کراچی(نمائندہ جسارت) شہر میں لوڈشیڈنگ،مہنگی بجلی ، آئی پی پیز کے عوام دشمن معاہدوں اور بجٹ میں تنخواہ دار طبقے وتاجروں پر ظالمانہ ٹیکسوں کے خلاف جماعت اسلامی کے تحتکراچی میں گورنر ہاؤس پر دھرنا تیسرے دن بھی جاری رہا، دھرنے کے تیسرے روز امیرجماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ راولپنڈی کے بعد کراچی میں بھی گورنر ہاؤس پر دھرنے کے آغاز پر اہل کراچی خراج تحسین کے مستحق ہیں،اندرون سندھ کے عوام کراچی سے راولپنڈی کے دھرنے کے ہزاروں شرکا سے بھرپور اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور حق دو عوام تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہیں،مہنگی بجلی،بجلی کے بھاری بلز،ظالمانہ سلیب سسٹم اور ٹیکسوں کی بھرمار سے سندھ بھرکے عوام بھی شدید متاثر ہیں اور احتجاج کررہے ہیں،جماعت اسلامی کراچی،اندرون سندھ سمیت پورے ملک کے عوام کی ترجمان بنی ہوئی ہے۔آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدے عوام کے لیے عذاب بن گئے ہیں،یہ معاہدے پیپلزپارٹی کے دور میں سب سے پہلے شروع کیے گئے اور نواز لیگ نے بھی کئی کمپنیوں سے مزید معاہدے کیے گئے،ان کمپنیوں کے مالکان اقتدار میں شریک رہے،قوم اربوں روپے ان کمپنیوں کو ادا کررہی ہے اور جو بجلی ہم استعمال بھی نہیں کرتے اور جو کمپنیاں بجلی پیدا نہیں کرتی ہیں اس کی قیمت بھی قوم کیپیسٹی چارجز کے نام پر ادا کرتی ہے،ان ظالمانہ اور عوام دشمن معاہدوں سے جان چھڑائے بغیر نہ ملکی معیشت بہتر ہوسکتی ہے اور نہ عوام پر ڈالا گیا بوجھ کم ہوسکتا ہے۔جماعت اسلامی کی تحریک اور جدوجہد عوام کے حق اور مسائل کے حق کے لیے ہے، ہمارے تمام مطالبات جائز اور قابل عمل ہیں،ان کی منظوری تک پنڈی اور کراچی میں دھرنے جاری رہیں گے۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی گزشت 16سال سے سندھ پر قابض ہے،غریب ہاریوں اور سندھ کے مظلوم عوام کا استحصال کررہی ہے،مظلوم عوام پر ظلم ڈھانے والے وڈیروں اور جاگیرداروں کی سرکاری سرپرستی کی جارہی ہے،کچے کے ڈاکوؤں سے کوئی محفوظ نہیں،کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کے ہاتھوں کراچی اور اندرون سندھ کے عوام کی جان ومال محفوظ نہیں،اسٹریٹ کرائمز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے،قومی و صوبائی بجٹ میں آئی پی پیز کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے عوام پر بھاری ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا گیا ہے،وڈیروں اور جاگیرداروں کے بجا ئے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگاکر غریب عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی ہے۔منعم ظفر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ بجلی بلوں میں ناجائز ٹیکسز،ظالمانہ سلیب سسٹم اور آئی پی پیز سے کیے گئے عوام دشمن معاہدے ختم کیے جائیں، آئی ایم ایف کے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے اور تاجروں پر لگائے گئے ظالمانہ ٹیکس واپس لیے جائیں،بچوں کے دودھ اور اسٹیشنری پر ٹیکس ختم کیا جائے، جاگیرداروں اور طبقہ اشرافیہ پر ٹیکس لگایا جائے، کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرکے فرانزک آڈٹ کیا جائے۔ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ اور سستی بجلی فراہم کی جائے،کراچی کو پانی دیا جائے، کے فور منصوبہ مکمل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ وفاق کا نمائندہ ہے، گورنر اگر عوام کے مسائل حل نہیں کرسکتے تو وہ گورنر ہائوس خالی کریں اور گھر چلے جائیں۔ وفاقی حکومت میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم شامل ہیں۔ وفاق میں بیٹھے ہوئے لوگ ہی کے الیکٹرک کے ساتھ کراچی دشمن معاہدے کرتے ہیں۔ کے فور منصوبہ وفاق کا مسئلہ ہے، 13 سال ہوگئے آج تک کے فور منصوبہ مکمل نہیں ہوا۔ایم کیو ایم عوام کے سامنے مگرمچھ کے آنسو بہاتی ہے اور کے الیکٹرک کو کھل کر سپورٹ بھی کرتی ہے۔ فارم 47 کی پیداواروں نے ایک بار پھر کراچی کے عوام کا سودا کیا۔ وفاق میں شامل ایم کیو ایم کے لوگ کہتے ہیں کہ سڑکوں پر بیٹھے لوگ عوام کے نمائندے نہیں، ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کو کراچی سے ووٹ نہیں ملے انہیں جعلی فارم 47 کے مطابق مسلط کیا گیا ہے۔ جماعت اسلامی واحد جماعت ہے جس نے کے الیکٹرک کے خلاف آواز بلند کی۔ جماعت اسلامی کے سوا باقی تمام پارٹیاں زبانی جمع خرچ کرنے اور کے الیکٹرک سے اپنی قیمت لگانے کے لیے ٹوکن مظاہرے کرتی ہیں۔ کے ای ایس سی کو پہلے مشرف اور ایم کیو ایم اور دوبارہ آصف زرداری اور ایم کیو ایم نے اس کے کھمبوں کی قیمت میں فروخت کردیا ہے۔ جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑ رہی ہے،جماعت اسلامی نے’’حق دو کراچی‘‘کے بعد’’حق دو عوام کو‘‘ تحریک شروع کردی ہے۔ راولپنڈی میں حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں جماعت اسلامی کا دھرنا جاری ہے۔ کراچی کا دھرنا راولپنڈی کے دھرنے کا تسلسل ہے۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی حافظ آبش صدیقی کی قیادت میں مختلف تعلیمی اداروں کے سیکڑوں طلبہ نے دھرنے میں شرکت کی اور طلبہ کی عدالت کی لگائی گئی جس میں ججز کے فرائض نجیب ایوبی اور احمد منیب نے انجام دیے۔طلبہ عدالت میں طلبہ و طالبات بمقابل وزارت تعلیم کا کیس پیش کیا گیا،طلبہ کی طرف سے وکیل استغاثہ اور وکیل صفائی بھی پیش ہوئے اور اپنے اپنے دلائل دیے۔وکیل استغاثہ نے طلبہ کے مسائل اورتعلیمی اداروں کی ابتر صورتحال کی تفصیلات بیان کی۔عدالت نے تعلیمی اداروں میں ٹرانسپورٹ اور کلاسز کی ناقص صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت کے خلاف فیصلہ سنایا۔علاوہ ازیں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمعیت طلبہ کے ذمے داران نے کالجز اور جامعات کی تعلیمی صورتحال سے آگاہ کیا۔دھرنے میں سرکاری کالجز، سرکاری و وفاقی جامعات اور ٹیکنیکل اداروں کے تعلیمی مسائل بیان کیے اورکہاکہ وفاقی جامعہ اردو میں شروع وقت سے ہی ٹرانسپورٹ کا کوئی انتظام موجود نہیں،ٹیکنیکل ادارے بنیادی سہولیات اور اساتذہ کی عدم موجودگی انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے،جامعہ کراچی میں صرف 25 عدد پوائنٹس موجود ہیں جو کہ 45 ہزار طلبہ و طالبات کو سہولیات فراہم کرنے سے قاصر ہے۔علاوہ ازیں جماعت اسلامی کراچی کی پبلک ایڈ کمیٹی کے تحت ادارہ نورحق میں روزانہ کی بنیاد پر لگائے جانے والی عوامی مسائل بیٹھک کو بھی گورنر ہاؤس دھرنے میں منتقل کردیاگیاہے۔جس میں شہریوں نے بڑی تعداد میں اپنے مسائل کے حوالے سے شکایات درج کرائیں۔جماعت اسلامی کراچی منارٹی ونگ کے صدر یونس سوہن کی قیادت میں اقلیتی برادری کے نمائندوں کا بھی ایک وفد دھرنے میں شریک ہوا اور کراچی اور راولپنڈی کے دھرنے کے شرکا سے بھرپور اظہار یکجہتی کیا اور عوامی مطالبات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا۔دھرنے سے جماعت اسلامی سندھ کے نائب امرا نظام الدین میمن،حافظ نصر اللہ چناودیگر نے بھی خطاب کیا۔