راولپنڈی: بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے، اووربلنگ، مہنگائی اور دیگر عوامی مسائل کے حل کے لیے جماعت اسلامی کا منعقدہ دھرنا ساتویں روز میں داخل ہوگیا، بارشوں کے باوجود عوام کی بڑی تعداد دھرنے میں شریک ہے۔
راولپنڈی میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کے باعث پنڈال میں پانی جمع ہوگیا جبکہ صفائی کا عمل بھی ساتھ ساتھ جاری ہے۔
راولپنڈی میں بجلی اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت یہ کہلوانے کی کوشش کر رہی ہے کہ جماعت اسلامی کے مطالبات قابل عمل نہیں ہے، میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے ایسا کوئی مطالبہ نہیں کیا جو قابل عمل نہ ہو۔ ہزاروں روپے معاہدوں کی صورت میں لوٹ رہے ہیں، جس کی مدت پوری ہوگئی ہے حکومت اس کے معاہدے ختم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ دھرنا بڑھتا جا رہا ہے، ہم 25 کڑور لوگوں کی اُمید کو توڑ نہیں سکتے۔ حکومت کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ وہ مطالبات پر عمل در آمد کرے اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے، ہم سے بجلی کی قیمت وصول کریں اضافی ٹیکس نہ لیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے بتایا کہ ہمارے دھرنے بڑھیں گے، حکومت یہ مت سمجھے کہ ہم گھر جائیں گے، حکومت ہمارے مطالبات سننے کہ بعد کہتی ہے کہ ہم مجبور ہیں، مطالبات پورے نہیں کرسکتے تو گھر جائیں، مطالبات پورے نہیں کریں گے تو یہ تحریک حکومت ہٹاؤ تحریک میں تبدیل ہوسکتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کے مطابق آخری معاہدے میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ فوڈ آئٹم، تعلیم اور ہیلتھ پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، ان ظالموں نے دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیے ہیں، وزیرِ اعظم یہ بتا دیں کہ 1300 سی سی کار میں بیٹھنے میں مسئلہ کیا ہے، یہ اپنی عیاشیاں نہیں چھوڑیں گے، اور ہم بھی عوامی مسائل کے مطالبات سے دست بردار نہیں ہوں گے۔