ملک کا نظام جرنیلوں اور بیورو کریٹس نے  سنبھال لیا، چیف جسٹس آف پاکستان

308
Form 45 has no importance in front of votes

اسلام آباد:چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ملک کا نظام جرنیلوں اور بیورو کریٹس نے سنبھال لیا ہے، اٹارنی جنرل کو کچھ معلوم ہی نہیں۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے  مطابق مارگلہ نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں کے حوالے سے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری کابینہ کامران افضل اور اٹارنی جنرل کو طلب کرلیا۔ عدالت نے مونال ریسٹورنٹ کے مالک کو بھی فوری طلب کرتے ہوئے معاملے کو وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ہدایت کی۔

دوران سماعت عدالت نے وائلڈ لائف بورڈ  کی چیئرپرسن رعنا سعید کی برطرفی روکنے کا حکم دیتے  ہوئے اسے وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے حوالے سے نوٹی فکیشن پر عمل بھی روک دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جرنیلوں اور بیوروکریٹس نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے اٹارنی جنرل کو کچھ پتا ہی نہیں۔

قبل ازیں سماعت کے دوران عدالت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ چیئرمین وائلڈ لائف بورڈ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور عدالتی حکم کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کو وزارت داخلہ کے ماتحت کردیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزارت داخلہ کا کام تو امن عامہ کو دیکھنا ہے، عدالت کے قومی اثاثہ کے تحفظ کے حکم کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے۔

وقفے کے بعد کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پہنچے۔ عدالت نے سیکرٹری کابینہ سے متعلق پوچھا اور کہا کہ سیکرٹری کابینہ کو کابینہ اجلاس سے فوری باہر بلائیں اور عدالت لائیں، اٹارنی جنرل صاحب آج اہم فیصلہ کرنا ہے۔

سپریم کورٹ نے مارگلہ ہلز نیشنل پارک وزارت داخلہ کو منتقلی پر حکومت سے جواب مانگ لیا، عدالت نے سی ڈی اے سے مارگلہ ہلز پر قائم ہاؤسنگ منصوبے پائن سٹی کی تفصیلات طلب کرلیں۔ اس دوران اٹارنی جنرل نے رعنا سعید کی برطرفی اور نیشنل پارک کی منتقلی کا معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی یقین دہانی کرادی،  اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر عدالت نے سماعت 15 اگست تک ملتوی کردی۔