اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان رؤف حسن کے بھارت سے مبینہ تعلقات کے چونکا دینے والے شواہد سامنے آئے ہیں۔
ان شواہد کے مطابق، رؤف حسن نے بھارتی صحافیوں سے رابطے میں رہتے ہوئے مبینہ طور پر “ریاست مخالف ایجنڈے” کو فروغ دیا۔
رؤف حسن کی بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ واٹس ایپ پر متعدد گفتگو منظر عام پر آئی ہیں، جن میں انہوں نے حساس معلومات کا تبادلہ کیا۔
نومبر 2022 میں، رؤف حسن نے کرن تھاپر کو پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے بارے میں بھارتی تجزیہ کار کے تبصرے پر مبنی ایک انٹرویو بھیجا، جس میں جنرل عاصم منیر کو بھارت کے لیے سخت گیر رہنما قرار دیا گیا تھا۔
مزید شواہد سے معلوم ہوا کہ رؤف حسن نے بھارت کے یوکرین کے بارے میں موقف کی تعریف کی اور پاکستان کے موقف پر شدید تنقید کی۔ مارچ 2023 میں، رؤف حسن نے عمران خان کی گرفتاریوں کو ریاستی تشدد قرار دیا اور کہا کہ “پاکستان خونی انقلاب کے دہانے پر ہے۔”
رؤف حسن اور کرن تھاپر کے درمیان یہ تعلقات اور ان کی گفتگو ریاست مخالف سرگرمیوں کی نشاندہی کرتی ہے، جس پر پاکستانی اداروں کی نظر ہے۔