راولپنڈی: بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری سے بلکل نہیں ڈرا اور نہ گھبرایا ہوں، اگر ڈرا ہوا ہوتا تو 9 مئی کے سانحہ پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ نہ کرتا۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے اپیل اور پیغام ہے کہ آپ ملک کو نقصان کی طرف لے کے جا رہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ سے کہتا ہوں آپ فراڈ لوگوں کو بٹھا کر ملک اور اداروں کو تباہ کر رہے ہیں۔ میں جنرل فیض کی گرفتاری پر بالکل نہیں ڈر رہا اگر ڈرتا تو جوڈیشل کمیشن کی بات نہ کرتا۔
انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا سوشل میڈیا انٹرنیٹ پر پابندی لگا کر ملک کا 500 ملین ڈالر کا نقصان کیا گیا، یہ سب کچھ صرف چیف جسٹس کی ایکسٹینشن اور دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کیلیے کیا جا رہا ہے، چیف جسٹس نے ہماری 3 مزید وکٹیں گرا دی ہیں ہم پر نواز شریف کے الزامات کی اصلیت اکنامک سروے آف پاکستان سے واضح ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا زلفی بخاری سے رابطے کے لیے فون کی ضرورت نہیں وکلا موجود ہیں ان کے ذریعے پیغام بھجوا سکتا ہوں، جیل میں جیمرز لگے ہوئے ہیں موبائل نہیں چلتے مگر یہ لوگ گبھرا گئے ہیں
گفتگو کے دوران ایک صحافی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں شیر افضل مروت سے ملاقات کرنے کے لیے تیار ہوں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف نیا ریفرنس 23 نومبر کو چیف جسٹس کے ریمارکس پر بنایا گیا، زیر سماعت ریفرنس پر چیف جسٹس کیسے ریمارکس دے سکتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں چیف جسٹس نے ریمارکس دے کر اس جج کو واضح پیغام دیا ہے۔ یہ سب کچھ صرف چیف جسٹس کی ایکسٹینشن اور 2 تہائی اکثریت حاصل کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔