اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایف بی آر اور پاور سیکٹر سے کرپشن ختم اگر یہ دونوں ادارے ٹھیک نہ ہوئے تو خدانخواستہ ملک کی ناؤ ڈوب جائیگی۔
اسلام آباد میں کابینہ اجلاس میں خطاب کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کے معاملے پر سیاست درحقیقت عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے اس بحران کو ٹھیک کرنا ہمارا اپنا اور نواز شریف کا ایجنڈا ہے، یہ اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے، ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے، یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ بجلی سستی ہو، ملک کی بہتری کے لیے ہم آج بھی دن رات کوششیں کر رہے ہیں ہمیں بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں، اس کے بغیر نہ برآمدات بڑھ سکتی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہے، نوازشریف کے دور میں بجلی کے منصوبے لگانے پر کام شروع ہوا، چین نے بجلی کے بحران کے لیے تعاون کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے، اسی لیے یہ تمام کاوشیں جاری ہیں، میں ایک جماعت سے پوچھتا ہوں کہ ان کی خیبر پختونخوا میں 10 سال سے حکومت ہے، انہوں نے کیا کیا، بڑے بڑے نعرے لگائے گئے، دعوے کیے گئے کہ 300 ڈیم بنائے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 ہزار میگا واٹ کے 4 جدید ترین ایل این جی کے پلانٹ لگائے ، ان کی صلاحیت 62 سے 63 فیصد تھی، وہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹ تھے، اس وقت نیپرا کا ٹیرف ساڑھے 8 لاکھ ڈالر تھا پر میگا واٹ اور پلانٹ ساڑھے 4 لاکھ ڈالر میں لگے۔
شہباز شریف نے کہا کہ نگران دور میں بجلی چوری روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے، اس سلسلے میں سپہ سالار کا بھی غیر متزلزل عزم تھا، اس کا نوٹس لیا گیا، اس کے نتائج سامنے آئے۔ ہمیں اجتماعی طور پر کاوشیں کرنی ہوتی ہیں، تمام آئینی ادارے اپنی حدود میں رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو قومیں بنتی ہیں، بجلی چوری کے حوالے سے صوبہ سندھ اور پنجاب وزارت توانائی کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لگائے گئے بعض ٹیکسز تو جائز ہیں کہ اگر ہم نے اپنا ٹیکس بیس نہیں بڑھایا تو پھر تو معاملہ بلکل ختم ہوجائے گا، لیکن جو ٹیکس دے رہیں، ان پر مزید بوجھ ڈالنا قابل تعریف بات نہیں ہے، تنخواہ دار طبقے پر لگے ٹیکس کا مجھے پوری طرح احساس ہے۔ 200 یونٹ والے صارفین کو 50 ارب کا ریلیف دیا، لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس سے بھی آگے بڑھنا چاہیے، اس کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے، اس سلسلے میں قانونی پیچیدگیاں اور چیلنجز ہیں جنہیں ہمیں دیکھنا ہے۔