تہران میں حملہ ایران کیخلاف عالمی سازش ہوسکتی ہے،لیاقت بلوچ

155

لاہور(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ فلسطین کے عظیم رہنما، حماس کے سیاسی وِنگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شہادت کا عظیم رُتبہ پاگئے ،اسماعیل ہنیہ عظیم مجاہد رہنما، جرأت و استقامت کا استعارہ اور آزادی و مزاحمت کی تحریکوں کے لیے رول ماڈل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسماعیل ہنیہ کے خاندان کے بیشتر افراد شہید ہوگئے لیکن اُن کے ماتھے پر مایوسی یا ملال نہ آیا۔ آج وہ خود شہادت پاگئے، ایرانی صدر کے بعد اُن کی شخصیت ہی تقریب کی مقبول ترین شخصیت تھی۔ ایران میں ٹارگٹ بناکر اسماعیل ہنیہ کو شہید کرنا بڑی گہری سازش ہے کہ فلسطینیوں کے حوصلے پست ہوں۔ ایران جو فلسطین کی آزادی کی تحریک کا بڑا پشتی بان ہے، اُس کے خلاف سازش اور عالم اسلام کے درمیان ازسرِنو نئے تفریق اور تفرقے کی سازش ہوسکتی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت عالم اسلام میں نئی لہر پیدا کرے گی۔ فلسطین کے عوام اور زیادہ عزم، ہمت اور جوش و جذبے کے ساتھ اپنے وطن کی آزادی کے لیے مزاحمت جاری رکھیں گے، ایران اور عالم اسلام کے خلاف سازش ناکام ہوگی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ شہید اسماعیل ہانیہ سے کئی ملاقاتیں ہوئیں، وہ ہمیشہ پُرعزم تھے اور پختہ یقین رکھتے تھے کہ القدس آزاد ہوگا۔ فلسطینی کبھی بھی اسرائیلی غلامی قبول نہیں کریں گے اور زندگی کے آخری لمحے تک مزاحمت جاری رکھیں گے۔ اسماعیل ہنیہ نے اپنا عہد سچ کردکھایا اور شہادت کی عظیم منزل پاگئے۔ عالم اسلام بیدار ہو اور جان لے کہ امریکی سرپرستی میں اسرائیلی دہشت گردی سے کوئی محفوظ نہیں۔ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ برصغیر میں طویل مدت تک آزادی کی تحریک چلی۔ اس تحریک کے دوران بڑے بڑے رہنما اس دارِ فانی سے رُخصت ہوتے رہے لیکن آزادی کی تحریک اُسی جوش و جذبے کیساتھ جاری رہی، یہاں تک مسلمانانِ برصغیر اپنے لیے ایک الگ آزاد وطن پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور 14 اگست 1947ء کو اسلامی جمہوریہ پاکستان دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے اُمید کی کرن بن کر معرضِ وجود میں آگیا۔ اِسی طرح فلسطین میں گزشتہ 75 سال سے آزادی کی تحریک جاری ہے، بڑے پائے کے فلسطینی رہنماؤں کی شہادتیں ہورہی ہیں، حماس کے بانی رہنما شیخ یاسین کی شہادت ہو یا دیگر فلسطینی رہنماؤں اور لاکھوں عوام کی شہادتیں، یہ سب فلسطینی تحریکِ مزاحمت کا حصہ ہے۔ اسماعیل ہنیہ کی شہادت نہ پہلی شہادت ہے اور نہ آخری شہادت۔ حماس پوری ثابت قدمی اور مضبوطی کیساتھ صہیونی ظلم و ستم اور نسل کشی کے خلاف غزہ اور دیگر فلسطینی علاقوں میں جذبہ جہاد سے سرشار ہوکر اپنی آزادی کی جدوجہد کے لیے قربانیاں دے رہی ہے۔ حماس کے پاس بڑی قیادت موجود ہے، وہ اس خلا کو بھی پُر کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریکوں پر شب خون مارے جاتے ہیں لیکن آزادی کی جدوجہد جاری رہتی ہے، یہاں تک کہ غاصب قوت کے خلاف کامیابی سے ہمکنار ہو۔