کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن اگر عوام خود نکل کر حکمرانوں کا گھیراؤ کرنے لگیں ان کا گھروں سے نکلنا مشکل کردیں اور حالات قابو سے باہر ہوجائیں تو پھر اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟اس لیے ہم کہتے ہیں کہ وزیر اعظم حالات کو قابو سے باہر ہونے سے پہلے عوام کے مطالبات پورے کریں۔جماعت اسلامی کے مطالبات عوام کا جائز حق ہے انہیں تسلیم کیا جائے، اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو لاہور،پشاور اورکوئٹہ کے گورنر ہاؤس پر بھی دھرنے دیے جائیں گے۔ شاہراہیں بند کردی جائیں گی،جماعت اسلامی کی تحریک اپنے سروں سے ظالم حکمرانوں کو ہٹانے کی تحریک ہے۔ ہم نے تحریک کے پہلے مرحلے میں 7نکاتی ایجنڈہ رکھا ہے۔ بجلی کی قیمت کم کی جائے اور اس کی لاگت کے مطابق بل بھیجے جائیں۔ اس سے قبل کہ ہم عوام سے بجلی کے بل ادا نہ کرنے کی اپیل کریں حکمران ہوش کے ناخن لیں۔جماعت اسلامی کا ایک کارکن بھی وزیر اعظم سے مناظرہ اور مباحثہ بھی کرسکتا ہے لیکن ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ فارم 45کے مطابق فیصلے کیے جائیں تو وزیر اعظم شہباز شریف اوران کا پورا خاندان سمیت ان کی اتحادی پارٹی بھی گھر چلی جائے گی۔ وزیر اعظم عوام کے غیض و غضب سے بچنے کے لیے مطالبات منظور کرلیں ورنہ تحریک حکومت گراؤ تحریک میں بدل جائے گی۔ مذاکراتی ٹیم میٹنگ میں کہتی ہے کہ جماعت اسلامی کی تجاویز قابل عمل ہے لیکن میڈیاکے سامنے مکر جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی نے پنڈی میں 10دن گزارلیے ہے اور اب 100دن بھی گزاریں گے۔ ڈی چوک بھی دور نہیں،گیس پائپ لائن معاہدے میں ایران نے اپنا کام مکمل کرلیا لیکن پاکستان کے حکمرانوں نے اپنا کام نہیں کیااور ملک کے عوام کو سستی گیس سے محروم کررہے ہیں۔پیپلزپارٹی نے 1994میں آئی پی پیز کے نام دھندا شروع کیا ہے۔ ایم کیو ایم ہر حکومت کا حصہ رہی ہے اور آ ج یہ آئی پی پیز کے حوالے سے اپنا نام لکھوانا چاہتے ہیں۔جتنی بھی آئی پی پیز بنی ہیں ان سب میں مسلم لیگ ق، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم سب اس میں شامل ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کی شب کراچی میں لوڈشیڈنگ‘کے الیکٹرک کی عوام دشمنی،گیس وبجلی کے بھاری بل، ظالمانہ سلیب سسٹم، آئی پی پیز سے عوام دشمن معاہدوں، ظالمانہ بجٹ میں تنخواہ دار طبقے و تاجروں پر ٹیکسزکے خلاف کراچی میں گورنر ہاؤس پر جاری دھرنے کے دوسرے دن فیملی دھرنے وعظیم الشان جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دھرنا امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی زیر قیادت راولپنڈی میں 11دن سے جاری دھرنے کا تسلسل اور اس سے اظہار یکجہتی کے لیے دیا جارہا ہے۔جلسہ عام سے امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،اپوزیشن لیڈر بلدیہ عظمیٰ کراچی و نائب امیر کراچی سیف الدین ایڈووکیٹ،رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق،امیرجماعت اسلامی ضلع وسطی سید وجیہ حسن،بلدیہ عظمیٰ کراچی میں جماعت اسلامی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر جنید مکاتی،امیرجماعت اسلامی ضلع ملیر محمد اسلام ودیگر نے بھی خطا ب کیا۔جبکہ سیکرٹری کراچی توفیق الدین صدیقی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ حافظ نعیم الرحمن نے تقریر کے اختتام پر شرکاء سے دھرنا فنڈ میں دل کھول کر عطیات جمع کرانے کی اپیل کی۔ حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے مزیدکہاکہ پیپلزپارٹی گزشتہ 16سال سے سندھ پر قابض ہے اور ایم کیوا یم ہر حکومت میں شامل رہی ہے۔اگر کراچی کی صنعتوں کو سستی بجلی اور گیس فراہم کی جائے تو یہی صنعتیں پاکستان کی معیشت کو آگے بڑھاسکتی ہیں۔آرمی چیف نے سندھ میں زمینوں کے سسٹم کو ختم کرنے کی بات کی تھی۔ آج اسی سسٹم کو صدر ہاؤس کی کرسی پر بٹھادیا گیا ہے۔ بلوچستان میں بھی زمینوں پر قبضے ہورہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ کے الیکٹرک ملک میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی فروخت کررہی ہے، حکومت، نیپرا اور کے الیکٹرک نے کراچی کے شہریوں کے خلاف ایک شیطانی اتحاد بنایا ہوا ہے‘ 19سا ل میں کے الیکٹرک نے اپنی پیداوار میں کوئی اضافہ نہیں کیا، جب ملک میں اضافی بجلی موجود ہے تو کے الیکٹرک کو جنریشن کا لائسنس کیوں دیا گیا ہے اور کراچی کے عوام کو این ٹی ڈی سی سے سستی بجلی کیوں نہیں دی جاتی، ملک میں موجود دیگر ڈسکوز کو بھی پرائیویٹ سیکٹر میں دینے کی کوشش کی جارہی ہے،کے الیکٹرک کو پرائیویٹ کر کے کراچی کے عوام کو مہنگی بجلی، لوڈ شیڈنگ اور بھاری بل کے سوا کچھ نہیں ملا۔ کے الیکٹرک کو سب سے پہلے پرویز مشرف نے ایم کیو ایم اور ق لیگ کے ساتھ مل کر فروخت کیا پھر زرداری نے ابراج گروپ کو بیچا ایم کیوا یم اس وقت بھی حکومت کا حصہ تھی۔ جماعت اسلامی کا دھرنا ایک بڑی تحریک میں بدل چکا ہے ۔ راولپنڈی کا دھرنا گیارہویں دن میں داخل ہوچکا ہے اور کراچی میں بھی گورنر ہاؤس میں دھرنا جاری ہے۔ ہم نے واضح کیا تھا کہ ہم کسی تصادم کا راستہ اختیار نہیں کریں گے۔ آئندہ دنوں میں پشاور اور لاہور میں بھی دھرنے کا اعلان کیا جائے گااور بلوچستان میں بھی دھرنا ہوگا۔ جب بھی پیش رفت کی بات ہوتی ہے تو ڈی چوک اور پارلیمنٹ جانے کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔ حق دو عوام تحریک پاکستان کو آگے بڑھانے کی تحریک ہے۔ یہ کیسا ظلم ہے کہ جو بجلی استعمال ہی نہیں ہوئی ہے اس کی قیمت بھی وصول کی جاتی ہے۔ وزیر اعظم سے لے کر نچلی سطح تک تمام حکمران جھوٹ بول رہے ہیں۔ اگر آج فارنزک آڈٹ کیا جائے تو سب پتا چل جائے گا کہ اوور کیپسٹی شو کی گئی ہے۔ بیرونی قرضوں میں سب سے زیادہ نواز لیگ پھر پیپلزپارٹی قرضے لیے اور پی ٹی آئی بھی بیرونی قرضے لینے والوں میں شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلامی کا طوق عوام کی گردنوں میں ڈالا جارہا ہے۔جماعت اسلامی عوام کو ریلیف دلانے کے لیے سڑکوں پر نکلی ہے۔دھرنا پاکستان کے 25کروڑ عوام کی امید بن گیا ہے۔ بجلی کی قیمت کم کرو، جاگیرداروں پر ٹیکس لگاؤ، اپنی عیاشی ختم کرو۔گورنر سندھ آج ہی اعلان کریں اور آغاز کریں کہ 1300سی سی کی گاڑی میں سفر کریں گے۔ مراعات یافتہ طبقے کو فری پیٹرول اور مہنگی مہنگی گاڑیاں مفت میں استعمال کے لیے دی جاتی ہیں۔ قرضوں کا سارا بوجھ عوام پر ڈالا جاتا ہے جو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔انہوں نے مزیدکہاکہ بچوں کے دودھ اور اسٹیشنری پر بھی ٹیکس لگادیا گیا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس میں اضافہ کردیا ہے،آج جاگیرداروں اور وڈیروں سے ٹیکس وصول کرنے کے بجائے تنخواداروں پر بوجھ ڈالا جارہا ہے، تاجروں اور صنعت کاروں پر ٹیکس لگایا جارہا ہے اور مہنگی بجلی نے کاروبار اور صنعت کو مزید متاثر کیا ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کی دوحا قطر میں نمازجنازہ میں پاکستان سے میں نے بحیثیت امیرجماعت اسلامی پاکستان کے شرکت کی۔ اور میں واحد پاکستانی تھا جو شریک ہوا،اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کے خلاف فلسطین کے عوام مسلسل قربانیاں دے رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ کا پورا خاندان شہید ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود ایک بھی فلسطینی نے بھی نہیں کہاکہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرتے ہیں، اہل غزہ و فلسطین ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں اور سرنڈر کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ منعم ظفر خان نے کہاکہ راولپنڈی میں جاری دھرنا پورے ملک کے عوام کی آواز بن چکا ہے اور کراچی گورنر ہاؤس میں بھی دھرنا جاری رہے گا۔ آئی پی پیز نے عوام کا جینا مشکل کردیا ہے، عوام نے ناجائز ٹیکسز وصول کیے جارہے ہیں۔ ماہ اگست آزادی کی یاد دلاتا ہے، بد قسمتی سے ملک پر ایسے لوگ مسلط ہیں جو عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ حکمران یہ چاہتے ہیں کہ عوام کا خون چوسا جائے اور وہ شور بھی نہ کریں۔ کراچی پاکستان کا دارالحکومت رہا ہے اور پاکستان کی امیدوں کا مرکز ہے۔ کراچی شہر کے ساتھ ایک ظلم نہیں بلکہ کئی مظالم کیے گئے۔ مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے شہرکی ڈیڑھ کروڑ آبادی کم کی۔ پیپلزپارٹی کراچی کے عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈال رہی ہے۔ کراچی کے عوام کے حقوق پر غصب کرنے میں ایم کیو ایم بھی شامل ہے۔ ظالم حکمرانوں نے غریب طبقے کو ختم کیا اور اب متوسط طبقے کو بھی ختم کرنا چاہتے ہیں۔حکمران اسٹیل مل کو چلانے کے لیے سنجیدہ نہیں ہے اور پی آئی اے کو بھی فروخت کرناچاہتے ہیں۔ملک میں 50فیصد آئی پی پیز ایسی ہیں جو 10فیصد بھی بجلی پیدانہیں کرتی لیکن اسے ڈالر میں ادائیگی کی جاتی ہے۔30فیصد آئی پی پیز ایسی ہیں جس نے 0فیصد بجلی بھی پیدا نہیں کی پھر بھی انہیں اربوں روپے دیے جاتے ہیں۔ جماعت اسلامی کا دھرنا بھی جاری ہے اور 9ٹاؤنز میں شجر کاری مہم بھی جاری ہے۔سیف الدین ایڈووکیٹ نے کہاکہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا۔ بیرونی اداروں سے قرضے تو لیے جارہے ہیں لیکن کرپشن اور نااہلی کے باعث خرچ کچھ نہیں کیا جارہا،پیپلزپارٹی کی حکومت کراچی کے لیے خطر ہ بن چکی ہے،پاکستان میں جماعت اسلامی طاغوت کے خلاف برسرپیکار ہے۔جماعت اسلامی 77سال سے قابض ظالموں کے خلاف جدوجہد کررہی ہے۔موجودہ انتخابات میں ظالم عوام میں نمایا ں ہوچکے ہیں۔وطن عزیز اور ملک کو چلانے کے لیے ٹیکسز لینے اور قرضے لینے کا طریقہ اختیا رکیا گیاہے۔حکمران خود تو عیاشی کی زندگی گزارتے ہیں لیکن عوام کا کوئی خیال نہیں ہے۔متوسط طبقے کا انسان اپنی تنخواہ سے گھر کے خرچے پورے نہیں کرپارہا تو مہنگے بل کیسے ادا کرے گا۔جماعت اسلامی کی حق دو عوام تحریک کے نتیجے میں عوام بیدار ہوچکے ہیں۔محمد فاروق نے کہاکہ جماعت اسلامی 25کروڑ عوام کا مقدمہ پورے ملک میں لڑرہی ہے۔جماعت اسلامی عوام کی امید کی کرن بن چکی ہے اور یہ بڑتی چلی جائے گی۔مایوسی کے دور میں ضرورت اس امر کی ہے کہ جماعت اسلامی کی حق دو عوام تحریک کا حصہ بنیں۔جماعت اسلامی کے تمام مطالبات جائز ہیں،عوام کے حقوق کو مسخ کیا گیا ہے۔مریم نواز اور بلاول بھٹو زرداری نے انتخابات سے قبل 300یونٹ فری بجلی دینے کا اعلان کیا تھا لیکن انہوں نے اقتدارمیں آکر بجلی کے بل عوام کے لیے عذاب بنادیے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے آئی پی پیز کے خلاف بات کرنا شروع کی۔اب مینڈکی کو بھی بخار ہوگیا ہے اور اب ایم کیو ایم بھی آئی پی پیز کے خلاف بولنے لگی ہے۔آئی پی پیز سے معاہدوں میں ہر حکومت کے ساتھ ایم کیوا یم خود برابر کی شریک تھی۔سید وجیہ حسن نے کہاکہ دھرنا کے شرکاء قابل مبارک آباد ہیں جنہوں نے اندھیرے میں امید کی شمع روشن کی ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے پوری قوم کا مسائل کا مقدمہ حکمرانوں کے سامنے رکھا ہے۔پاکستان میں حقیقی معنوں میں سیاست اور مخلص قیادت حافظ نعیم الرحمن کے سوا کوئی نہیں ہے۔پہلے قبضہ میئر کو مسلط کیا گیا اس کے بعد پورے ملک میں فارم 47کے مطابق حکمرانوں کو مسلط کیا گیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن کو میئر بننے سے روکا گیا تھا آج انہوں نے پورے پاکستان میں حق دو عوام تحریک کا آغاز کردیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن اب صرف کراچی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مقدمہ لڑرہا ہے۔قومی اسمبلی میں عوام کے نمائندے نہیں جعلی حکمران مسلط ہیں۔ ایم کیوا یم کو جعلی فارم 47کے مطابق اسمبلیوں میں بٹھایا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کو پورے کراچی میں ڈیڑھ لاکھ ووٹ بھی نہیں ملے۔ جنید مکاتی نے کہاکہ آج حافظ نعیم الرحمن ملک کو بچانے کے لیے نکلے ہیں۔عوام جس کو ووٹ دیتے ہیں اے اسمبلی میں جانے سے روکا جاتا ہے۔اس وقت ملک میں فارم ۷۴ کی جعلی حکومت موجود ہے۔اسلامی ممالک امت مسلمہ واحد ایٹمی قوت پاکستان ہے۔عالم کفر پاکستان سے ایٹمی قوت چھیننا چاہتا ہے۔عوام پر ناجائز اور ظالمانہ ٹیکسز ٹیکسز لگائے جاتے ہیں۔کراچی میں تاجروں کے لیے تاجر دوست اسکیم کے نام سے تاجروں پر ظالمانہ ٹیکس لگایا گیا ہے۔پاکستان کے عوام نے آئی ایم ایف سے قرضے نہیں لیے۔جب عوام نے قرضے نہیں لیے تو ہم مہنگی بجلی اور مہنگا پیٹرول نہیں لیں گے۔جن حکمرانوں نے آئی ایم ایف سے قرضے لیے ہیں ان کی جائیدادیں فروخت کر کے قرضے دیے جائیں۔محمد اسلام نے کہاکہ پورا پاکستان جبر کی چکی میں پس رہا ہے۔حکمرانوں کو عوام کی آہیں اور سسکیاں نظر نہیں آرہی ہیں۔موجودہ حکمرانوں نے ظلم کو انتہاؤں پر پہنچادیا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ ملک میں غیروں کا عملاً قبضہ ہوگیا ہے۔ہم اس قابل بھی نہیں رہے کہ ہم اپنی مرضی سے کوئی فیصلہ کرسکیں۔بین الاقوامی افراد پاکستانی قوم کو غلام بنانا چاہتا ہے۔موجودہ بجٹ میں ملازمت پیشہ لوگوں کا گلا گھونٹ کر رکھ دیا ہے۔متوسط طبقے کا ملازم ٹیکس جمع کروائے گا یا اپنا گھر چلائے گا۔