لاہور (وقائع نگارخصوصی)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے کہا ہے کہ لاہور سمیت پنجاب بھر میں مون سون کی بارشوں کے باعث نظام زندگی بری طرح متاثر ہوا ہے۔زندگی مفلوج ہو چکی ہے۔لاہورمیں جس وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور شہرکے ندی نالے ابلنے سے سڑکیں تالاب بن گئی ہیں،گھروں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا اور قیمتی سامان خراب ہو چکا ہے۔ نکاسی کا کوئی بندوبست سرے سے نہیں کیا جا رہا ہے، صوبائی حکومت کی تیاریاں صرف کاغذ تک محدود ہو کر رہ گئیں ہیں، متعلقہ ادارے اور حکام کہیں نظر نہیں آ رہے،عوام اپنی مدد آپ گلی محلوں کو صاف کرنے پر مجبور ہو گے ہیں۔ نکاسی کا نظام عملاً بیٹھ گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ کارکردگی کی بجائے ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے میں مصروف ہیں۔این ڈی ایم اے کے مطابق پاکستان میں شدید بارشوں سے 25 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بنیادی انفرااسٹرکچر تباہ ہوچکا ہے، بلدیاتی، شہری اور انتظامی ادارے خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔حکمران اور انتظامی ادارے اگرگڈگورننس کا مظاہرہ کریں توملک کے تمام مسائل کو بہ طریقہ احسن حل کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے نیک نیتی اور پختہ ارادے کی ضرورت ہے، مگر بد قسمتی سے کرپٹ اور نا اہل افراد نے ہر شعبہ کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔کوئی ایک شعبہ بھی ایسا نظر نہیں آتا جس کی کاکردگی کو مثالی قرار دیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی، ڈیمز، بیراج اور آب پاشی کی نہریں ہونے کے باوجود ملک میں بارش کے پانی جمع کرنے کے طریقوں کی ضرورت ہے،تاکہ اس پانی کو سڑکوں پر ضایع ہونے سے بچایا جاسکے۔ انٹرنیشنل ریڈکراس کے اعدادوشمارکے مطابق 2025 تک دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے 50 فی صد سے زیادہ لوگ سیلاب اور طوفانوں کے خطروں سے دوچار ہوں گے۔اگر سیلاب کی تباہ کاریوں سے محفوظ اور پانی کو ذخیرہ کرنا ہے تو کالا باغ ڈیم سمیت تمام چھوٹے بڑے تمام ڈیمز فوری تعمیر کرنا ہونگے۔پاکستان میں پانی ذخیر ہ کرنے کی صلاحیت صرف تیس دن کی ہے۔ محمد جاوید قصوری نے اس حوالے سے مزید کہا کہ عوام اپنے گھروں، محلوں، شہروں قصبات اورگلی محلوں کو صاف ستھرا رکھ کر مچھروں کی افزائش نہ ہونے دیں تو ڈینگی کی روک تھام کو ممکن بنایا جا سکے۔