ہے کہ ہم یہاں ان کے خلاف قتل کے مقدمات چلائیں گے تو پھر ہماری بھارتی حکومت بتائے کہ اس کی پالیسی کیا ہوگی اس بات کا کوئی واضح جواب سامنے نہیں آیا۔