نئی مجوزہ قانون سازی عدالت عظمیٰ مسترد کرسکتی ہے‘ جماعت اسلامی

107

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیرالعظیم نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو سیاسی معاملات میں فوج کی بجائے اپنے کارکنوں پر انحصارکرنا چاہیے جہاں کارکنوں پر انحصار کیا جاتا ہے وہاں حکومتی دفاع کے کارکنان ٹینکوں کے سامنے آجاتے ہیں،پی ٹی آئی کو آزاد ارکان کی وابستگی کے حوالے سے حق ملنا چاہیے اس معاملے پر نئی مجوزہ قانون سازی کو سپریم کورٹ مستردکرسکتی ہے۔ میڈیا کے ایک گروپ سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی طرف سے رات کو فوج سے مذاکرات کیے جاتے ہیں دن میں حکومت سے،فوج کو بھی سوچنا ہے کہ اپنے آئینی دائرہ سے باہر نہ نکلے،یہی ہماری اجتماعی دانش کا تقاضا ہے، اجتماعی بصیرت کا مظاہرہ کیا جائے،ہر سیاسی جماعت کو خود بھی سوچنا چاہیے فوج سے رابط نہ کرے انہیں اپنے کارکنوں پر انحصار کرنا چاہیے جب کارکنوں پر انحصار کیا جاتا ہے تو ترکیہ کی طرح سیاسی کارکنا ن ٹینکوں کے سامنے سینہ سپر ہوجاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں امیرالعظیم نے کہا کہ انتخابات نہیں ابھی تو فارم 45اور47کے معاملات چل رہے ہیں، آزادارکان کی سیاسی وابستگی کی مدت سے متعلق مجوزہ قانون سازی سے متعلق سوال کے جواب میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی نے کہا کہ اس ملک میں مدت کی کیا بات کرتے ہیں اردونے بھی قومی زبان کی حیثیت سے سرکاری طور پر نافزالعمل ہونا تھا اور آئین میں ٹائم فریم مقرر کیا گیا 90 دنوں میں انتخابات کے اعلانات ہوئے کیا عملدرآمد ہوا۔ پی ٹی آئی کوارکان کی وابستگی کے حوالے سے حق ملنا چاہیے تاہم کسی آئینی معاملہ میں ٹائم فریم کے حوالے سے سقم موجودہے ‘حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کو ہوگا وہی آئینی تشریح کا اختیار رکھتی ہے،انتخابی دوسراترمیمی بل کا معاملہ عدالت میں چیلنج ہوسکتا اورعدالت اسے مستردکرسکتی ہے۔