کراچی (کامرس رپورٹر) ایف پی سی سی آئی کے قائم مقام صدر ثاقب فیاض مگوں نے آگاہ کیا ہے کہ ایف پی سی سی آئی نے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کے کیپیسٹی چارجز کے سنگین مسئلے پر سندھ حکومت سے تعاون طلب کیا ہے؛ کیونکہ صوبے میں بجلی کی قیمتوں کی وجہ سے نئی انڈسٹری نہیں لگائی جارہی ہے اور پہلے سے موجود انڈسٹریز کو بھی اپنی پیداوار اور برآمدات جاری رکھنے کے لیے اسی بنا پر چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے نرخ ناقابل برداشت ہونے کی وجہ سے صنعتکاروں کے لیے پریشانی کی سب سے بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ واضح رہے کہ سندھ کے وزیر برائے صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو نے فیڈریشن ہاؤس کا دورہ کیا؛ جہاں انہو ں نے تاجروں اور صنعتکاروں کے تحفظات، شکایات اور سفارشات سنیں۔اس موقع پر صوبہ سندھ کے مختلف چیمبرز کے صدور بھی موجود تھے۔قائم مقام صدرایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے بتایا کہ کراچی میں قائم صنعتی زونز میں صنعتی پلاٹس کی قیمت 30 سے 35 کروڑ روپے فی ایکڑ تک پہنچ چکی ہے اور کوئی بھی جنیوئن صنعتکار ملک میں کاروبار کرنے کی موجودہ لاگت اور کاروبار کرنے میں مشکلا ت کی وجہ سے اتنی رقم ادا کرنے کو تیار نہیں ہے۔انہو ں نے ڈیمانڈ کی کہ صنعتی پلاٹ صنعتکاروں کو 2 کرو ڑ روپے فی ایکڑ پر مہیا کیے جا ئیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سندھ انڈسٹریل بورڈ میں سندھ کے مختلف چیمبرز کی نمائندگی نہی ہے اورایف پی سی سی آئی تمام سیکٹرز، شہروں اور طبقات کی بہتری کے لیے بورڈ میں سندھ کے مختلف چیمبرز کے صدور کو شامل کرنے کی وکالت کرتا ہے۔ مزید برآں، صوبے میں اتنی معاشی صلاحیت موجود ہے کہ اس کی اپنی تفصیلی صنعتی پالیسی کاروباری برادری کی مشاورت سے بنائی جا نی چاہیے۔نائب صدر ایف پی سی سی آئی امان پراچہ نے روشنی ڈالی کہ صنعتکاروں کو امن و امان کے مسائل کا سامنا ہے؛ جو کہ اب سنگین نوعیت کے ہو چکے ہیں۔ کیونکہ، ہراساں کرنے، تشدد، چوری و ڈکیتی اور اغوا برا ئے تاوان کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں اور کو ئی بھی سرمایہ کار اس قسم کی صورتحال میں انو یسمنٹ نہیں کرتا ہے۔ نائب صدرایف پی سی سی آئی عبدالمہیمن خان نے مطالبہ کیا کہ سندھ کے مختلف شہروں میں صنعتی اور اقتصادی زونز میں بنیادی انفراسٹرکچر کو مکمل کیا جانا چاہیے؛ تاکہ تاجر برادری قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو سندھ آنے کے لیے مدعو کرسکے اور وہ ہمارے ساتھ سرمایہ کاری ،انڈسٹری اور جوائنٹ وینچرز کے مواقع تلاش کرسکیں ۔ سندھ کے وزیر برائے صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو نے اعلان کیا کہ سندھ حکومت نے معیشت اور پاکستانی عوام کے مفاد میں آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کے از سر نو جائزے اور ری اسٹر کچرنگ کی کوششوں میں ایف پی سی سی آئی کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہمارا سرکاری مؤقف ہے کہ آئی پی پیز کے ساتھ اس مسئلے کے حل کے لیے فوری طور پر مصروف عمل ہونا چاہیے۔ سندھ کے وزیر برائے صنعت و تجارت جام اکرام اللہ دھاریجو نے کہا کہ سندھ میں انڈسٹر یلا ئز یشن ان کے وژن کا بنیا دی جز و ہے اور اسے زمینی حقائق سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ایف پی سی سی آئی کو آن بورڈ لیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم صنعتی بورڈ میں مختلف چیمبرز کو صوبے کی انڈسٹر یلا ئز یشن کے لیے ایک جامع نقطہ نظر وضع کر نے کے لیے مناسب نمائندگی بھی دیں گے۔ایک اہم پیشرفت میں سندھ کے وزیر صنعت نے تاجر برادری کو پیشکش کی کہ سندھ حکومت اوور بلنگ کا معاملہ نیپرا کے ساتھ اٹھانے کے لیے تیار ہے اور اس سلسلے میں صنعتکار بجلی کے زائد بلوں کے ساتھ ان سے رابطہ کر سکتے ہیں۔