عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد یقینی بنایاجائے،عدالت عظمیٰ

37

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے نیشنل بینک کے 11 ہزار پنشنرز سے متعلق عدالتی کارروائی کا حکم نامہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انفرادی شخصیات یا اداروں کے پاس عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کے سوا کوئی راستہنہیں۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر عمل درآمد ہر صورت یقینی بنانا ہوگا، فیصلوں کو نظر انداز کرنا یا عمل درآمد میں تاخیر آئینی ڈھانچے کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔عدالت کا کہنا تھاکہ جمہوریت میں قانون کی حاکمیت صرف اصول نہیں بلکہ وہ بنیاد ہے جس پر حکمرانی کی قانونی حیثیت کی ہوتی ہے، عدالت عظمیٰ کو بطور اپیکس کورٹ آئینی تشریح، انصاف کی فراہمی اور آئین پر عمل درآمد کا اختیار حاصل ہے، عدالت عظمیٰ کے فیصلے محض سفارشات یا ایڈوائزری نہیں ہوتے۔عدالت عظمیٰ کے حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ نیشنل بینک کے 11 ہزار پنشنرز سے متعلق فیصلے پر عمل کے لیے ایک سینئر افسر کو فوکل پرسن مقرر کیا جائے، فوکل پرسن پنشنرز کی مکمل ادائیگی یقینی بنا کر عمل درآمد رپورٹ پیش کرے۔ تحریری حکم میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد کرنا محض رسمی نہیں بلکہ آئین کی منشا ہے، عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد عدالتی نظام پر عوامی اعتماد برقرار رکھنے کے مترادف ہے۔