ایران آج اسرائیل پر حملہ کرسکتاہے،امریکی دعویٰ

176

واشنگٹن،تہران،مقبوضہ بیت المقدس(صباح نیوز)امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا ہے کہ ایرن اور ایرانی حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران ایران پر حملہ کرسکتے ہیں، تاہم واشنگٹن کے پاس یہ اطلاعات نہیں ہیں کہ حملہ کس وقت اور کس طرح کیا جائے گا۔غیر ملکی خبررساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق امریکی ویب سائٹ نے مشرق وسطی میں علاقائی جنگ بڑھنے کے خدشات کے تناظر میں ایک غیر مصدقہ رپورٹ جاری کی ہے۔یاد رہے کہ حزب اللہ نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے شہید سربراہ اسمعیل ہنیہ اور حزب اللہ کے اعلی فوجی کمانڈر فواد شکر کی شہادت کا بدلہ لینے کا عہد کیا ہے۔امریکی ویب سائٹ نے 3 نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک کانفرنس کال میں جی سیون کے نمائندوں کو بتایا کہ ایران اور حزب اللہ پیر کے روز اسرائیل پر حملہ کرسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا کا ماننا ہے کہ ایران اور حزب اللہ دونوں بدلہ لیں گے، تاہم واشنگٹن کے پاس یہ اطلاعات نہیں ہیں کہ حملہ کس وقت اور کس طرح کیا جائے گا۔امریکی وزیر خارجہ نے جی سیون کے ہم منصب کو بتایا کہ امریکا ایران اور حزب اللہ کو اپنے حملوں کو محدود کرنے اور کسی بھی اسرائیلی ردعمل روکنے کے لیے قائل کرکے کشیدگی کم کرنے کے لیے پرامید ہے، انہوں نے دیگر وزرائے خارجہ کو بھی تینوں ممالک پر سفارتی دبا بڑھانے پر زور دیا۔جی سیون ممالک (امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور برطانیہ) نے ایک بیان جاری کیا جس میں مشرق وسطی میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کوئی بھی ملک یا قوم مزید کشیدگی سے فائدہ نہیں اٹھاسکے گی۔31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد امریکا نے مشرق وسطی میں متوقع جوابی حملوں کے باعث اضافی فوج، لڑاکا طیارے روانہ کردیے تھے۔امریکی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا پیر کو اسرائیل کا دورہ کریں گے، جہاں وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ ممکنہ حملے سے پہلے تیاریوں کو حتمی شکل دیں گے۔اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ایک وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا اگر انہوں نے ہم پر حملہ کرنے کی جرات کی تو انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔مشرق وسطی میں تیزی سے تبدیل ہوتی صورتحال اور کشیدگی کے پیش نظر امریکا و برطانیہ سمیت مغربی ممالک کے ساتھ ساتھ سعودی عرب اور اردن نے بھی اپنے شہریوں کو فوری طور پر لبنان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔واضح رہے کہ 31 جولائی کو حماس کے سربراہ اسمعیل ہنیہ کو ایران میں قاتلانہ حملے میں شہید کردیا گیا تھا، اسمعیل ہنیہ پر تہران میں ان کی رہائش گاہ پر حملہ کیا گیا، وہ ایران کے نئے صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے ایران میں موجود تھے۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تہران میں حماس کے رہنما اسمعیل ہنیہ کے قتل کے بعد اسرائیل کو سخت سزا دینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسمعیل ہنیہ کے قتل کا بدلہ لینا ایران کی ذمہ داری ہے۔علاوہ ازیںایران کے صدر نے تہران میں حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کو صیہونیوں کی ایک بڑی غلطی قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ان کے اس اقدام کا جواب یقینی طور پر دیا جائے گا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پزشکیان نے اپنا یہ موقف گزشتہ روز اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی سے ہونے والی ملاقات کے دوران پیش کیا جو گزشتہ روز شاہ اردن کا خصوصی پیغام لے کر ایران پہنچے تھے۔ اس موقع پر صدر ایران نے اپنے ملک کے مہمان کے بزدلانہ قتل کو تمام بین الاقوامی قوانین کے خلاف اور صیہونیوں کی بڑی غلطی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کو توقع ہے کہ تمام اسلامی ممالک اور دنیا کے سبھی حریت پسند اس قسم کے جرائم کی مذمت کریں گے۔ ڈاکٹر پزشکیان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ صیہونیوں کی اس گستاخی کا جواب ضرور دیا جائے گا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج دنیا میں حق و باطل کی جگہ تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے اور ظالم کو مظلوم اور مظلوم کو ظالم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔دوسری جانبمقبوضہ بیت المقدس (صباح نیوز)اسرائیل نے ایران اور حزب اللہ دونوں کو دھمکی دی ہے کہ اگر ایران میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے جواب میں اور اس سے پہلے حزب اللہ کے رہنما فواد شکر کی لبنان کی جنوبی علاقے میں ہلاکت کے جواب میں حملہ کیا گیا تو ایک کے بدلے دو حملوں سے جواب دیا جائے گا۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیل اپنے دشمنوں کی “دو ضربوں سے” جواب دے گا۔ یاد رہے 31 جولائی کو تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد کشیدگی بڑھ گئی ہے اور ایرانی حملے کی توقع کی جارہی ہے۔ نیتن یاہو نے اپنی تقریر کے دوران کہا ہے ہم اپنے دشمنوں کو ایک کے بدلے دو حملوں سے جواب دیں گے۔ اسرائیل کی سرخ لکیریں واضح اور معلوم ہیں اور ہم ان کی خلاف ورزی کی ہر کوشش کا جواب دیں گے۔نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ ہمارا لمبا ہاتھ غزہ، یمن، بیروت اور ہر اس جگہ تک پہنچ جاتا ہے جہاں اس کی ضرورت ہے۔ نیتن یاہو نے غزہ میں فلاڈیلفیا محور کو کنٹرول کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے حماس کے رہنماں کا زیر زمین اور زمین کے اوپر تعاقب کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران کہا کہ اسرائیل برائی کے محور ایران کے خلاف ایک کثیر جہتی میدان جنگ لڑ رہا ہے۔ ہم کسی بھی صورت حال کے لیے تیار ہیں۔ نیتن یاہو نے کہا میں اپنے دشمنوں پر پھر واضح کرتاہوں کہ ہم کسی بھی فریق کی طرف سے اپنے خلاف کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دیں گے اور اسے بھاری قیمت چکانا ہوگی۔ اسرائیل ہر دفاعی اور جارحانہ ہر منظر نامے کے لیے تیار ہے۔