گوادر(صباح نیوز)گوادر میں ضلعی انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مذاکرات کامیاب ہوگئے جب کہ حکومت بلوچستان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان 7 نکات پر مشتمل معاہدہ طے پا گیا جس پر عملدرآمد کے تحت 70 کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔ مذاکرات کے موقع پر وزیرداخلہ بلوچستان میرضیا اللہ لانگو، صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی ڈپٹی کمشنر (ڈی سی)ہاؤس میں موجود تھے، اس موقع پر رکن اسمبلی مولاناہدایت الراحمن،کمشنر مکران ڈویژن داد خلجی، ڈپٹی کمشنر حمودالرحمن، ڈی آئی جیز سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔صوبائی وزیر داخلہ نے دعوی کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ذمہ داران صوبے بھر دھرنے ختم کریں گے۔ مذاکرات میں حق دو تحریک کے چیئرمین حسین واڈیلا، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)مینگل کے ماجد سورابی، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے مولاناعبدالحمید سمیت دیگر رہنماوں نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔ وزیرداخلہ بلوچستان میرضیا لانگو نے کہا کہ وزیراعلی بلوچستان کی ہدایت پر 4 روز قبل گوادرپہنچا، احتجاج کے دوران حکومت، انتظامیہ اور اداروں نے صبر تحمل کا مظاہرہ کیا، پہلے ہی روز کہہ چکے تھے کہ ہر مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں احتجاج ضرور کریں تاہم احتجاج کی آڑ میں املاک کو نقصان، فورسز پر حملہ آور ہونا اور عام عوام کو تکلیف نہ دیں، احتجاج کی آڑ میں قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت کسی صورت نہیں دے سکتے۔ حکومت بلوچستان اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے درمیان7 نکات پر مشتمل معاہدہ طے پا گیا، معاہدے پر ڈپٹی کمشنر گوادر حمود الرحمن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی رہنما ماہ رنگ بلوچ کے دستخط ہیں۔ معاہدے کے متن کے مطابق دھرنا ختم کرنے سے قبل بلوچستان اور کراچی میں راجی مچی کی پاداش میں گرفتار افراد کی رہائی کا حکم جاری کیا جائے گا، جن مظاہرین کو جیلوں میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا گیا ہے، انھیں عدالتی کارروائی کے بعد 5 اگست تک رہا کیا جائیگا۔ معاہدے کے مطابق حکومت بلوچستان حکومت سندھ سے رابطہ کرکے سندھ میں گرفتار افراد کی رہائی یقینی بنائے گی، راجی مچی کے دوران درج ہونیوالے تمام مقدمات واپس لیے جائیں گے۔معاہدے کے نکات کے مطابق ان مقدمات کو ختم نہیں کیا جائے گا جن میں جانی نقصانات ہوئے ہیں، دھرنا ختم ہوتے ہی تمام شاہرائیں کھول دی جائیں گی اور2گھنٹے بعد موبائل نیٹ ورک بھی بحال کر دیا جائیگا۔معاہدے کے متن میں کہا گیا کہ انتظامیہ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ذمہ داروں پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے گی، تمام اشیا جو حکومتی قبضے میں ہیں، ایک ہفتے میں واپس کردی جائیں گی۔ اس میں کہا گیاکہ دھرنا ختم ہونے کے بعد دھرنے کی پاداش میں کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، راجی مچی کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونیوالے افراد کے لواحقین کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا جائیگا۔ معاہدہ کے مطابق دھرنے کے بعد کسی بھی شرکا کو انتقامی کارروائی کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا، گوادر میں میرین ڈرائیو پر جاری دھرنا ختم ہوتے ہوہی صوبے کے دیگر علاقوں کے دھرنے ختم کیے جائیں گے۔ ڈی سی گوادر نے بتایا کہ بلوچستان حکومت کے بلوچ یکجہتی کمیٹی سے معاہدے پر عمل شروع ہوگیا او ر70کارکنان کو رہا کردیا گیا۔محکمہ داخلہ بلوچستان نے وفاقی محکمہ داخلہ کو موبائل نیٹ ورک سمیت مواصلاتی سسٹم کی بحالی کے لیے بھی مراسلہ جاری کردیا ہے۔
مذاکرات کامیاب