ناگاساکی کے میئر کا اسرائیل کے منہ پر ایک زناٹے دار تھپڑ

327

اسرائیل کے جنگی جرائم اب اس قدر عیاں اور واضح ہوچکے ہیں کہ دنیا بھر میں مختلف انداز سے اس کی بھرپور مذمت کی جارہی ہے، جس کا ایک ثبوت ناگاساکی کے میئر شیرو سوزوکی کی جانب سے رواں ماہ 9 اگست کی سالانہ امن تقریب میں اسرائیل کو مدعو نہ کرنے کا فیصلہ ہے۔ یہ فیصلہ بظاہر ایک غیر سیاسی فیصلہ بتایا جارہا ہے جس کے پیچھے سیکورٹی خدشات ہیں لیکن درحقیقت یہ فیصلہ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کے جنگی جرائم پر مذمت اور امریکا کی ان جرائم کی پشت پناہی پر تنقید کا اظہار کرتا ہے۔ بین الاقوامی امن تقریب، جو 1945 میں ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بم کی یاد میں ہر سال منعقد کی جاتی ہے، کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف آواز بلند کرنا اور امن کے فروغ کے لیے کوششوں کو اجاگر کرنا ہے۔

حالیہ دنوں میں اسرائیل کی غزہ میں کی گئی غیر انسانی کارروائیوں، خاص طور پر معصوم بچوں، عورتوں، اور سولین افراد کے قتل عام نے، عالمی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔ اسرائیل کے ان اقدامات کو نہ صرف عالمی برادری میں مذمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ امریکا کی جانب سے ان جرائم کی کھلی حمایت بھی تنقید کی زد میں ہے۔ امریکا نے مختلف مواقع پر اسرائیل کی عسکری اور سفارتی حمایت کی ہے، جو اسرائیل کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کی کھلی اجازت دیتی ہے۔

امریکا کی جانب سے اسرائیل کو حاصل امریکی مدد، جو جدید ہتھیاروں کی فراہمی سے لے کر سفارتی تحفظ تک پھیلی ہوئی ہے، بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس مجرمانہ حمایت نے اسرائیل کو جنگی جرائم کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لیے حوصلہ دیا ہے، خاص طور پر غزہ میں جہاں عام شہریوں کی ہلاکتیں اور ان کے بنیادی حقوق کی پامالی روزمرہ کا معمول بن چکی ہیں۔

میئر شیرو سوزوکی کا کہنا ہے کہ ان کا فیصلہ سیاسی نہیں بلکہ تقریب کے دوران کسی غیر متوقع صورتحال یا مظاہروں کے خطرے کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ تاہم، یہ اقدام اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں موجود نفرت اور مذمت کے اظہار کی ایک علامت بن گیا ہے۔ میئر سوزوکی کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد تقریب کے پرامن اور سنجیدہ ماحول کو برقرار رکھنا ہے، جو کہ ایٹم بم حملے کے متاثرین کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ضروری ہے۔

1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر گرائے گئے ایٹم بم حملوں میں تقریباً 210,000 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ ان شہروں کی تاریخ انسانی بربادی اور ایٹمی ہتھیاروں کے خطرات کی یاد دہانی کراتی ہے۔ ناگاساکی اور ہیروشیما کی تقریبات کا مقصد دنیا کو یہ یاد دلانا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال انسانیت کے لیے کتنے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔

ناگاساکی کے میئر کا یہ فیصلہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ امن کی تقریب میں شرکت کے لیے ایسے ممالک کا انتخاب کیا جانا چاہیے جو عالمی امن اور انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہوں۔ اس فیصلے نے عالمی برادری کو ایک مضبوط پیغام بھیجا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی مہم جوئی کی مذمت کی جانی چاہیے۔ امریکا کی اسرائیل کی حمایت اور اس کے جنگی جرائم کی پردہ پوشی کرنے کی کوششیں نہ صرف اخلاقی اعتبار سے غلط ہیں بلکہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے بھی ایک خطرہ ہیں۔ اس طرح کے اقدامات عالمی قوانین کی توہین اور انصاف کی عدم فراہمی کا باعث بنتے ہیں۔