پی سی بی کی منطق،کراچی میں پاک بنگلا دوسرا ٹیسٹ تماشائیوں کے بغیر ہوگا

185

کراچی (اسپورٹس رپورٹر):پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان کراچی میں دوسرا ٹیسٹ میچ تماشائیوں کے بغیر کھیلا جائے گا۔یہ ٹیسٹ 30 اگست سے 3 ستمبر تک نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ہوگا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی تیاری کے لیے تعمیراتی کام کی وجہ سے یہ مشکل فیصلہ کیا ہے،اپنے قابل قدر شائقین کی قدر کرتے ہیں لیکن ان کی صحت اور حفاظت ہمارے لیے اہم ہے،یہ تعمیراتی کام آئی سی سی چیمپینزٹرافی کے لیے اسٹیڈیم کو بہترین سہولتوں میں لانے کے لیے ہے۔ پی سی بی نے مزید کہا کہ کراچی ٹیسٹ کی ٹکٹوں کی فروخت معطل کردی گئی ہے،جن لوگوں نے ٹکٹ خرید لیے ہیں ان کی رقم انہیں واپس کردی جائے گی۔آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کی تیاریوں کے تحت نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں جاری تعمیراتی کام کی روشنی میں، پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان اور بنگلا دیش کے درمیان دوسرے ٹیسٹ میچ کے انعقاد کے بارے میں مشکل فیصلہ کیا ہے کہ 30 اگست سے 3 ستمبر تک ہونے والا یہ ٹیسٹ میچ تماشائیوں کے بغیر کھیلا جائے گا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ہم اس اہم کردار کو سمجھتے ہیں جو ہمارے پرجوش تماشائی کرکٹ میں ادا کرتے ہیں جو ہمارے کھلاڑیوں کو تحریک اور ترغیب فراہم کرتے ہیں تاہم ہمارے مداحوں کی صحت اور حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔ تمام دستیاب آپشنز پر بغور غور کرنے کے بعد،ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سب سے محفوظ طریقہ یہ ہے کہ دوسرے ٹیسٹ کو خالی اسٹیڈیم میں منعقد کیا جائے۔اس فیصلے کے نتیجے میں ٹکٹوں کی فروخت فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔ وہ شائقین جنہوں نے پہلے ہی ٹکٹ خریدے ہیں انہیں خریداری کے وقت فراہم کردہ اکانٹ کی تفصیلات میں جمع کی گئی رقم خود بخود مکمل واپس مل جائے گی۔اگرچہ ہمیں اس کی وجہ سے ہونے والی کسی بھی تکلیف پر افسوس ہے، ہم اپنے قابل قدر شائقین کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ اسٹیڈیم میں جاری اپ گریڈ اور تزئین و آرائش کو مزید تماشائیوں کے لیے سازگار بنانا اور اسے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے تیار کرنا ہمارے عزم کا حصہ ہے جو 1996 کے بعد پاکستان میں منعقد ہونے والا پہلا آئی سی سی ایونٹ ہوگا۔ دوسری جانب کرکٹ لوورز نے اس اعلان پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ پہلا ٹیسٹ پنڈی میں شیڈول ہے وہیں شائقین کے لئے دوسرا ٹیسٹ بھی کھلا دیا جاتا ۔ بورڈ کی عجیب منطق پر ان کا کہنا تھا کہ درست فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے ذمے دار محروم ہیں۔