اے ابن آدم کیا تم نے ایسا کوئی لیڈر دیکھا ہے جو صرف تمہارے مسائل کو حل کرنے کے لیے گھر بار چھوڑ کر اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھا ہے۔ اس وقت ہونا تو یہ چاہیے کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو اس دھرنے میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ اس عوامی مقدمے کا حصہ بنے۔ مولانا صاحب اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی اس عوامی دھرنے کو کامیاب کرانا چاہیے، یہ 76 سال میں اُمید کی پہلی کرن ہے۔ جو مطالبات حافظ صاحب حکومت سے کررہے ہیں وہ اُن کی نہیں ملک کے 98 فی صد غیر مراعات یافتہ طبقے کی آواز ہے۔ حافظ نعیم الرحمن صاحب کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ کچھ لوگ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے کارکنوں کو سوشل میڈیا پر آپس میں اُلجھانا چاہتے ہیں۔ کارکنوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ سب کو محبت کا پیغام دیں۔ پی ٹی آئی کے 99 فی صد لوگ جماعت اسلامی کے دھرنے سے امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں، ہمیں سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے اس وقت کراچی کے عوام کی آس یہ دھرنا ہے، کیونکہ کراچی کی سیاست کرنے والے اس وقت خاموش ہیں، ان کی خاموشی یہ بتا رہی ہے کہ آپ کو کراچی والوں سے زیادہ آئی پی پیز کی فکر ہے، کیونکہ کے الیکٹرک میں تو بڑی بڑی پوسٹوں پر آپ کے ہی لوگ بیٹھے ہیں، آپ کے کچھ لیڈروں کے وہاں ٹھیکے بھی چل رہے ہیں، آپ نے تو اس اہم ایشو پر آواز حق بلند کرنے کے بجائے اتوار کے دن یوتھ کنونشن منعقد کردیا جبکہ آپ کو اور پوری قیادت کو دھرنے میں شامل ہو کر عوام کا ساتھ دینا چاہیے تھا کیونکہ آپ کو عوام لے کر آئی ہے اور وہ ہی عوام آج خودکشیاں کررہے ہیں۔ حکمرانوں کو بددعائیں دے رہے ہیں مگر آپ اس اہم مسئلے پر عوام کا ساتھ دینے کے بجائے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں کیونکہ آپ حکومت کے اتحادی ہیں اگر آپ نے جماعت اسلامی کا ساتھ دیا تو حکومت آپ سے ناراض ہوجائے گی۔ اے ابن آدم ریاست کا سر چشمہ عوام ہے اور ریاستی اداروں کی یہ ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ عوام کا ساتھ دیں۔ مجھے حکومت میں موجود سیاسی جماعتوں کے لیڈر یہ بتائیں کہ جو مطالبات حافظ نعیم الرحمن کررہے ہیں کیا وہ غلط ہیں، وہ تو عوام کے دل کی آواز بن کر حکومت کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں، اُن کے مطالبات یہ ہیں۔
(1) حکومت 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فی صد رعایت دے اس مطالبے کو میں ترمیم کرکے پیش کرنا چاہتا ہوں کہ 500 یونٹ پر کوئی سلیب یا ٹیکس عوام کو نہیں چاہیے بلکہ سلیب کا یہ نظام پوری دنیا میں کسی ملک میں نہیں ہے، یہ ڈاکا ہے جو سب کو نظر آرہا ہے مگر افسوس کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے اس عوامی ڈاکے پر اب تک کوئی سوموٹو نہیں لیا کسی میں اتنے ٹیکے اگر لگتے ہیں تو حکومت بتائے۔
(2) حکومت پٹرولیم لیوی ختم کرے اور قیمتوں میں حالیہ ضافہ فوری واپس لے، یہ بالکل جائز عوامی مطالبہ ہے۔
(3) اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فی صد کمی لائی جائے، بالکل سچ مگر اس کے ساتھ ساتھ ہر آئٹم پر قیمت فروخت لکھی جائے، ڈی سی جو ریٹ لسٹ جاری کرتا ہے اگر اس ریٹ پر گوشت، مرغی، دالیں، چاول، چینی، گھی، تیل ملے تو بھی عوام کی داد رسی ہوسکتی ہے، گوشت کے ریٹ 900 روپے کلو لکھے ہیں جبکہ بازار میں 1200 روپے کلو ملتا ہے۔
(4) اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکس فوری ختم کیے جائیں۔
(5) حکومتی اخراجات کم کرکے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فی صد کم کیا جائے۔ تا کہ حکومتی اراکین اور سرکاری افسران کی عیاشی میں کمی آئے۔
(6) کیپسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔ ابن آدم کہتا ہے یہ معاہدہ نہیں بلکہ معاہدہ خودکشی ہے اس ظالم معاہدے کو ختم کرانا حکومت وقت کی ذمے داری ہے مگر کیونکہ یہ معاہدہ ان ہی مراعات یافتہ لوگوں نے بنایا ہے سب مل کر کھا رہے ہیں خون غریب عوام کا چوس رہے ہیں ان کو تو عوام کی بددعائیں تک نہیں لگ رہی ہیں۔
(7) آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لیا جائے۔
(8) زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم کیا جائے اور 50 فی صد بوجھ کم کیا جائے۔
(9) صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تا کہ نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو۔
(10) تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کیا جائے اور مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔ اس مرتبہ ہر تنخواہ دار ملازم رو رہا ہے سب کی تنخواہوں میں کمی آئی ہے۔
یہ سب میں نے اس لیے تحریر کی ہیں کہ عام آدمی کو معلوم ہو کہ جماعت اسلامی کے مطالبات ہیں کیا، اگر ہر ذی شعور ان مطالبات کو سمجھ لے تو پورا ملک دھرنے میں آکر بیٹھ جائے مگر ہمارے ملک میں اگر کوئی عوامی مسئلے پر آواز بلند کرتا ہے تو یہ ظالم حکمرانوں کے بیان آتے ہیں کہ جماعت اسلامی چمکا رہی ہے۔ اے میرے ظالم حکمرانوں تم کو تو زبردستی لایا گیا ہے تم نے پی ٹی آئی کا حق چھینا ہے جس طرح بلدیاتی الیکشن میں پیپلز پارٹی نے جماعت اسلامی کا حق کھایا۔ آج حافظ صاحب نے ایک اہم اعلان کردیا ہے اب یہ دھرنا ہر بڑے شہر میں شروع ہونے جارہا ہے۔ کراچی، لاہور، پشاور۔ انہوں نے حکومت کو دوٹوک جواب دے دیا ہے، مطالبات پورے ہوئے بغیر یہ دھرنا ختم نہیں ہوگا، میں اپنی سوئی ہوئی قوم کو اپنے وی ایکشن اور کالموں کے ذریعے جگانے کی کوشش کرتا رہتا ہوں، اگر آج بھی قوم نہیں جاگی تو آنے والا وقت اس سے بہت بُرا ہے جن چوروں کو فارم 47 کے تحت حکومت دی گئی ہے۔ ان سے کوئی بھلا کی امید رکھنا بے وقوفی کے وسوا کچھ نہیں، اپنے حق کے لیے ڈٹ جائو۔ یاد رکھو ملک میں واحد جماعت اسلامی ہے جو ملک سے اور عوام سے مخلص ہے، میڈیا ان لوگوں کو سامنے لے کر کیوں نہیں آتا جو آئی پی پیز کے ذریعے ملک کو لوٹ رہے ہیں۔ میری اطلاع کے مطابق چند چینلز کے مالکان بھی اس گناہ میں شریک ہیں۔ ساتھ دو ساتھ دو حافظ نعیم الرحمن کا ساتھ دو۔ پاکستانی قوم کی آس اُن کی آخری اُمید جماعت اسلامی ہے۔