اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ہمیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی یہ انصاف کا قتل ہوا۔ یہ بات انہوں نے شبلی فراز اور رؤف حسن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے بہت مایوسی ہوئی یہ انصاف کا قتل ہوا ہماری 4 نشستیں ایک پن کے اسٹروک سے کسی اور سیاسی جماعت کو دے دی گئیں۔یہ فیصلہ انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے، گنتی کی آڑمیں ہماری جیت کو شکست میں تبدیل کیا جارہا ہے، فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کی جائے گی۔
بیرسٹرگوہرنے کہا کہ عدالت عظمیٰ کو چاہیے تھا کہ الیکشن کمیشن کے رول کو دیکھتی، عدالت عظمیٰ کا (ن) لیگ کے ایم این ایز کی بحالی کا فیصلہ درست نہیں ہے، اس فیصلے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں، ایکسٹینشن کی آڑمیں ایسا کرنے والوں کو بنگلادیش سے سبق سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بہت ظلم کرنے کی کوشش کی گئی، پہلے کوشش کرکے ہمارا نشان چھن لیا گیا کہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں، لیکن ہر دفعہ ہم سرخرو ہوئے۔ قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے کہا کہ فارم 47 کے مطابق ان لوگوں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، عوام ان کو مسترد کر چکی ہے، الیکشن جب ہوئے تو نتائج آنے میں تاخیر کی گئی، لاہور ہائی کورٹ کے ٹربیونل میں ججز کے اپائمنٹ میں تاخیر کی گئی، ان کو اپنی مرضی کے ججز نہیں مل رہے تھے۔ شبلی فراز نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی ان لوگوں نے ایسا ہی کیا، جو بل پارلیمان میں لے کر آئے اس کے مقصد سے سب ہی واقف ہیں، ہم نے کبھی بھی کسی ادارے ، پارلیمان، عدالت عظمیٰ کی بے توقیری نہیں کی ہے، ان لوگوں نے تو سینیٹ کے فلور کو بھی اپنی مفاد کے لیے استعمال کیا۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہمارا آئین کمزور سے کمروز تر ہوتا جا رہا ہے، اس ملک کا کیا ہو گا جس میں آئین کو بھی تبدیل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم نے ملک کو بہتر کرنے کے لیے جہد و جہد کی، ملک میں الیکشن کمیشن اپنا کام درست طریقے سے نہیں کر رہا، ملک میں صاف شفاف انتخابات کرانے میں الیکشن کمیشن ناکام ہے، ہماری جہدو جہد جاری رہے گی، ہم لوگوں کو بتاتے رہیں گے کہ ان کے ووٹ کو عزت نہیں دی جا رہی۔ رؤف حسن نے کہا کہ بانی چئیرمین نے کئی بار کہا کہ قاضی صاحب خود کو ان کے کیسز سے الگ کرلیں، کئی مرتبہ کہنے کے باوجود بھی قاضی صاحب خود کو ان کیسز سے الگ نہیں کر رہے ہیں، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ بانی چئیرمین کے کیسز کو قاضی فائز عیسیٰ نہیں سنیں۔