راولپنڈی (آن لائن) تحریک انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان نے کہا ہے میں نے کسی سے کوئی معافی نہیں مانگی البتہ پاکستان کی خاطر بات کے لیے تیار ہوں، جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال اس لیے دی کہ ہمیں جی ایچ کیو سے مسئلہ تھا موجودہ حکومت کے پاس صرف 2 ماہ رہ گئے پھر ان کا دھڑن تختہ ہو جائے گا لہٰذا ان حکمرانوں کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں،ان ریلوں کٹوں کا ایک ہی مقصد ہے فوج کے ذریعے پی ٹی آئی کو ختم کیا جائے اور یہ بچ جائیں لیکن یہ نہیں بچیں گے ۔ میرے خلاف یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کہ میں کوئی ڈیل کروں لیکن میں کوئی ڈیل نہیں کروں گا۔ گزشتہ روز اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ اور القادر ٹرسٹ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ایسا تاثر گیا ہے کہ میں نے کوئی معافی مانگ لی ہے معافی وہ مانگتا ہے جو کوئی غلطی کرتا ہے،میں نے کوئی غیر مشروط معافی نہیں مانگی ہے میں 12 ماہ سے کہہ رہا ہوں سی سی ٹی وی فوٹیجز نکالی جائیں ثبوت چھپانا جرم ہے ثبوت آپ کے پاس پڑے ہوئے ہیں اگر میرا کوئی ادمی سی سی ٹی وی فوٹیج میں آیا میں معافی مانگ لوں گا میں صرف پاکستان کے لیے بات کرنے کو کہہ رہا ہوں مجھے جیل میں جتنی دیر رکھنا ہے رکھ لیں میں ڈیل کرنے کو تیار نہیں ڈیل وہ کرتا ہے جس نے کوئی جرم کیا ہو میرا کوئی پیسہ باہر نہیں پڑا نہ کوئی جائیداد میں نے سارے کیس لڑے ہیں مزید بھی لڑوں گا، مجھ پر اور میری اہلیہ پر کیس کرنے کا مقصد تحریک انصاف کو توڑنا تھا ۔ عمران خان نے کہا کہ میں کوئی پاگل ہوں جو اپنے لوگوں کو فوج پر حملہ کرنے کا کہوں میرے خلاف ایک توشہ خانہ میں4 کیس بنائے گئے ہیں زیر سماعت ریفرنسز میں صفائی کے گواہان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے حق میں گواہ آئیں گے گواہوں کا نام وقت سے پہلے لیا تو ان کے پیچھے ویگو ڈالا لگ جائے گا ،میرے کیسوں کا فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا مجھ سے جب 342 کا بیان لیا گیا اس کے بعد بات کرنے کاموقع ہی نہیں دیا گیا ۔ سانحہ 9 مئی کی تمام فوٹیجز ان ریکارڈ ہونے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں تحریک انصاف کے لوگ نہیں تھے آگ لگانے والے ہمارے لوگ نہیں کوئی اور لوگ ہیں جنہیں میں جانتا ہوں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پرامن احتجاج کرنا ہمارا حق ہے میں نے سب کو پرامن احتجاج کا کہا تھا میں نے کہا تھا جب مجھے پکڑیں تو آپ نے جی ایچ کیو کے سامنے پرامن احتجاج کرنا ہے ظاہر ہے ہمیں جہاں سے مسئلہ ہوگا وہیں احتجاج کریں گے یہ ہمارا آئینی حق ہے لیکن ہمارے پرامن احتجاج پر ہمیں دہشت گرد بنا دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی چاہتا ہوں امن ہو ملک میں استحکام ہو 9 مئی پر ایک ہی راستہ ہے ہمیں انصاف دیا جائے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کے بیان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرے پاس بہت وقت ہے وقت ان کے لیے ختم ہو رہا ہے ان بے وقوفوں کو سمجھ نہیں آرہی اس حکومت کے پاس 2ماہ سے زاید کا وقت نہیں ہے 2 ماہ میں اس حکومت کا دھڑن تختہ ہونے والا ہے ملک میں بنگلہ دیش سے برے حالات ہیں اسی لیے کہہ رہا ہوں ان کے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سب سے بڑا فراڈیا ہے اس نے پہلے بھی فراڈ الیکشن کروائے ضمنی الیکشن میں بھی انہوں نے پہلے ہی ڈبے بھر دیے کسی کو دیکھنے تک نہیں دیا مرضی کے رزلٹ جاری کیے ۔موجودہ حکومت کے زیر انتظام بننے والے عبوری سیٹ اپ اور اس چیف الیکشن کمشنر کی نگرانی میں کوئی بھی انتخابات ہوئے ہم الیکشن کو تسلیم نہیں کریں گے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے موجودہ ارمی چیف کو پیغامات بھجوائے کہ اپ نیوٹرل ہو جائیں تو انہوں نے کہا کہ میں نے ارمی چیف کو صرف غیر سیاسی ہونے کا کہا تھا کہ ائین کی حدود میں رہیں میں نے نیوٹرل کا نہیں کہا تھا نیوٹرل تو صرف جانور ہوتا ہے۔