کراچی (اسٹاف رپورٹر) کراچی کی بڑی تاجر تنظیموں، الائنسز اور مارکیٹس ایسوسی ایشنز نے نام نہاد تاجر دوست اسکیم، آئی پی پیز اور کے الیکٹرک کی لوٹ مار کے خلاف 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال میں شمولیت کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ اعلان ہفتے کو کراچی الیکٹرونکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر رضوان عرفان، صدر کراچی تاجر اتحاد عتیق میر، چیئرمین سندھ تاجر اتحاد جمیل پراچہ، کراچی ٹمبر مارکیٹ اور سٹی تاجر اتحاد کے صدر شرجیل گوپلانی، صدر اسمال ٹریڈرز محمود حامد، چیئرمین موٹر سائیکل ڈیلرز ایسوسی ایشن احسان گجر، ہول سیلرز گروسرز ایسوسی ایشن کے صدر رؤف ابراہیم، پاکستان آٹو موبائل پارٹس امپورٹر و ڈیلر ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد عرفان، صدر کوآپریٹو مارکیٹ کے صدر وقار غوری، چیئرمین آل کراچی تاجر الائنس حکیم شاہ، چیئرمین الائنس آف آرام باغ مارکیٹ آصف گلفام، صد میمن، رہنما زرگراں مارکیٹ معراج احمد، صدر اولڈ سٹی الائنس شیخ محمد عالم، صرافہ ایسوسی ایشن کے رہنما ارشد کریم، جنرل سیکرٹری کو آپریٹو مارکیٹ محمد اسلم خان، صدر طارق روڈ ٹریڈرز اسلم بھٹی، رہنما صدر جیولرزراشد خان، اسپورٹس مارکیٹ کے صدر سلیم ملک، الیکٹرونکس مارکیٹ کے رہنما سلیم میمن، ناصر ترک نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ہم بھی حکومت کی ہٹ دھرمی اور عقل سے ماورا فیصلوں کے خلاف تنظیم تاجران ِ پاکستان اور انجمن تاجران ِ پاکستان کی28 اگست کو ہونے والی ہڑتال میں شمولیت کا اعلان کرتے ہیں،حکومتی ہٹ دھرمی افسوسناک ہے، آئی پی پیز کی لوٹ مار اور تاجر دوست اسکیم کو مسترد کرتے ہیں۔ تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے کہا کہ بار بار کے مطالبوں کے باوجود حکومت تاجروں کے مطالبات کو سننے کو تیار نہیں، آئی پی پیز کی لوٹ مار کو روکنے اور عوام کو ظالمانہ بلوں میں ریلیف دینے کو تیار نہیں۔ ایک طرف تاجر اور عوام بلوں کی ادائیگی کے لیے گھر کے زیورات اور قیمتی سامان بیچ رہے ہیں‘ دوسری جانب کراچی کی اکثر یتی مارکیٹوں پر 60 ہزار روپے ماہانہ ایڈوانس انکم ٹیکس عاید کر دیا گیا ہے جو کسی طرح ادا نہیں کیا جا سکتا۔ تاجروں کے پاس ہولناک بل ادا کرنے کے پیسے نہیں وہ 60 ہزار روپے ایڈوانس ٹیکس کہاں سے ادا کریں گے۔ رضوان عرفان نے کہا کہ ملک میں سب سے زیادہ ٹیکس دینے والے شہر کے تاجروں کو چور بنا دیا گیا ہے جو ہمیں کسی صورت قبول نہیں۔ محمود حامد نے کہا کہ حکومت آئی پی پیز کی لوٹ مار پر پردہ ڈال رہی ہے جس نے ملک کو گنگال کر دیا ہے اور تاجروں پر 7 لاکھ 20 ہزار روپے سالانہ انکم ٹیکس لگا رہی ہے جس کی ادائیگی کسی طرح بھی ممکن نہیں ہے۔ جمیل پراچہ نے کہا کہ حکومت تاجروں کو کمزور نہ سمجھے، تاجر کسی بھی قسم کے حکومتی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ شرجیل گوپلانی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر چل رہی ہے اور کوئی ڈھنگ کی بات ماننے کو تیار نہیں، ملک ڈیفالٹ کی طرف جا رہا ہے۔ احسان گجر نے کہا کہ ہمارا اتحاد اخلاص پر قائم ہے اور مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ رؤف ابراہیم نے کہا کہ دالوں اور بچوں کے دودھ پر ودہولڈنگ ٹیکس ظلم کی انتہا ہے۔ محمد عرفان نے کہا کہ ظلم کی حد ہو گئی ہے اب تاجروں کو مستقل بنیادوں پر متحد ہونا پڑے گا‘ ہم 28 اگست کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور متحد ہو کر آگے بڑھیں گے۔ پریس کانفرنس سے قبل تاجروں نے مشاورتی اجلاس کیا اور متفقہ طور پر 28اگست کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔