سانگھڑ،ایس ایچ او کیخلاف خبرچلانے صحافی کا جرم بن گیا

110

سانگھڑ ( نمائندہ جسارت ) ایس ایس پی اور ایس ایچ او کے کالے کرتوت کے خلاف خبر چلانا جرم بن گیا۔ لاک اپ میں برہنہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل۔ انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں نے تصویر پر رد عمل دیتے ہوئے انسانیت کی تذلیل قرار دے دیا۔تفصیلات کے مطابق ضلع سانگھڑ کی تحصیل ٹنڈوآدم کے صحافی خورشید راجپوت اور ان کے دوست شوکت مغل پر پولیس نے ملی بھگت کر کے ڈکیتی کا جھوٹا مقدمہ درج کرلیا جبکہ گرفتاری کے بعد لاک اپ میں برہنہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل کر دی جسے مختلف انسانی حقوق کی تنظیموں نے انسانیت کی تذلیل قرار دے دیا صحافی خورشید کو عدالت میں بھی نیم برہنہ حالت میں پیش کیا گیا جس پر مقامی صحافیوں میں شدید مایوسی کا اظہار کیا گیا۔ گرفتار صحافی اور ان کے دوست کو سانگھڑ سول جج علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا عدالت پیشی پر گرفتار صحافی خورشید راجپوت نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ٹنڈوآدم پولیس نے شادی ہال سے اغوا کراکر تشدد کا نشانہ بنوایا۔ٹنڈوآدم ایس ایچ او حنیف مہر نے برہنہ کرکے میری وڈیو بنائی ہے جنسی زیادتی کرنے کا حکم دے کر قتل کر کے نعش پانی میں پھینکنے کے احکامات دیے۔ مجھے مکمل برہنہ کرکے وڈیو بنائی گئی اور مجبور کیا گیا کہ میں منشیات کے خلاف آئندہ خبریں شائع نہیں کروں گا میری قمیض پھاڑ کر پھینک دی لاک اپ میں میرے ننگے فوٹو بناکر پولیس نے سوشل میڈیا پر وائرل کروائے۔گرفتار ہونے کے بعد پولیس نے میرے اور میرے دوست پر اسلحے کے الگ الگ جھوٹے مقدمات درج کیے ہیں عدالت میں مجھے برہنہ حالت میں پیش کیا گیا تاحال کپڑے نہیں دیے گئے میرے ساتھ ٹنڈوآدم پولیس نے جانوروں سے بدتر سلوک کیا ہے پولیس نے من گھڑت جھوٹ پر مبنی کیس درج کئے ہیں میرا قصور یہ ہے کہ میں نے پولیس کے خلاف کرپشن منشیات فروشی کی خبریں شائع کی ہیں ٹنڈوآدم پولیس گردی کاچیف جسٹس سپریم کورٹ ،چیف جسٹس سندھ اور آئی جی سندھ نوٹس لے۔