دہلی میں تین طلبہ کی ہلاکت نے بھارتی حکومت کے لیے اچھا خاصا قضیہ کھڑا کردیا ہے۔ دو طالبات اور ایک طالبِ علم کی ہلاکت دہلی کے ایک کوچنگ سینٹر میں پانی بھر جانے کے باعث واقع ہوئی۔
ہوا یوں کہ گزشتہ ہفتے کے دن دہلی میں موسلا دھار بارش کے باعث بہت سے علاقوں میں پانی کھڑا ہوگیا۔ بارش کا پانی دہلی کے آر اے یو آئی اے ایس کوچنگ سینٹر میں بھی بھرگیا۔ یہ کوچنگ سینٹر ایک کثیرالمنزلہ عمارت کی بیسمنٹ میں واقع ہے۔
شرییا یادو، تانیا سونی اور نوین ڈالِون بھی اُن لاکھوں طلبہ میں سے تھے جو اعلیٰ سرکاری نوکری کے حصول کے لیے دن رات پڑھائی میں مصروف رہتے تھے۔ آر اے یو اے آئی ایس اسٹڈی سرکل نامی یہ کوچنگ سینٹر دہلی کے علاقے اولڈ راجندر نگر میں واقع ہے۔
تین طلبہ کی ہلاکت کے بعد اولڈ راجندر نگر میں عمارات کی بیسمنٹ میں قائم 13 کوچنگ سینٹرز کو سیل کردیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے وزارتِ داخلہ کے تحت ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو آر اے یو اسٹڈی سرکل میں پانی بھر جانے سے ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق تحقیقات کرے گی اور ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی۔
طلبہ نے میونسپل کارپوریشن آف دہلی کو تین طلبہ کی ہلاکتوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ طلبہ اس بات پر بھی احتجاج کر رہے ہیں کہ بہت سے کوچنگ سینٹر بڑی عمارات کی بیسمنٹ میں قائم ہیں مگر اس حوالے سے قوانین کے مطابق کارروائی نہی کی جارہی۔
طلبہ کے احتجاج کے پیشِ نظر دہلی کی بلدیاتی انتظامیہ نے اولڈ راجندر نگر میں انسدادِ تجاوزات مہم شروع کی ہے اور 13 غیر قانونی کوچنگ سینٹر سیل کردیے ہیں۔ اس علاقے میں سول سروس سے وابستگی کے خواہش مند طلبا و طالبات کے لیے کوچنگ سینٹرز کا جال بچھا ہوا ہے۔
اس دوران آر اے یو اسٹڈی سرکل کے شریک مالکان تیجندر سنگھ، پروِندر سنگھ، ہروِندر سنگھ اور سربجیت سنگھ کے علاوہ ایک کار ڈرائیور منوج کٹھوریا کو بھی گرفتار کرکے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔ کار ڈرائیور پر الزام ہے کہ پانی سے بھری ہوئی گلی میں وہ کار لے کر گزرا جس کے نتیجے میں پانی بیسمنٹ میں چلا گیا۔
بھارت میں ایک عشرے کے دوران جن چند رجحانات کو راہ ملی ہے اُن میں سول سروس سے وابستگی کا رجحان بھی نمایاں ہے بلکہ اب تو یہ جنون میں تبدیل ہوچکا ہے۔ ملک بھر میں گریجویشن کرنے والے لڑکے اور لڑکیاں اعلیٰ سرکاری ملازمتوں کے حصول کے لیے خصوصی کلاسز لیتے ہیں، مقابلے کے امتحان کی تیاری کرتے ہیں تاکہ مستقبل تابناک بنایا جاسکے۔
سول سروس سے وابستہ ہونے کے جنون میں مبتلا لڑکوں اور لڑکیوں کے والدین سے خوب مال بٹورنے کے لیے ملک بھر میں کوچنگ سینٹرز کیڑوں مکوڑوں کی طرح نمودار ہوچکے ہیں۔ ان کوچنگ سینٹرز میں بہت سے طلبا و طالبات اپنے گھروں سے بہت دور رہ کر پڑھتے ہیں۔ دہلی، ممبئی، کولکتہ، حیدر آباد، بنگلور، احمد آباد اور دوسرے بہت سے بھارتی شہروں میں مقابلے کے امتحان کی تیاری کرانے والے کوچنگ سینٹرز کی باڑھ سی آئی ہوئی ہے۔ یہ کوچنگ سینٹر من چاہی فیس وصول کرتے ہیں اور پڑھائی خاک بھی نہیں ہوتی۔