اسرائیلی دہشت گردی پر دنیا کی خاموشی لمحہ فکر ہے‘ وزیراعظم

136
اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف سے سیکرٹری جنرل کامن ویلتھ پیٹریشیا اسکاٹ لینڈ ملاقات کررہے ہیں

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیراعظم شہباز نے کہا ہے کہ حما س سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل پر پاکستان، چین اور روس سمیت کئی ممالک کی جانب سے مذمت کی گئی ہے لیکن اسرائیلی دہشت گردی پر دنیا کی خاموشی لمحہ فکرہے، نیتن یاہو کھلے عام درندگی کر رہا ہے اور اسرائیلی فوجیں تباہی کر رہی ہیں، اسماعیل ہنیہ کو شہید کرکے عالمی قوانین کو پاؤں تلے روندا گیا ، یہ انسانیت سوز واقعہ ترقی یافتہ ممالک کے لیے بہت بڑا چیلنج اور بہت بڑا سانحہ ہے کہ اس پر کیسے بات کریں۔ان خیالات کااظہار شہباز شریف نے اراکین پارلیمنٹ سے فلسطین کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ن لیگ ،پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، استحکام پاکستان پارٹی ، ق لیگ، پاکستان مسلم لیگ ضیا، نیشنل پارٹی کے سربراہان و سینئر نمائندے شریک ہوئے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ فلسطین میں پچھلے9 ماہ سے خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، بچوں سمیت 40 ہزار سے زاید فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں،غزہ میں اسپتالوں کومکمل طور پر تباہ کر دیا گیا، غزہ میں ہر روز لاشیں گرائی جا رہی ہیں، شہروں کے شہر اور محلوں کے محلوں کو زمیں بوس کر دیا گیا ہے اور ہرروز ٹی وی پر دلخراش واقعات دیکھتے ہیں، تاریخ میں ایسے دلخراش مناظر شاید ہی کبھی کسی نے دیکھے ہوں۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کسی بھی چیز کا لحاظ نہیں کیا گیا، اسماعیل ہنیہ جن کے بچے اور پوتے بھی بھی شہید ہوئے اور ان کو وہاں شہید کیا گیا، ایسی سفاکی آنکھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہوگی،اقوام متحدہ یا سلامتی کونسل سمیت عالمی اداروں نے جو بھی قراردادیں منظور کی گئی ہیں اس کی دھجیاں اڑائی گئیں۔شہباز شریف نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ آیا، جس میں اس کی بھرپور مذمت کی اور اس کو نسل کشی قرار دیا لیکن عالمی قوانین کے فیصلے کے باوجود بھی اسرائیل کے ہاتھ روکے نہیں جاسکے۔وزیراعظم نے کہا کہ میں آئرلینڈ اور اسپین کا شکرگزار ہوں، جنہوں نے فلسطین کے عوامی حقوق کی حمایت کی اور دو ریاستی حل کی مکمل حمایت کی، اسی لیے آئرلینڈ کے وزیراعظم کو فون کرکے ان کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے اراکین پارلیمنٹ سے کہا کہ انسانیت سوز واقعات پر بطور سیاسی جماعتوں، بطورحکومت پاکستان اور ایک پاکستانی کی حیثیت سے کیا مؤقف ہونا چاہیے اس کے لیے آپ کو یہاں زحمت دی ہے۔