کواڈ: شمال مشرقی ایشیا کے لیے دو دھاری تلوار

356

ان دنوں دنیا بھر میں عموماً اور سفارتی سطح پر خصوصاً ’’کواڈ‘‘ کا موضوع زیر بحث ہے۔ کواڈ Quadrilateral Security Dialogue چو طرفی سیکورٹی ڈائیلاگ کا فورم ہے جسے چار ممالک کی شمولیت کے باعث ’’کواڈ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ فورم امریکا، جاپان، بھارت، اور آسٹریلیا پر مشتمل ہے، اور حالیہ برسوں میں عالمی سطح پر یہ فورم نمایاں اہمیت اختیار کر گیا ہے۔ شمال مشرقی ایشیائی امور کے ماہرین اس معاہدے اور اس سے متعلق سرگرمیوں کے حوالے سے مثبت اور منفی دونوں طرح کی آراء دیتے ہیں۔ ہم اس مضمون میں دونوں آراء کے حوالے سے ایک معروضی جائزہ لینے کی کوشش کریں گے۔ کواڈ بیانیے کے مطابق اس معاہدے میں شامل ممالک کا مقصد بحرالکاہل کے علاقے میں مشترکہ سیکورٹی خدشات کو حل کرنا اور بحرالکاہل میں ایک آزاد اور کھلے ماحول کے قیام کو یقینی بنانا ہے۔
کواڈ کے حامی کیمپ کی جانب سے اس معاہدے کی سب سے اہم افادیت بحرالکاہل میں جمہوری اقدار اور اصولوں کا فروغ اور اقوام متحدہ کے سمندری قانون (UNCLOS) کی پاسداری کو یقینی بنانے کی کوشش کرنا ہے، ان کے مطابق اس سے ساؤتھ چائنا سی اور ایسٹرن چائنا سی میں چینی سرگرمیوں کو کاؤنٹر کرنے میں مدد ملے گی۔ کواڈ کے حامی کیمپ کی دوسری بڑی دلیل بہتر سیکورٹی اور دفاع سے متعلق دی جاتی ہے جس کے مطابق کواڈ کی مشترکہ فوجی مشقیں اور مربوط دفاعی پالیسیاں معاہدے کے رکن ممالک کی افواج کو باہمی طور پر مربوط کرتی ہیں۔ اس دلیل کے مطابق یہ تعاون علاقائی سمندری سلامتی، انسداد دہشت گردی اور قدرتی آفات کے خلاف ردعمل میں مدد دیتا اور علاقے کے چھوٹے ممالک کے سیکورٹی خدشات کو دور کرتا ہے۔ اس سلسلے میں کواڈ کی ایک اور دلیل اقتصادی اور تکنیکی تعاون کی راہ ہموار کرنا ہے جن کے ذریعے سپلائی چین، سائبرسیکورٹی اور انفرا اسٹرکچر کی ترقی جیسے شعبوں میں تکنیکی تعاون پر توجہ دی جاتی ہے، جس کا مقصد کواڈ سے وابستہ اور علاقے کے دیگر ممالک کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کا متبادل فراہم کرنا ہے۔ کواڈ کے بیانیے میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس کے اقدامات شمال مشرقی ایشیا کے ممالک کی معیشتوں کو مستحکم کر سکتے ہیں اور اس طرح ان ممالک کا چین پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔
بغور جائزہ لینے سے اس بات کا تو بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ معاہدہ چین کو کاؤنٹر کرتے ہوئے مختلف ممالک بشمول آسیان ممالک اور جنوبی کوریا کے وسیع اتحاد کو فروغ دینے کا ایک انیشی ایٹیو ہے جس کا مقصد علاقائی استحکام اور خوشحالی بتایا جاتا ہے۔ کواڈ کی جانب سے اس معاہدے کے اسکوپ میں جن دیگر امور کا تذکرہ کیا جاتا ہے ان میں موسمیاتی تبدیلی، وباؤں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل، اور پائیدار ترقی جیسی اصطلاحات بھی استعمال کی جاتی ہیں۔ اس ضمن میں جب ہم کواڈ مخالف کیمپ کے بیانیے کا جائزہ لیتے ہیں تو ہمیں ایک مختلف رائے اور کواڈ مخالف دلائل دکھائی دیتے ہیں۔
کواڈ مخالف رائے کے مطابق اس معاہدے کے نتیجے میں بحر الکاہل اور اس سے ملحقہ علاقے کشیدگی کا شکار ہوگئے ہیں۔ جس کی وجہ کواڈ کے تزویراتی عزائم ہیں۔ کواڈ مخالف بیانیے میں ان سرگرمیوں کا خاص طور پر ذکر کیا جاتا ہے جوکواڈ کے رکن ممالک کے درمیان فوجی تعاون سے منسلک ہیں، کواڈ مخالف نقطہ نظر کے مطابق یہ سرگرمیاں کواڈ اور اس کے مخالف چین اور شمالی کوریا کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا سکتی ہیں اور اس سے علاقے میں فوجی نقل و حرکت میں مزید اضافے کا امکان ہے، اس کے علاوہ کواڈ کی سرگرمیاں اسلحے کی دوڑ اور محاذ آرائی کا سبب بھی بن سکتی ہیں، جس سے علاقائی استحکام کو نقصان پہنچے گا۔ بین الاقوامی تجزیہ نگاروں کے ایک گروپ کی رائے ہے کہ کواڈ اگرچہ ایک آزاد اور کھلے بحرالکاہل کو فروغ دیتا ہے، لیکن یہ علاقائی ممالک کے درمیان تقسیم پیدا کرنے کی بڑی وجہ بھی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جو ممالک اقتصادی وجوہات کی وجہ سے چین پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، انہیں سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کہ وہ فریقین میں سے کسی ایک کا انتخاب کریں، جس سے ایک پولرائزڈ علاقائی منظر نامہ وجود میں آتا ہے۔
چین اس سارے معاملے پر ایک مخصوص رائے رکھتا ہے جس کے مطابق شمال مشرقی ایشیائی ممالک کے سیکورٹی اور اقتصادی استحکام کے لیے کواڈ پر بہت زیادہ انحصار سے ان کی خود مختاری محدود ہو سکتی ہے اور وہ آزاد خارجہ پالیسی پر عملدرآمد اور آزاد فیصلوں کے قابل نہیں رہیں گے۔ ایک رائے یہ بھی ہے کہ جاپان کو کواڈ کا ایک اہم حصہ ہونے کے باوجود صورتحال پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ امریکا کا ماضی کا ٹریک ریکارڈ ہے۔ تجزیہ نگاروں کی رائے کے مطابق اگر امریکا چین کے خلاف کواڈ کے ذریعے اقدامات کرتا ہے تو اس سے جاپان کو بھی منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس خیال کی دلیل یہ بتائی جاتی ہے کہ چین جاپان کا ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی جاپان کی معیشت کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اس کی ایک مثال فوکوشیما جوہری ری ایکٹر سے پانی کے اخراج کے مسئلے پر جاپانی سی فوڈ کے خلاف چینی پابندیاں ہیں جس کے نتیجے میں جاپانی تجارت کو بڑا دھچکا لگا تھا۔ اس کے علاوہ جاپان کو چین کی طرف سے عسکری اور سفارتی دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
کواڈ مخالف بیانیے کا ایک اور پہلو جو ابھی زبان زد عام تو نہیں لیکن چند محدود حلقے اس موضوع پر نپے تلے انداز میں گفتگو کرتے ہیں یہ ہے کہ کواڈ میں شامل امریکا اور بھارت سے متعلق تاریخی اعتبار سے چند ایسے حقائق بھی ہیں جو ان دونوں ممالک کے منفی کردار کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں مثلاً ایشیاء میں امریکا کی مداخلت پسندانہ پالیسیوں اور فوجی موجودگی کی طویل تاریخ ہے، جو علاقائی عدم استحکام کا باعث بنتی رہی ہے۔ سرد جنگ کے دوران، کوریا جنگ اور ویتنام جنگ جیسے تنازعات میں بھی امریکی مداخلت نے نمایاں اتھل پتھل پیدا کی تھی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ امریکا کے اسٹرٹیجک مفادات اکثر علاقے کے ممالک کی ضروریات اور خدشات پر غالب آ جاتے ہیں، جس سے بے اعتمادی اور ناراضی پیدا ہوتی ہے، خود جاپان میں اوکی ناوا میں امریکی فوجی بیس اس کی ایک مثال ہیں۔ دوسری جانب سرد جنگ کے دوران بھارت کا موقف اور اس کے بعد کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی بھی اس کی تیزی سے تبدیل ہونے والی پالیسی نے ایک غیر یقینی صورتحال پیدا کی ہے چنانچہ امریکا اور بھارت کے تاریخی کردار کواڈ کے اثرات کو مزید پیچیدہ بناتے ہیں۔
آئیں اب ایک نظر کواڈ معاہدے میں شامل ایک اہم ملک جاپان کے موقف پر بھی ڈال لیں، جاپان کا موقف بنیادی طور پر خطے میں استحکام اور سیکورٹی کو یقینی بنانے پر مرکوز ہے۔ جاپان، امریکا، بھارت، اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر اس معاہدے میں شامل ہوا ہے تاکہ انڈو پیسفک خطے میں آزادانہ اور کھلی بحری گزرگاہوں کو محفوظ بنایا جا سکے۔ جاپان کے خدشات میں چین کی بحری اور علاقائی پالیسیاں بھی شامل ہیں، جن کے حوالے سے کواڈ اپنے خدشات ظاہر کرتا رہا ہے۔
عالمی مبصرین کے خیال کے مطابق چین کو چاہیے کہ وہ جاپان کے ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرے۔ جس کے لیے عالمی فورموں پر وقتاً فوقتاً مختلف تجاویز سامنے آتی رہی ہیں۔ ان تجاویز کے ایک اجمالی جائزے کے مطابق چین کو جن کانفیڈنس بلڈنگ میڑرز پر کام کرنا چاہیے ان میں علاقائی تنازعات میں پْرامن مذاکرات اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے لیے جاپان کے ساتھ مل کر کام کرنا شامل ہے۔ دوم چین اور جاپان کو ساتھ مل کر دوستانہ اور تعمیری مکالمے کو فروغ دینا چاہیے تاکہ باہمی اعتماد اور تعاون میں اضافہ ہو سکے۔ خطے میں عسکری تعمیرات کے مسئلے پر دونوں ممالک چین اور جاپان کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے، اس سلسلے میں بھی بات کرکے چین جاپان کا اعتماد جیت سکتا ہے جس سے خطے میں پائیدار امن اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکتا ہے لہٰذا اگر کواڈ جیسے معاہدوں کے بجائے شمال مشرقی ایشیا کے ممالک باہمی طور پر مربوط اور منظم کیمپ قائم کریں تو شاید اس ریجن میں استحکام کی بہتر فضاء قائم ہوسکتی ہے۔