چیف جسٹس کو توسیع دینے اور مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہ ماننے پر احتجاج کریں گے،عمران خان

32

راولپنڈی (آن لائن) تحریک انصاف کے بانی اور سابق چیئرمین نے کہا ہے کہ اگرحکومت نے مخصوص نشستوں کا فیصلہ نہیں مانا اور چیف جسٹس کو ایکسٹینشن دینے کی کوشش کی تو ہم احتجاج کریں گے۔پارٹی کارکنوں کو اسٹریٹ موومنٹ کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کا کہناتھاکہ قوم انتظار کر رہی ہے لاوا پک چکا ہے صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے سب کچھ تباہ ہوجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمارے حالات بنگلا دیش سے زیادہ برے ہیں ،حسینہ واجد نے آرمی چیف، چیف جسٹس اور پولیس چیف اپنے لگائے ہوئے تھے حسینہ واجد نے جماعت اسلامی سمیت تمام اپوزیشن کو دیوار سے لگایا تھا، یہ ساری چیزیں پاکستان میں بھی ہوئی ہیں اور ہو رہی ہیں، یہاں کے حالات بنگلادیش سے بھی برے ہیں، الیکشن سے پہلے 9 مئی کے نام پر ہماری پارٹی پر کریک ڈاؤن کیا گیا 9 مئی کی اسٹیج جنہوں نے چرائی انہوں نے ہی 9 مئی کیا، ہماری آدھی لیڈرشپ کو پکڑ کے جیل میں ڈالا گیا، آدھی لیڈرشپ انڈر گراؤنڈ ہوگئی ،باقیوں کو ویگو ڈالے کے ذریعے پارٹی چھڑوا دی ۔ عمران خان نے کہا کہ بنگلا دیش میں طلبہ نے خوف کا بت توڑ ڈالا ،بنگلا دیش میں جب لوگ باہر نکلے تو فوج نے اپنی عوام پر گولی چلانے سے انکار کر دیا، حسینہ واجد نے طالب علموں پر جو ظلم کیا وہ بیک فائر ہوگیا، بنگلا دیش اور پاکستان کے حالات مختلف نہیں، 8 فروری کو ظلم کے باوجود ہماری پارٹی جیتی اس وقت90 فیصد عوام تحریک انصاف کے ساتھ ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے بقول خالدہ ضیا کے ساتھ وہ عوام نہیں ہے جو تحریک انصاف کے ساتھ پاکستان میں ہے، انہوں نے الیکشن میں بڑا فراڈ کیا ہے اب ان کو خدشہ ہے ،حلقے کھلیں گے تو ان کی ساری چوری ظاہر ہو جائے گی، یہ اسی لیے ٹریبونلز میں اپنے ججوں کو بٹھانا چاہتے ہیں ان کو معلوم ہو گیا ہے اتنا بڑا فراڈ کوور نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کے سابق کمشنر نے کہا 70،70 ہزار سے جیتنے والوں کو ہروایا گیا ہے، نواز شریف کے حلقہ میں 74 ہزار ووٹ ڈالے گئے اور اب یہ مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دے رہے، پہلے انہوں نے 2 صوبوں میں الیکشن نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کی، اب عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ کر کے دوبارہ آئین شکنی کی جا رہی ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی پارٹی کو اسٹریٹ مومنٹ کا نہیں کہا، 9 مئی سے قبل بھی پرامن احتجاج کی کال دی تھی لیکن اگر عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو نہیں مانا گیا تو میں اسٹریٹ موومنٹ شروع کرنے لگا ہوں ،میں سمجھ رہا تھا ملکی معیشت خراب ہے احتجاج نہیں کرنا چاہیے لیکن موجودہ حکومت دو تہائی اکثریت کو قائم کرکے آئین میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے،قوم انتظار کر رہی ہے لاوا پک چکا ہے صرف ایک تیلی کی ضرورت ہے سب تباہ ہو جائے گا ،اگر آپ پاکستان میں آئین توڑیں گے تو نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ شیخ حسینہ واجد نے الزام عاید کیا ہے کہ بنگلا دیش میں ان کی حکومت امریکا نے ختم کی آپ نے بھی اپنی حکومت گرانے کا امریکا پہ لگایا تھا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس سائفر کی شکل میں امریکا کے خلاف ایف ائی آر موجود ہے، مجھے نہیں پتا حسینہ واجد کے پاس کیا معلومات ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے فراڈ کیا ہے ہم اس سے امید کریں کہ وہ انصاف دیں گے جب اپ کو ایمپائر پر شک ہو تو انصاف کس سے مانگیں، ہم نے اس لیے حکم امتناعی حاصل کر رکھا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو روکنے کے لیے انہوں نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی ہے اور اب یہ آئین میں بھی ترمیم کرکے دو تہائی اکثریت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ایک سوال ان کا کہنا تھا کہ میرا کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی، میں نے محمود خان اچکزئی کو سیاستدانوں سے مذاکرات کا اختیار دیا ہے، تحریک انصاف مذاکرات نہیں کرے گی اگر ہم سیاست دانوں سے مذاکرات کریں گے تو اس کا مطلب ہے ہم نے موجودہ حکومت کو تسلیم کر لیا جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ کے جو لوگ پس پردہ مذاکرات کر رہے ہیں خبر ہے کہ آپ نے جو ڈیمانڈز رکھی ہیں وہ مسترد ہوگئی ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہمارے مطالبات مسترد کرنے ہیں تو کر دیں میں بات ملک کے لیے کرنا چاہتا تھا تحریک انصاف کی مقبولیت بڑھتی جا رہی ہے آپ نے بات نہیں کرنی نہ کریں مجھے کوئی جلدی نہیں ہے۔