امریکا، اسرائیل، نیپرا، کے الیکٹرک

306

عنوان میں چار الفاظ الگ الگ لکھے گئے ہیں، جملہ اس کا بنتا ہے امریکا اور اسرائیل۔۔ نیپرا اور کے الیکٹرک اس کی مزید وضاحت اس طرح ہو سکتی ہے کہ نیپرا اور کے الیکٹرک کے آپس میں تعلقات یا گٹھ جوڑ ایسا ہی ہے جیسا امریکا اور اسرائیل کے درمیان گٹھ جوڑ ہے۔ امریکا اور اسرائیل کے ظلم ستم کا نشانہ فلسطینی عوام بالخصوص اور دنیا کے مسلمان بالعموم بنتے ہیں اسی طرح نیپرا اور کے الیکٹرک کے ظلم کا نشانہ کراچی کے عوام بنتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیل نے پچھلے برس کے سات اکتوبر کے بعد سے فلسطینیوں پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے ہیں اس کی کوئی مثال انسانی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اور اس ظلم و ستم کے پیچھے اسرائیل کو امریکا کی مشفقانہ سرپرستی حاصل رہی ہے۔ امریکا اگر چاہے تو آج جنگ بند ہو سکتی ہے لیکن وہ خود معصوم فلسطینیوں کے خون سے ہولی کھیلنا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے عالمی عدالت کے فیصلوں کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں صرف امریکا کی پشت پناہی پر اقوام متحدہ کی طرف سے کئی بار پناہ گزین کیمپ پر حملہ کرنے سے منع کیا گیا لیکن اسرائیل نے ایک بات نہ مانی۔

امریکا اور اسرائیل کے گٹھ جوڑ کی داستان بڑی طویل ہے ہمارا مقصد صرف یہ بتانا ہے کہ جس طرح امریکا اسرائیل کی غنڈہ گردی اور بدمعاشی کو تحفظ دیتا چلا آرہا ہے بالکل اسی طرح پاکستان میں نیپرا ایک ایسا ادارہ ہے جو کے الیکٹرک کی تمام ظلم و زیادتیوں کو قانونی جواز فراہم کرتا ہے بلکہ یہ آپس کی مل بھگت سے کراچی کے شہریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اس پورے ظلم کی ایک ہلکی سی تصویر 31 جولائی کو جماعت اسلامی کے نمائندے عمران شاہد کی نیپرا کے اجلاس میں آن لائن شرکت کی تفصیل میں ہے۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے چیرمین وسیم مختار کی سربراہی میں کے الیکٹرک کی جانب سے مئی کی فیول ایڈجسٹمنٹ میں 2 روپے 53 پیسے اور جون کی فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت 2 روپے 92 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی سماعت ہوئی جس میں چاروں صوبوں کے ارکان نیپرا شریک ہوئے۔ جماعت اسلامی کے نمائندے عمران شاہد نے آن لائن شرکت کی اور اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کو فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 5.45 پیسے فی یونٹ اضافے کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اضافے سے کراچی کے صارفین پر 10 ارب روپے سے زائد اضافی بوجھ پڑے گا۔ نیپرا کے الیکٹرک کی ربر اسٹمپ بن چکا ہے جس کا کا م صرف کے الیکٹرک کو من مانا ٹیرف اور ہر ماہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر اہل کراچی کے بلوں میں اضافہ کرنا ہے۔ بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کی سزا اجتماعی طور پر بجلی کا بل وقت پر ادا کرنے والوں کو دینا کسی قانون کے تحت جائز نہیں اور جب نیپرا پنے ہی فیصلے پر عملدرآمد نہیں کروا سکتی تو نیپرا چیرمین کو استعفا دے دینا چاہیے۔ عمران شاہد نے استفسار کیا کہ نیپرا کراچی کے صارفین کو کلا بیک کی مد میں کے الیکٹرک پر واجب الادا 54 ارب روپے واپس کیوں نہیں دلواتی؟ انہوں نے مزید کہا کہ کے الیکٹرک معاہدے کے مطابق کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ آئی پی پیز پاکستان میں دنیا کی مہنگی ترین اور کے الیکٹرک آئی پی پیز سے بھی مہنگی بجلی بنا کر کراچی کے شہریوں کو فروخت کررہی ہے۔ کے الیکٹرک کی ناہلی کی سزا کراچی کے شہریوں کو نہیں دی جاسکتی کے الیکٹرک کا جنریشن کا لائسنس منسوخ کرکے کراچی کو NTDC سے سستی بجلی فراہم کی جائے۔ مہنگی بجلی کی وجہ سے پہلے ہی کراچی میں 30 فی صد سے زائد صنعتیں بند ہوچکی ہیں اور لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے کراچی کے شہری کے الیکٹرک کی بدترین لوڈشیڈنگ سے تنگ آچکے ہیں۔

نیپرا نے 4 اپریل 2024 کے اپنے فیصلے میں AT&C بجلی چوری اور بلوں کی عدم ادائیگی کی بنیاد پر پورے علاقے کے فیڈرز بند کرکے لوڈشیڈنگ کو نیپرا قوانین کے خلاف قرار دے کر کے الیکٹرک پر 5 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا مگر کے الیکٹرک نے نیپرا کے فیصلے کو ماننے سے صاف انکار کردیا تھا جبکہ نیپرا چیرمین کا یہ کہنا کہ ہم فیصلے کر سکتے ہیں عملدرآمد کروانا ہمارا کام نہیں۔ عمران شاہد نے کہا کہ نیپرا چیرمین وضاحت کریں کہ کے الیکٹرک نے بھی آئی پی پیز کی طرز پر بجلی کی جنریشن کے لیے ڈالر کی بنیاد پر ٹیرف مانگا ہے کیا اسے منظور کرلیا گیا ہے؟ عمران شاہد نے چیرمین نیپرا سے مزید وضاحت طلب کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کے الیکٹرک نے 70 ارب روپے رائٹ آف کلیم کے نام پر جعلی اور بوگس کلیم جسے دو مرتبہ خود نیپرا مسترد کرچکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق نیپرا نے تیسری بار کے الیکٹرک کے مطالبے پر 70 ارب روپے کراچی کے شہریوں سے بلوں میں وصول کرنے کی اجازت دے دی ہے؟ نیپرا نے عمران شاہد کے ان دونوں سوالات کے جوابات نہیں دیے۔ عمران شاہد نے مزید کہا کہ نیپرا، کے الیکٹرک اور حکومت نے کراچی کے شہریوں کے خلاف اتحاد کرلیا ہے۔ نیپرا کراچی کے صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے۔