واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن ایسوسی ایشن نے وزارت خارجہ کو لکھے گئے خط میں بھارت کو خاص تشویش کا ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسلمانوں کے خلاف مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے‘ مودی سرکار کی ہندوتوا سوچ کے تحت اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس سے ان کی زندگی مشکل تر ہو چکی ہے‘دنیا بھر میں جہاں حکومتیں اپنی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اقدامات کرتی ہیں، وہیں بھارت میں مودی حکومت اقلیتوں کی دشمن بن چکی ہے‘ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اقلیتوں پر ظلم و ستم کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔اس سنگین صورت حال پر عالمی برادری بھی تشویش کا اظہار کر رہی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کو ایک خط میں بھارت کو ’’خاص تشویش کا ملک‘‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ خط فیڈریشن آف انڈین امریکن کرسچن ایسوسی ایشن ان نارتھ امریکا کے رہنماؤں نے متحد ہو کر تحریر کیا ہے خط میں امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیا گیا ہے کہ بھارت کو ’’خاص تشویش کا ملک‘‘ قرار دیا جائے کیونکہ وہاں مذہبی اقلیتوں بشمول مسلمانوں، عیسائیوں، دلتوں اور قبائلی لوگوں کے خلاف ریاستی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔فایکونا کی ڈائریکٹر ریورنڈ نیل کرسٹی نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ خط امریکی حکومت کو یہ باور کرانے میں کامیاب ہوگا کہ کس طرح ہندو قوم پرست مودی حکومت مذہبی قوم پرستی کے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔گزشتہ سال 23 جون کو امریکی کانگریس کی رکن الہان عمر نے بھی بھارت کو ’’خاص تشویش کا ملک‘‘ قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ان کی قرارداد میں مودی حکومت کی پالیسیوں کو اقلیتوں کے لیے شدید نقصان دہ قرار دیا گیا تھا۔