او آئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیز کی اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری

211

کراچی(کامرس رپورٹر) اوورسیز انوسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (OICCI)نے 2023کے سالانہ اقتصادی سروے میں پاکستانی معیشت میں اپنے ممبران کی جانب سے نمایاں شراکت کی نشاندہی کی ہے۔ 2023میں او آئی سی سی آئی کی 139ممبر کمپنیوں نے 29.6ٹریلین کے ایسٹس، 482ٹریلین روپے کے سرمائے کے اخراجات، 2.4ٹریلین روپے کے سرکاری محصولات اور 10.4ٹریلین روپے کی مجموعی آمدنی کا اظہارکیاہے۔ ملک کو درپیش چیلنجز کے باوجود، اوآئی سی سی آئی ممبران نے گزشتہ دہائی کے دوران دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے مقابلے میں زیادہ سرمایہ کاری اور اقتصادی شراکت داری میں حصہ لیا ہے۔ گزشتہ 10سالوں ( 2013سے 2023تک) پاکستان میں 19.8ارب ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کارکی گئی۔جبکہ اس عرصے کے دوران او آئی سی سی آئی کے ممبران نے 22.6ارب ڈالر کی دوبارہ سرمایہ کاری کی جو پاکستان کی اقتصادی ترقی کیلئے او آئی سی سی آئی کے ممبران کے عزم کی عکاسی ہے۔ یہ مستحکم سرمایہ کاری پاکستان کی طوی المدّتی صلاحیتوں پر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کی نشاندہی ہے۔ پاکستان کی معیشت پر او آئی سی سی آئی کے ممبران کے اعتماد کو اجاگر کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے صدر ریحان شیخ نے کہاکہ اس وقت پاکستان معاشی چیلنجز کا سامنا کررہاہے ، اوآئی سی سی آئی کے ممبران کا مستقل اعتماد اور سرمایہ کاری مستقبل کی ترقی کیلئے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہے۔ اوآئی سی سی آئی کی ممبر کمپنیوں میں سے 51کمپنیوں نے اپنی مالیاتی کارکردگی میں نمایاں ترقی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 2019سے 2023تک قبل از ٹیکس سالانہ ترقی کی مجموعی شرح (CAGR) ، 2018اور 2022کے درمیان 18.9فیصد کے مقابلے میں 30.2فیصدتک بڑھ گئی۔ 2023میں ان کمپنیو ں کا ٹرن اوور6747ارب روپے رہا اور ان کمپنیوں نے قبل از ٹیکس 1130ارب روپے کا مجموعی منافع حاصل کیا۔ سیکٹر وائز ٹرن اوور میں تیل، گیس اور توانائی سیکٹر کے4857ارب روپے، بینکنگ، انشورنس ، فنانس اور لیزنگ سیکٹرکے 1555ارب روپے کا ٹرن اوور2023میں پاکستان کی معیشت میں مختلف انڈسٹریز کی متنوع شراکت داری کو اجاگر کرتاہے۔سروے کے نتائج پر تبصرہ کرتے ہوئے او آئی سی سی آئی کے چیف ایگزیکٹو اور سیکریٹری جنرل ایم عبد العلیم نے کہاکہ او آئی سی سی آئی کے ممبران کی اہم کنٹری بیوشنز پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے کیلئے غیر ملکی سرمایہ کاری کے اہم کردار کی نشاندہی کرتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ متنوع شعبوں کی کنٹری بیوشنز ایک وسیع البنیاد معاشی سرگرمیوں کی عکاسی کرتی ہیں جس میں تیل اور گیس، بینکنگ اور کنزیومر پراڈکٹس جیسے اہم شعبے آگے بڑھ رہے ہیں۔