اسلام آباد( نمائندہ جسارت)بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو تبدیل کرنے کے5سال مکمل ہونے پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے زیر اہتمام ” استحصال کشمیر کے پانچ سال ” کے عنوان سے آل پارٹیز گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا،تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر امور کشمیرو گلگت بلتستان انجینئرامیر مقام تھے جبکہ سابق وزرائے اعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی، سردار عتیق احمد خان، حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی،پاکستان سویٹ ہوم کے سربراہ زمرد خان، کشمیری رہنماء عبدالحمید لون، سابق مشیر برائے وزیراعظم مشعال حسین ملک، اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پیر ڈاکٹر سید علی رضا بخاری، چیئر پرسن جموں وکشمیر ڈیموکریٹک پارٹی نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ و دیگرنے بھی خطاب کیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وفاقی وزیر امور کشمیروگلگت بلتستان انجینئر امیر مقام کا کہنا تھا کہ خود کو سب سے بڑی جموریت کہنے والے بھارت نے 05 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی آئینی اور خصوصی حیثیت کرکے شب خون ماراجو کہ بہت بڑی ناانصافی ہے،اب یہ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر ایکشن لے،کشمیر اور فلسطین کے خلاف ہونے والے مظالم کو ختم کرنا ہوگا،اس حوالے سے قومی اسمبلی سمیت تمام صوبائی اسمبلیوں میں قرارداد بھی پیش کی جائے گی،کشمیریوں کی سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھیں گے،کشمیریوں کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے،سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر و صدر پی ٹی آئی آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کیلیے کشمیریوں نے بے پناہ قربانیان دی ہیں،05 اگست کا اقدام کرکے بھارت نے کشمیریوں کو اس مقام پر لا کھڑا کیا ہئے کہ یہ مسئلہ زبان سے نہیں گولی سے حل ہوگا،بھارت نیآرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے آئین کی توہین کی ہے،ہمیں اس وقت بہادر قیادت کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ، سلامتی کونسل، او آئی سی اور مسلم امہ اس مسئلہ کیلیے موثر کردار ادا کرنے میں ناکام رہے ہیں،سابق وزیر اعظم اور آل جموں و کشمیرمسلم کانفرنس کیصدر سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ اس وقت حالات بہت مشکل اور سنگین ہیں،اہل کشمیر کیلیے اہل پاکستان کی حمایت بہت بڑا حوصلہ ہے،قائداعظم کے فرمان کا مطلب یہ ہے کہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے،پاکستان اپنی کشمیر پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے،حریت کانفرنس کے کنوینئر غلام محمد صفی نے کہا کہ دنیا کو یہ بات باور کرانے کی ضرورت ہے کہ مسئلہ کشمیر زمین کا مسئلہ نہیں ہے یہ کشمیریوں کی رائے اور زندگی اور موت کا مسئلہ ہے،بھارت کے پانچ اگست کے اقدام نے مسئلہ کشمیر کی بنیادیں ہلا دی ہیں،بھارت مقبوضہ کشمیر کو اپنی ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہے،پاکستان کی کشمیر پالیسی کا اہم نقطہ کشمیریوں کی رائے ہونا چاہیئے،پاکستان مسئلہ کشمیر پر بھارت سے بات چیت کشمیری قیادت کی رائے کے بغیر نہ کرے،کوئی غلط فیصلے کرنے سے بہتر ہے کہ کوئی فیصلہ کیا ہی نہ جائے، سابق مشیر برائے وزیر اعظم مشعال حسین ملک نے کہا کہ بھارتی اقدام کو پانچ سال گزر گئے اس دوران بھارت نے پانچ لاکھ بھارتیوں کو کشمیر کے ڈومیسائل جاری کیے،یہ بہت بڑا دھوکہ ہے، پہلے مقبوضہ کشمیر میں دس لاکھ فوج تھی اب پچاس لاکھ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بستے ہیں،پاکستان کو کشمیر کے حوالے سے نمائندہ خصوصی مقرر کرنا چاہیئے، بھارتی اقدام کیخلاف عالمی عدالت انصاف سمیت سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ میں قراردادیں پیش کی جانا چاہیں،بھارتی حکومت کی طرف سے یٰسین ملک کو قتل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،اقوام متحدہ میں مستقل مندوب پیر ڈاکٹر سید علی رضا بخاری نے کہا کہ مودہ اور بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے لایا جانا چاہیے،موثر کشمیر پالیسی آگے بڑھنے میں مدد کرے گی،پاکستان کا سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بننا خوش آئند ہے،مسئلہ کشمیر کو موثر طریقے سے دنیا کے سامنے لانے کی ضرورت ہے،پاکستان سویٹ ہوم کے سربراہ زمرد خان نے کہا کہ کشمیری آج بھی پاکستان کے نام پر جینا اور مرنا چاہتے ہیں،پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے، 05 اگست کو پاکستان سویٹ ہوم کے بچے ایک بڑیریلی نکالیں گے، گول میز کانفرنس سے کشمیری حریت رہنماء عبدالحمید لون، آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک، سابق صدر آر آئی یو جے عابد عباسی، چیئر پرسن جموں وکشمیر ڈیموکریٹک پارٹی نبیلہ ارشاد ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا، تقریب کے آخر میں نیشنل پریس کے ممبر گورننگ باڈی اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین خالد گردیزی کے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا، اس موقع پر آر آئی یو جے کے سینئر نائب صدر راجہ بشیر عثمانی نے آزادی کشمیر کی جنگ میں شہید ہونے والوں کے ایصال ثواب کیلیے دعا بھی کرائی، تقریب میں سینئر صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، حریت رہنمائوں اور سوٹ ہوم کے بچوں سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔