تجدید عہد کا دن

135

اللہ تعالیٰ عزوجل کی بے پایاںرحمتوں کے طفیل آج وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان اپنی زندگی کے78ویںسال کا آغاز کررہا ہے‘ آج کا پاکستان کیسا ہے اور کل پا پاکستان کیسا تھا؟ اور آنے والے کل کا پاکستان کیسا ہوگا؟ اس بارے میں آج تک ہماری پارلیمنٹ میں اور کسی بھی سطح پر‘ قومی سطح پر ملی سوچ اور جذبے کے ساتھ گفتگو نہیں ہوئی‘ ہم آج کے پاکستان کا اگر ہلکا سا جائزہ لیں تو ہمیں اس میں آمریت کے نام پر کم و بیش تیس سال تک جمہوریت کی مسلی ہوئی کلیاں ملتی ہیں‘ اور آج تک کے پاکستان میں ہمیں جمہوریت کے نام پر فسطائیت‘ اور من نہ مانوں والی سیاست ملتی ہے‘ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا کہیں حقیقی معنوں میں کہیں وجود نہیں ملتا‘ دستور پاکستان میں یہ لکھا ہوا ہے کہ وفاقی حکومت ایسے اقدامات کرے گی جس سے مسلمان اسلام کے مطابق اپنی زندگی گزارنے کے لیے بہترین راہنمائی لے سکیں‘ مگر یہاں کسی دور حکومت میں ہمیں اس بارے میں سنجیدہ کوشش نظر نہیں آئی‘ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ پاکستان کا قیام ظلم کے خلاف ایک توانا آواز کا نتیجہ ہے‘ لیکن جو ظلم پاکستان میں ہوا‘ اس مظلوم کی کوئی آواز اس پاکستان میں نہیں سنی جارہی‘ جس کا جو جی کرتا ہے وہ یہاں پلاٹوں اور زمینوں پر قبضے کرتا ہے‘ عدالتوں سے اسے حکم امتناعی بھی مل جاتا ہے‘ جس کا جی کرتا ہے قانون توڑتا ہے یہاں تو سڑک پر کوئی قانون نہیں ہے‘ جس کا جی کرتا ہے سگنل توڑتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے‘ ہمیں ادراک ہی نہیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں ہمیں اپنے ملک کے اندر اور سرحدوں پر کس طرح کے مسئال کا سامنا ہے‘ کسی کو پرواہ ہی نہیں ہے کہ ہمارے فوجی جوان‘عام شہری‘ پولیس اہل کار‘ بچے خواتین‘ بزرگ شہری ان دیکھی جنگ میں کیوں ایندھن بن رہے ہیں‘ پاک افغان سرحد پر کیا مسائل ہیں؟ بھارت ہمارے بارے میں اور ہمیں نقصان پہنچانے کی کیا کیا ترکیب کر رہا ہے اور سوچ رہاہے ؟ ہمارا رویہ بتا رہا ہے کہ ہمیں کوئی ادراک نہیں ہے‘ ہمارا میڈیا مادر پدر آزاد ہے اور کیا ہم کہ سکتے ہیں کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان ہیں؟ تاریخ کے کتاب پڑھیں تو پتا چلتا ہے کہ انگریز اور ہندو کے گٹھ جوڑ کے باعث انتہائی نامساعد حالات کے باوجود اس ملک کے قیام کیلئے برصغیر کے کروڑوں مسلمانوں کی جدوجہد اس بنیاد پر کامیابی سے ہمکنارہوئی کہ انہیں اپنے نظریہ حیات کے مطابق زندگی بسر کرنے کیلئے علیحدہ خطہ زمین چاہیے۔اس عظیم کامرانی کے بعد حرماںنصیبی یہ رہی کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور دیگر اکابر کی جلد رخصتی کے بعد سیاستدانوں کی اقتدار کیلئے کھینچا تانی شروع ہو گئی، ریاستی اداروں کی باہمی کشمکش، مقتدر طبقوں کی خود غرضیوں، بھارت کی مسلسل پاکستان مخالف پالیسیوں، کشمیر کے تنازع، ہتھیاروں کی دوڑ، تین پاک بھارت جنگوں، سقوط مشرقی پاکستان اورخطے میں امریکی پالیسیوں کے باعث ابھرنے والے دہشت گردی کے فتنے کی شکل میں قوم سنگین اندرونی اور بیرونی چیلنجوں سے نبرد آزما رہی۔اس حقیقت سے مفر ممکن نہیں کہ ہم نے بحیثیت قوم آزادی جیسی نعمت غیر مترقبہ کی قدر نہ کی۔ ہم نے اسلامی قدروں کو پامال کر کے لوٹ مار، رشوت خوری، قتل و غارت، کمیشن خوری، جھوٹ، بے انصافی اور عوامی استحصال کا غدر برپا کیے رکھا۔ یاد رہے نعمت ملتی ہے تو اپنے ساتھ آزمائش بھی لاتی ہے، آزمائش کیا ہے؟آزمائش شکر بجا لانا اور خدائی حدود کے اندر رہنا ہے۔ پاکستان ہم سب کا گھر ہے یہ ہے تو ہم ہیں ورنہ ہمارا وجود ہی بے معنی ہو کر رہ جاتا ہے۔آج دراصل تجدید عہد کا دن ہے،پاکستان کے ہر شہری اور ہر ادارے کیلئے کہ ہم اسی جوش و جذبے سے متحد ہو کر اس کی تعمیروترقی کیلئے کمر بستہ ہوں،جس جذبے کے تحت یہ ملک حاصل کیا گیا تھا۔آئیے عہد کریں کہ آج وطن عزیز جن بحرانوںسے دوچار ہے ہم سب مل کر نہ صرف ان کا خاتمہ کریں گے بلکہ ملک کو ترقی و خوشحالی کی راہ پربھی گامزن کریں گے‘ ہر سال عہد کرتے ہیں اور شام کو بھل جاتے ہیں لیکن عالمی دنیا مسلسل آگے بڑھ رہی ہے ترقی کر رہی ہے اگر ہم آج جب کہ ہم 77 سال گزار چکے ہیں اگر ہم خود کو دیکھیں کہ ہم پاکستان کے قیام کے سو سال کے بعد کہاں کھڑے ہوں گے کیاہمارے پاس کوئی جواب ہے؟ دنیا میں اس دوران کیا کیا ترقی ہوچکی ہوگی ہمیں کچھ علم نہیں ہے اور ادراک بھی نہیں ہے احساس بھی نہیں ہے‘ ہماری خواہش تو ہوسکتی ہے کہہ بھی سکتے ہیں کہ پاکستان زراعت‘ آئی ٹی‘ تعلیم‘ صحت‘ سماج‘ معیشت‘ کھیل اور انصاف کی فراہمی کے شعبوں میں بہتری آئے گی‘ روزگار ملے گا‘ عدالتیں انصاف کریں گی‘ تعلیم یافتہ نوجوان پاکستان میں ہی کھپ جائیں گے‘ ہوسکتا ہے یہ خواب ہو‘ عین ممکن ہے کہ یہ خواب پورا بھی ہوجائے‘ دنیا نے حالیہ برسوں میں اقتصادی، سماجی اور ٹیکنالوجی میں عظیم پیش رفت کی ہے۔ معیشت میں ترقی ہوئی ہے اور غربت کی شرح میں کمی آئی ہے۔ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی نمایاں پیشرفت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان بھی ٹیکنالوجی کے شعبے میں کام کرنے کا عہد کرنا ہوگا تاکہ دنیا کہہ سکے کہ ایک اہم کھلاڑی بن گئے ہیں جس میں کئی کامیاب اسٹارٹ اپس موجود ہیں۔حالیہ برسوں میں سب سے اہم اقتصادی کامیابیوں میں سے ایک IT شعبے کی ترقی رہی ہے۔ پاکستان کئی کامیاب اسٹارٹ اپس کا گھر بننا چاہیے، اور ملک کو IT ترقی کا ایک ممکنہ مرکز کے طور پر دیکھا جائے IT شعبے کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے اور اس نے غیر ملکی سرمایہ کاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ٹیکس چھوٹ اور دیگر فوائد پیش کیے جائیں۔ایک اور بڑی اقتصادی کامیابی غربت کی شرح میں کمی آنی چاہیے گزشتہ برسوں میں غربت کی شرح میں نمایاں کمی ہوئی تھی اس کمی کی وجہ ملک کی معیشت کی ترقی ہے، جوکہ حکومت کے مختلف پروگراموں کی وجہ سے بھی ہے جن کا مقصد غربت میں کمی ہے ہم کہہ سکیں کہ تبدیلی اس لیے آئی کہ حکومت نے غریب خاندانوں کو مائیکروکریڈٹ قرضے دیے ہیں، اس نے غریب علاقوں میں اسکول اور ہسپتال بھی بنائے ہیں۔معاشی ترقی کے علاوہ، پاکستان نے سماجی اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں بھی نمایاں پیشرفت کی ہے۔ خواندگی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، اور صحت کی سہولیات تک لوگوں کی رسائی میں بہتری آئی ہے۔ اس کے علاوہ، پاکستان ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک اہم کھلاڑی بن گیا ہے، جس میں کئی کامیاب اسٹارٹ اپس موجود ہیں۔ کا ش کوئی ایسا نظام اور حکمران آجائے کہ ہم بھی کہہ سکیں پاکستان نے حالیہ برسوں میں جو ترقی کی ہے وہ قابل ستائش ہے۔ تاہم، ابھی بھی کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ملک کو غربت، تعلیم اور صحت کے شعبوں میں اب بھی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ تاہم، مسلسل کوششوں سے، پاکستان آنے والے سالوں میں مزید بڑی پیشرفت کے لیے اچھی طرح سے اہل ہے۔ دنیا میں آج کل نیا انقلاب آرہا ہے خواتین کا رول بڑھ رہا ہے کیا پاکستان کی خواتین نے ہمیشہ سے ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور اپنے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں پاکستان کی خواتین ایک مضبوط اور مستحکم ملک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں آزادی کا جشن ایک تاریخی موقع ہے۔ اور عہد کرنے کا دن ہے یہ ایک موقع ہے کہ ہم اپنے ملک کی عظیم کامیابیوں پر فخر کریں اور اس کے مستقبل کے لیے امیدیں وابستہ کریں ہمارے سامنے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) ایک ملٹی بلین ڈالر مالیت کا منصوبہ ہے یہ پاکستان کی معیشت کو بدلنے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے‘ اس کا جو حال ہم نے کیا ہے کسی کو ادراک ہی نہیں ہم کیا کر رہے ہیں سی پیک منصوبہ میں سڑکوں، ریلوے، پاور پلانٹس اور دیگر بنیادی ڈھانچے کی تعمیر، اور خصوصی اقتصادی زونوں کی ترقی شامل ہے۔سی پیک نے پہلے ہی پاکستان کی معیشت پر نمایاں اثر ڈالا ہے سی پیک نے ملازمتیں پیدا کرنے اور لاکھوں پاکستانیوں کی زندگیوں کو بہتر بنا سکتا ہے۔سی پیک کا ایک اہم فائدہ یہ ہے کہ اس نے پاکستان کو عالمی تجارتی نیٹ ورک میں ایک شراکت دار بنایا ہے۔ سی پیک منصوبے نے پاکستان اور چین کے مابین رابطے کو بہتر کیااور پاکستانی برآمدات کے لیے نئی منڈیاں بھی کھولیں، اس سے ملک کی معیشت کو بڑھانے اور ملازمتیں پیدا کرنے میں مدد ملی۔اپنے اقتصادی فوائد کے علاوہ، سی پیک نے پاکستان کے سماجی ماحول پر بھی مثبت اثر ڈالا ہے۔ منصوبے نے غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے ایک زیادہ سازگار ماحول پیدا کرنے میں مدد کی ہے، اور اس نے پاکستان اور چین کے تعلقات کو بھی بہتر بنایا ہے۔ اس نے پاکستان کے مستقبل کے بارے میں ایک خوشگوار احساس پیدا کیا ہے، اور اس نے ملک کے حوصلے کو بڑھانے میں نمایاں مدد کی،بس ہمیں عہد کرنا ہے کہ آج ہی ہم فیصلہ کریں کہ اس ملک کو حقیقی معنوں میں ترقی دینی ہے‘ اسلامی جمہوریہ بنایا ہے‘ یہاں انصاف کا نظام لانا ہے اور ہر شہری کے لیے یہاں بہترین سماجی ماحول اور اسے زندگی گزارنے کے قابل بنانا ہے‘ ایسا پاکستان بنانا ہے کہ جس طرف دشمن بری نظر سے اور ہمیں نقصان پہنچانے والی آنکھ سے نہ دیکھ سکے۔