کراچی(کامرس رپورٹر)اقتصادی ماہرین اور صنعتی اسٹیک ہولڈرز نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ معاشی نمو کو فروغ دینے اور کاروباری اداروں سمیت عوام پر بوجھ کم کرنے کے لیے شرح سود میں نمایاں کمی کی جائے تاکہ سرمائے کی کمی کو دور کیا جائے اور صنعتوں کو فروغ حاصل ہو بصورت دیگر زائد شرح سود کے معشیت پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ اس ضمن میں معروف صنعتکار اور حب چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایچ سی سی آئی) کے صدر اسماعیل ستار کا کہنا ہے کہ ملک میں جاری اقتصادی چیلنجز اور بلند افراط زر کے باوجود اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بڑے پیمانے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ شرح سود میں کمی ملک کی معاشی بحالی اور پائیدار طویل مدتی خوشحالی کے حصول میں ایک اہم اقدام ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی موجودہ پالیسی ریٹ 19.5 فیصد اس کے ہمسایہ ممالک چین اور بھارت کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے اور ان ممالک کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش اور ویتنام کو برآمدی منڈی میں مسابقتی برتری حاصل ہے جو پاکستان کے ٹیکسٹائل کے زیادہ تر صارفین کو حاصل رہی ہے، صنعتکار برادری بڑھتی ہوئی مہنگائی اور شرح سود کے درمیان پیداواری لاگت کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے سخت جدوجہد کر رہے ہیں۔اگر موجودہ پالیسی ریٹ برقرار رہتا ہے تو پاکستان کو اپنے برآمدی صارفین کو مزید کھونے کا خطرہ ہے جو ممکنہ طور پر تجارتی خسارے کو مزید بڑھا سکتا ہے۔