اسلام آباد (خبر ایجنسیاں)فلسطین کے سابق وزیراعظم اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پردنیا کے مختلف ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسما عیل ہنیہ کاقتل ناقابل قبول ہے۔پاکستان نے حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے ایرانی دارالحکومت تہران میں نشانہ بنانے کی مذمت کرتے ہوئے خطے میں بڑھتی ہوئی اسرائیلی مہم جوئی پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ہمیں ایران کے نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری کے موقع پر کی جانے والی اس غیر ذمے دارانہ کارروائی سے شدید صدمہ پہنچا ہے جس میں پاکستان کے نائب وزیر اعظم سمیت متعدد غیر ملکی شخصیات شریک تھیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے اسماعیل ہنیہ کے اہل خانہ اور فلسطینی عوام سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ماورائے عدالت اور دوسرے ممالک کی سرزمین پر قتل سمیت ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ اسرائیل کی تازہ ترین کارروائیاں پہلے سے ہی عدم استحکام سے دوچار خطے میں کشیدگی میں خطرناک اضافہ ہیں اور امن کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ روس کے نائب وزیر خارجہ میخائل بوگدانوف نے کہا کہ روس اسلامی فلسطینی تحریک حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کے ناقابل قبول سیاسی قتل کی مذمت کرتا ہے۔میخائل بوگدانوف نے سرکاری خبر رساں ایجنسی ریا کو بتایا کہ یہ مکمل طور پر ناقابل قبول سیاسی قتل ہے، اور یہ کشیدگی میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی جنگ ناگزیر نہیں ہے سیاسی درجہ حرارت کو نیچے لے جانا ہوگا۔امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے بدھ کو اسماعیل ہنیہ کے مبینہ قتل کے بعد علاقائی کشیدگی کے امکانات کے بارے میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جنگ ناگزیر ہے، میں اس بات کو برقرار رکھتا ہوں۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ اس حملے کے بارے میں معلومات کی تصدیق کر سکتے ہیں جس میں اسماعیل ہنیہ کو شہید کیا گیا انہوں نے کہا کہ میرے پاس فراہم کرنے کے لیے کوئی اضافی معلومات نہیں ہیں۔برطانیہ کے سابق قومی سلامتی کے مشیر لارڈ پیٹر ریکٹس نے اسماعیل ہنیہ کے ایران میں قتل کو اسرائیل کی خطے تک رسائی کی صلاحیت کا ایک طاقتور مظاہرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو اب غزہ آپریشن ختم کرنے کا جواز مل گیا۔ترکیہ نے اسماعیل ہنیہ کے گھنائونے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا قتل ایک بار پھر یہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل کی نیتن یاہو حکومت امن کے حصول کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔ انادولو نیوز ایجنسی کے مطابق ترک وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اگر بین الاقوامی برادری نے اسرائیل کو روکنے کے لیے اقدام نہیں کیا تو خطے کو بہت بڑے تنازعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔وفا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس فعل کو بزدلانہ کارروائی اور خطرناک پیش رفت قرار دیا ہے۔قطر کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہ وزارت اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ یہ قتل اور غزہ میں شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانے کے لاپروا اسرائیلی رویے سے خطہ افراتفری کی طرف جائے گا اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچے گا۔چین کی وزارت خارجہ نے حماس رہنما اسما عیل ہنیہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اسماعیل ہنیہ کے قتل پر شدید تشویش ہے۔چینی وزارت خارجہ نے تصادم، کشیدگی سے بچنے کے لیے غزہ میں فوری جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم علاقائی تنازعات مذاکرات اور بات چیت سے حل کرنے کی حمایت کرتے ہیں۔افغانستان کی حکومت نے کہا ہے کہ ہمسایہ ملک ایران میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کا قتل ایک بہت بڑا نقصان ہے اور انہیں ایک ذہین اور وسائل رکھنے والے فلسطینی رہنما کے طور پر سراہا۔ حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں بتایا کہ اسما عیل ہنیہ کامیاب ہوگئے اور انہوں نے مزاحمت، قربانی، صبر، برداشت، جدوجہد اور عملی قربانی کا سبق اپنے پیروکاروں کے لیے چھوڑا ہے۔ ملائیشیا نے کہا کہ وہ واضح طور پر تشدد کی تمام کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے اور تمام امن پسند ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی کارروائیوں کی مذمت میں شامل ہوں۔ ملائیشیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسماعیل ہنیہ کا قتل تشدد میں کمی کی فوری ضرورت پر زور دیتا ہے اور تمام فریقین کے لیے تعمیری بات چیت میں شامل ہونے اور پرامن حل تلاش کرنے کی ضرورت کو تقویت دیتا ہے۔شام کا کہنا ہے کہ حماس کے سربراہ کی موت سے خطے میں آگ لگ سکتی ہے۔عراق کا کہنا ہے کہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا قتل خطے کو غیر مستحکم کر سکتا ہے۔مصر کا کہنا ہے کہ حماس کے سربراہ کا قتل تنا کے لیے اسرائیل کے سیاسی ارادے کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔