سیدنا ابوبکرکا کفن

282

سیدہ عائشہؓ سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوبکرؓ کے پاس گئی (جب کہ وہ مرض الموت میں تھے)، تو انھوں نے پوچھا کہ نبیؐ کو کتنے کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا؟ سیدہ عائشہؓ نے جواب دیا: تین سحولی (یمن کے بنے ہوئے) سفید کپڑوں میں، جس میں قمیص اور پگڑی نہ تھی۔ پھر پوچھا: نبیؐ کس دن فوت ہوئے تھے؟ سیدہ عائشہؓ نے جواب دیا: سوموار کے دن۔ پھر پوچھا: آج کون سا دن ہے؟ سیدہ عائشہؓ نے جواب دیا: سوموار کا دن۔ اس پر سیدنا ابوبکرؓ نے کہا: مجھے اْمید ہے کہ شام تک میری روح قبض ہوجائے گی۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ سوموار کا دن ختم ہوا، منگل کی رات شروع ہوئی تو سیدنا ابوبکرؓ کی روح قبض ہوگئی۔ سیدنا ابوبکرؓ نے ایک کپڑا جو انھوں نے بیماری کے دوران پہنا ہوا تھا اور اس پر زعفران کا داغ تھا، کو دیکھا تو فرمایا: اسے دھو ڈالنا، دو اور کپڑے ملا کر مجھے ان میں کفن دے دینا۔ سیدہ عائشہؓ کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: یہ کپڑا تو پرانا ہے۔ آپؓ نے فرمایا: زندہ لوگ نئے کپڑے کے زیادہ حق دار ہیں۔ پرانا کپڑا قبر میں جسم سے نکلنے والی پیپ کے لیے ہے۔ چنانچہ ایک پرانے کپڑے اور دو نئے کپڑوں میں سیدنا ابوبکرؓ کو کفنایا گیا، منگل کی رات کو ان کا جنازہ ہوا اور رات ہی کو تدفین بھی ہوئی۔ (بخاری، کتاب الجنائز)
سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو نبیؐ سے بے پناہ محبت تھی۔ انھوں نے اپنی بیماری میں اگر کچھ پوچھا تو یہ کہ نبیؐ کو کتنے کپڑوں میں کفنایا گیا اور یہ کہ نبیؐ کس دن فوت ہوئے۔ انھیں طلب اور تڑپ تھی کہ انھیں نبیؐ کی سنت کے مطابق کفن دیا جائے اور یہ شوق اور ولولہ تھا کہ اسی دن آپؓ کی وفات ہو جس دن نبیؐ کی وفات ہوئی۔ ان کی یہ طلب اور تڑپ اللہ تعالیٰ نے پوری کردی بلکہ اس سے بھی زیادہ آپ کو دنیوی زندگی اور موت دونوں حالتوں میں آپ کے ’صاحب‘ ہونے کے مقام پر فائز کردیا، اور سیدہ عائشہؓ کے حجرۂ مبارکہ میں نبیؐ کی معیت میں قبر عطا فرمائی۔ کتنی اْونچی شان ہے جو اللہ تعالیٰ نے سیدنا ابوبکرؓ کو عطا فرمائی۔؎
یہ رْتبۂ بلند ملا جس کو مل گیا!