نئی دہلی (آن لائن)بھارت کی سپریم کورٹ نے ممبئی کے ایک پرائیویٹ کالج کی انتظامیہ طالبات کے حجاب پر پابندی لگانے سے روک دیا ہے اور عدالت نے اہم سوال اٹھا یا ہے کہ ایسی صورت میں دیگر لڑکیوں کو ماتھے پر بندیا یا تلک لگانے کی اجازت کیوں
دی جارہی ہے۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل بینچ نے ممبئی کے علاقے چیمبور میں واقع ڈی کے مراٹھی کالج کی انتظامیہ سے نومبر تک جواب طلب کیا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ نے حکم نامے نے رولنگ میں کہا کہ اگر مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکا جاسکتا ہے تو دیگر لڑکیوں کو ماتھے پر بندیا یا تلک لگانے کی اجازت کیوں دی جارہی ہے۔ اگر مذہبی شناخت پر پابندی عائد کرنی ہے تو یہ فیصلہ سب پر لاگو کیا جائے۔عدالت کا کہنا ہے کہ کسی بھی طالب علم کو مذہبی شناخت کو چھپانے پر مجبور کرنے والے اقدامات کا کسی بھی تعلیمی ادارے کو کچھ حق حاصل نہیں۔ اس نوعیت کے اقدامات سے طلبہ کے ذہن پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔عدالت نے کہا کہ تعلیم کے ماحول سے مذہبی تفریق کو دور رکھنا چاہیے۔ کسی بھی تعلیمی ادارے میں مذہب کے نام پر امتیازی سلوک کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ڈی کے مراٹھی کالج کی انتظامیہ کی طرف سے حجاب پر پابندی کے فیصلے کے خلاف مسلم طالبات نے ممبئی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس نے پابندی کو درست قرار دیا تھا۔ اس کے بعد طالبات نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔ بھارت میں مسلم طالبات کے حجاب لینے پر پابندی کے متعدد واقعات ہوچکے ہیں۔ جنوبی ریاستوں اور مغربی بنگال میں اس نوعیت کی پابندی کو عدالتوں میں چیلنج کیا جاتا رہا ہے۔