تہران: اسرائیل کو نشانہ بنانے میں راکٹ اور میزائل وہ کردار ادا نہیں کرسکتے جو ڈرون ادا کرسکتے ہیں۔ ایران نے ڈرون ٹیکنالوجی میں مہارت بڑھاکر اپنے لیے ایسے ہتھیار کا اہتمام کیا ہے جو اسرائیل کے لیے حقیقی معنوں میں دردِ سر کی شکل اختیار کرگیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ کام نے ایک رپورٹ میں ماہرین کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور اس کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں کے لیے اب ڈرونز کی شکل میں ایک ایسا ہتھیار ہے جو اسرائیل کے خلاف استعمال کیے جانے کی صورت میں زیادہ ہلاکت خیز ثابت ہوسکتا ہے اور ہوا بھی ہے۔
العربیہ نے لکھا ہے کہ تین چار ماہ کے دوران ایران اور اُس کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں بالخصوص حزب اللہ نے ڈرونز کے ذریعے اسرائیل میں دور تک وار کیے ہیں۔ اسرائیل کے پاس فضائی دفاعی نظام آئرن ڈوم ہے جو بیشتر معاملات میں کارگر ثابت ہوا ہے تاہم اب ڈرونز اُس کے لیے حقیقی چیلنج بن کر ابھرتے ہیں۔ یہ بات نوٹ کی گئی ہے کہ اگر سرحد کے نزدیکی علاقوں پر ڈرونز سے حملے کیے جائیں تو فضائی دفاعی نظام زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوتا کیونکہ فوری ریسپانس دینے کی زیادہ گنجائش نہیں ہوتی۔ قریب اہداف وقت کی گنجائش نہیں چھوڑتے۔
ماہرین کا کہنا ہے اسرائیل نے راکٹ اور میزائلوں سے تو اپنا دفاع آسانی سے کیا تھا تاہم ڈرونز اُس کے لیے بہت پریشان کن ثابت ہوئے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی ماہرین اس حوالے سے دفاعی صلاحیت کا معیار بلند کرنے پر زور بھی دے رہے ہیں اور توجہ بھی مرکوز کیے ہوئے ہیں۔