کراچی ( کامرس رپورٹر ) بزنس مین گروپ کے چیئرمین زبیر موتی والا نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر خزانہ نے ہمیشہ ٹیکس دہندگان اور ٹیکس جمع کرنے والوں کے درمیان کم سے کم رابطے کی وکالت کی تاہم برآمد کنندگان پر این ٹی آر کا نفاذ اس خواہش اور وڑن کے برخلاف ہے۔آج برآمدات کو بہت زیادہ مسابقت کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے برآمدی کارکردگی جمود کا شکار ہے لہٰذا سپر ٹیکس کا کوئی بھی نفاذ برآمد کنندگان کو مزید مسابقتی بنا دے گا۔یہ بات انہوں نے گذشتہ روز کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔چیئرمین بی ایم جی زبیر موتی والا نے متنازعہ ایس آر او 350 کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے نشاندہی کی کہ مینوفیکچررز کی جانب سے فائل نہ کرنے کی وجہ سے کاروباری اداروں کو عارضی اسٹیٹس پر تشویش ہے اگرچہ ایف بی آر کا دعویٰ ہے کہ یہ ریٹرن عارضی اسٹیٹس تصور نہیں کیے جائیں گے تاہم اس پر م ¶ثر طریقے سے عمل درآمد نہیں ہوا۔مزید برآں اگر فروخت کنندگان ریٹرن فائل نہیں کرتے تو خریداروں کے ریکارڈ سے انوائسز خود بخود ہٹا دی جاتی ہیں جس سے رپورٹ شدہ خریداری اور ان پٹ ٹیکس کریڈٹ دونوں کو کم کیا جاتا ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ ٹیکس کے نظام میں نئے اقدامات متعارف کرانے سے قبل تاجر برادری اور ٹیکس ماہرین سے مشاورت کی جائے کیونکہ ایس آر او 350 کے معاملے میں تین بار درست کرنے کے باوجود مسئلہ مکمل طور پر حل نہیں ہو سکا۔راتوں رات ایس آر او جاری کرنے سے بہت زیادہ مسائل پیدا ہوتے ہیں لہٰذا تاجر برادری کی مشاورت کے بغیر کوئی ایس آر او جاری نہیں کیا جانا چاہیے۔زبیر موتی والا نے برآمدکنندگان کو فائنل ٹیکس ریجیم سے نارمل ٹیکس ریجیم میں منتقل کرنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے برآمدکنندگان کے لیے ایف ٹی آر کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ایک شفاف اور فائدہ مند ٹیکسیشن سسٹم کو یقینی بنایا جا سکے جس سے پاکستان کے برآمدی سیکٹر کی مسابقت کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔