غیرفعال ریلوے ملکی ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، میاں زاہد حسین

112

کراچی (کامر س رپورٹر)ایف پی سی سی آئی پالیسی ایڈوائزری بورڈ اورنیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ غیرفعال ریلوے ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ جب تک ریلوے کوفعال نہیں کیا جاتا اس وقت تک پاکستانی مصنوعات کو روڈ ٹرانسپورٹ کے مہنگے زریعے سے مختلف علاقوں میں بھیجنا مجبوری رہے گی جس سے انکی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ اسی طرح برآمدی اشیاء بھی مہنگی ہوجاتی ہیں جس سے عالمی منڈی میں مسابقت کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پڑوسی ملک بھارت میں ریلوے کم ازکم بائیس ہزار ٹرینوں اور 7112 اسٹیشنزپرمشتمل ہے جس کے لئے 13 لاکھ ملازم رکھے گئے ہیں اوراسے معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تصورکیا جاتا ہے۔ اس کا بجٹ قومی بجٹ سے الگ بنایا جاتا ہے۔ ادھرچین ملک کے اندراوربہت سے دیگر ممالک میں تیزی سے ریلوے منصوبے مکمل کررہا ہے اورریلوے کا نیٹ ورک بنا رہا ہے جس سے اسکی معیشت پھل پھول رہی ہے۔ صرف جولائی کے مہینے میں سوا بیالیس کروڑچینی باشندوں نے ریلوے میں سفرکیا اور اربوں ڈالرکا کارگوریلوے کے زریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا جبکہ پاکستان میں ریلوے سے فائدہ اٹھانے کے بجائے اسے ایک سازش کے تحت تباہ کیا جا رہا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایک وقت میں پاکستان ریلوے کوایک اہم اورمستحکم ادارہ سمجھا جاتا تھا مگرایک ڈکٹیٹرنے اس تباہی کی بنیاد صرف اس لئے رکھی تاکہ انکے اپنوں کا ٹرک بنانے کا کاروبارپھلے پھولے۔ بعد ازاں کسی بھی حکمران نے ریلوے کوتوجہ نہیں دی کیونکہ ٹرانسپورٹراسمبلیوں تک جا پہنچے جنھیں ناراض کرنا ممکن نہ رہا۔ اب ریلویزکا خسارہ 37 ارب سے بڑھ کر 45 ارب سے زائد کا ہوگیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ریلویزکوتباہی کے دہانے پرپہنچانے میں ہرحکومت نے اپنا کرداربخوبی ادا کیا ہے۔ ریلوے کا جوبھی وزیرآتا ہے وہ نان ٹیکنیکل ہوتا ہے۔ اسے نہ توکچھ معلوم ہوتا ہے اورنہ ہی وہ کچھ جاننے کی کوشش کرتا ہے۔