بلدیہ کراچی نے رزاق آباد ٹرک اسٹینڈ لاوارث چھوڑ دیا

50

کراچی (رپورٹ: محمد انور) میئر کراچی مرتضٰی وہاب اور میٹرو پولیٹن کمشنر افضال زیدی کی عدم توجہ و عدم دلچسپی کی وجہ سے نیشنل ہائی وے رزاق آباد ٹرک اسٹینڈ لاوارث ہونے کے بعد روزانہ ہزاروں ٹرک بغیر کسی چارجز کے پارک ہونے لگے ہیں۔ جہاں بغیر چارجز کے ٹرک ڈرائیور اور کلینر باتھ روم وغیرہ استعمال کرنے لگے ہیں جس کی وجہ سے بلدیہ عظمٰی کراچی کو روزانہ لاکھوں روپے کا مالی نقصان ہونے لگا ہے جبکہ ٹرک اسٹینڈ کی صفائی و ستھرائی کی مد میں بھی بلدیہ کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔ جسارت کو ملنے والی مصدقہ اطلاعات کے مطابق میٹرو پولیٹن کمشنر اور میئر کی عدم توجہ کے نتیجے میں ٹرک اسٹینڈ کا قیام فائدہ مند ہونے کے بجائے کے ایم سی کو روزانہ لاکھوں اور سالانہ کروڑوں روپے کا نقصان کا باعث بن رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیاتی حکام پاکستان پیپلزپارٹی کے سیاسی بااثر کارکنوں کے دباؤ میں آکر ٹرک اسٹینڈ کے تمام امور مبینہ طور پر خلاف قاعدہ بااثر افراد کے حوالے کر چکے ہیں۔ جنہوں نے گزشتہ 5 ماہ سے پورے ٹرک اسٹینڈ پر اپنا کنٹرول سنبھالا ہوا ہے اور وہاں سے حاصل ہونے والی مجموعی آمدنی وہ خود مبینہ طور پر اپنی جیبوں میں ڈال رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ٹرک اسٹینڈ کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے فیصل حسین نامی ایک کے ایم سی کے افسر کو تعینات کیا گیا تھا۔ تاہم جب مذکورہ افسر چارج لینے کے لیے ٹرک اسٹینڈ کے دفتر پہنچا تو بعض بااثر افراد نے اسے ڈرا دھمکا کر وہاں سے بھگا دیا جس کی وجہ سے مذکورہ افسر چارج لیے بغیر ہی واپس آگیا اور اس نے حکام کو مطلع کیا تاہم اس کی شکایت پر میٹرو پولیٹن کمشنر اور میئر کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ اسے بتایا گیا ہے کہ اس معاملے پر ڈپٹی میئر کو کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ افسر نے سرکاری کام میں مداخلت کرنے کی شکایات متعلقہ پولیس اسٹیشن میں بھی کی لیکن اس کی شکایت پر کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی۔