کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) کراچی میں شہری ڈاکوؤں اور اسٹریٹ کریمنلز کا نہایت آسان ہدف ہیں، ر پورٹ کے مطابق رواں سال کے 7 ماہ میں اسٹریٹ کرائم کی 44 ہزار وارداتیں ہوچکی ہیں۔اسٹریٹ کرائم کی ان وارداتوں میں سب سے زیادہ شہریوں کو موٹرسائیکلوں سے محروم کیا گیا، ملزمان نے سال 2024 ء کے پہلے 7 ماہ کے دوران 31 ہزار سے زائد موٹرسائیکلیں چوری کیں یا انہیںشہریوں سے انھیں چھین لیا گیا۔شہر میں موبائل فون سے محروم ہونے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے، اس عرصے کے دوران 11 ہزار 800 سے زائد شہریوں کو فونز سے محروم کیا گیا۔اسٹریٹ کرائم میں 1200 شہریوں کو گاڑیوں سے محروم ہونا پڑا، چھینی گئیں صرف 1 ہزار 50 موٹر سائیکلیں، 220 گاڑیاں اور 120 موبائل فونز ریکور ہوئے۔خیال رہے کہ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے حالیہ سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا، ایچ آر سی پی نے انسانی حقوق کی حالت پر اپنی حالیہ سالانہ رپورٹ میں بتایا کہ کراچی میں اسٹرئٹ کرائم میں 11 فیصد اضافہ باعث تشویش ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کراچی میں سال 2023 کے دوران اسٹریٹ کرائمز کی 90 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں جبکہ 2022 میں یہ تعداد 80 ہزار تھی، یوں ایک سال میں یہ اضافہ 11 فی صد ریکارڈ کیا گیا۔ایچ آ سی پی رپورٹ میں مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا کہ اسی مدت کے دوران ڈکیتیوں اور دیگر اسٹریٹ کرائمز کے دوران 134 شہریوں کو قتل جب کہ سینکڑوں کو زخمی بھی کیا گیا۔