کراچی ( اسٹاف رپورٹر ) انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے حالیہ سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز میں 11 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ایچ آر سی پی نے انسانی حقوق کی حالت پر اپنی حالیہ سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں اسٹرئٹ کرائم میں 11 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو باعث تشویش ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں سال 2023 ء کے دوران اسٹریٹ کرائمز کی 90 ہزار سے زائد وارداتیں ہوئیں جب کہ 2022 ء میں یہ تعداد 80 ہزار تھی۔ یوں ایک سال میں یہ اضافہ 11 فی صد ریکارڈ کیا گیا۔ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسی مدت کے دوران ڈکیتیوں اور دیگر اسٹریٹ کرائمز کے دوران 134 شہریوں کو قتل جب کہ سینکڑوں کو زخمی بھی کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق صرف کراچی میں ایک سال کے دوران 59 ہزار سے زائد موٹر سائیکلز اور 2336 کاریں چوری یا چھین لی گئیں۔انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میں سندھ بھر میں امن وامان کی صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس دوران سندھ میں ریکارڈ 3296 پولیس مقابلے ہوئے جو گزشتہ کسی بھی سال کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔