کراچی(اسٹاف رپوٹر)جماعت اسلامی سندھ کے امیروسابق ایم این اے محمدحسین محنتی نے حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی تہران میں اسرائیلی حملے میں المناک شہادت کے واقعے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پوری امت کے رہنما تھے ان کی شہادت بھی پوری امت کا نقصان ہے وہ ایک فرد نہیں بلکہ تحریک تھے،ان کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی ،واقعہ ایرانی انٹیلی جنس کی ناکامی ہے ۔اسماعیل ہنیہ شیخ احمد یاسین، عبدالعزیز رنتیسی کے بعد ٹاپ کے رہنما تھے جو اپنے پورے خاندان کے بعد خود بھی صہیونی حملے میں شہادت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہوگئے ہیں،شہادتوں کا قافلہ رکا نہیں تھما نہیں فلسطین کا ہر بچہ شیخ احمد یاسین اور اسماعیل ہنیہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غاصب،جارح یہودی ریاست کے خلاف خون کے آخری قطرے تک ارض مقدس کی آزادی کے لیے لڑائی جاری رکھے گا،پوری قوم عظیم جری لیڈر کی شہادت پر رنجیدہ ہے،فلسطین کے عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں ۔صوبائی امیر نے جاری کردہ اپنے بیان میں مزید کہا کہ قبلہ اول بیت المقدس کو اسرائیل کے ناپاک قبضے سے چھڑانا دنیا کے ہر عرب اور مسلمان کا مقدس فریضہ ہے، بیت المقدس ہی آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا کیوں کہ آج بھی لاکھوں لوگوں نے حماس کے بانی شیخ احمد یاسینؒ کا پرچم اپنے ہاتھوں میں تھام رکھا ہے۔ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کرے گی، اسرائیل کے ساتھ امن یا فلسطین کی مقدس سرزمین کے ایک ایک انچ کی حفاظت فلسطینی اپنے جانوں کا نذرانہ دے کر کررہے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ کسی بھی طرح کی سودے بازی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔حماس کے اہم رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے آزادی کی تحریک مزید طاقتور اور مجاہدین کے حوصلے بلند ہوںگے۔شیخ احمد یاسین اور اسماعیل ہنیہ آج بھی فلسطین کے نوجوانوں کا رول ماڈل ہیں جن سے انہوں نے اسلام اور ارض مقدس سے محبت کرنے کا سبق سیکھا ہے ،حماس کی جدوجہدسیاسی،عسکری اور سفارتی سطح پر جاری رہے گی حماس کے قائدین اور فلسطینی عوام بیت المقدس کو آزاد کرانے کے لیے دنیا کی سب سے بڑی خونخوار اور نسل کش ریاست کے ساتھ کھلی جنگ لڑ رہے ہیں جسے پوری دنیا کی طاغوتی قوتوں کی پشت پناہی بھی حاصل ہے لیکن حماس اور فلسطین کے عوام بیت المقدس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔اسماعیل ہنیہ نے اپنا سب سے قیمتی سرمایہ پورا خاندان اور سرمایہ قربان کردیا،جلاوطنی اختیار کی لیکن باطل،جارح اور قابض ریاست سے سمجھوتا کرنے سے انکار کردیاجس کے نتیجے میں آج وہ اسرائیلی حملے میں شہادت کے منصب پر فائز ہوچکے ہیں لیکن حماس کی جدوجہدفلسطین کی مکمل آزادی اور اسرائیل کی بربادی تک جاری رہے گی۔اسرائیلی مظالم کے سامنے سینہ سپر ہوئے فلسطینیوں کا عزم بے پناہ قربانیوں کے بعد کم نہیں ہوا۔ بے شک اسماعیل ہنیہ شہید ہوچکے ہیں، لیکن آزادی کی یہ تحریک جاری رہے گی اور اسرائیلی مظالم کے خاتمے تک فلسطینی عوام پیچھے نہیں ہٹیں گے، تمام تر مظالم کے باوجود فلسطینیوں کے آہنی عزم کو شکست نہیں دی جاسکتی۔