مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ڈی چوک جائیں گے، ملک گیر دھرنے، شٹرڈاؤن اور پہیہ جام ہوگا، حافظ نعیم الرحمٰن

231

راولپنڈی: امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ حکومت نے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ڈی چوک جائیں گے، ملک گیر دھرنے، شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام بھی ہوگا۔

آئی پی پیز، بے  جا ٹیکسز، بجلی و پیٹرول کی قیمتوں  اور مہنگائی سمیت دیگر عوامی مسائل کے حل کے لیے  لیاقت باغ راولپنڈی میں دھرنے کے پانچویں روز بڑے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس دھرنے سے پوری قوم نے امیدیں جوڑ رکھی ہیں، کل 3 بجے  حکومت کے ساتھ مذاکرات ہوں گے، اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو پھر ڈی چوک اور دیگر مقامات پر دھرنے ہوں گے اور شاہراہیں بند کرکے ملک بھر میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہوگا۔

حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے کہ حکومت کیا کرے گی جب آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کا تاثر جھوٹ اور دھوکا ہے، ہم بتاتے ہیں کہ آپ اپنے اخراجات اور تعیشات کو کم کردیں، 1300 سی سی گاڑیوں میں سفر کریں، پیٹرول کا استعمال کم کریں تو قومی خزانے کو خاطر خواہ بچت ہوگی۔

امیر جماعت کا کہنا تھا کہ 25  کروڑ عوام کو ظلم برداشت کرنے اور  انہیں ان کی تقدیر کے اسباق نہ سکھائیں، وزیراعظم، جرنیل اور وزرا سمیت سب 1300  سی سی گاڑیوں میں سفر کریں گے تو صرف پیٹرول ہی کی مد میں 300 ارب روپے سالانہ تک کی بچت ہو سکتی ہے۔

دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم نے کہا کہ جب بڑی گاڑیاں فروخت کی جائیں گی تو اس سے بھی ڈیڑھ ہزار ارب کی بچت ہو سکتی ہے۔ یہاں حکومت نے تنخواہ داروں پر ٹیکس لگا رکھا ہے، اسے اب ختم کرنا ہوگا۔ 20 ایکڑ والے پر ٹیکس نہ لگائیں، اس سے زیادہ کی اراضی والوں پر ٹیکس لگانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کمیٹی کو بتادیں کہ ٹیکس کہاں سے وصول کرنا ہے، حکومت سود کی لعنت کو بتدریج ختم کرے تو ساڑھے 8 ہزار ارب سود کے بجائے 5 ارب سود ہو جائے گا جسے مکمل ختم کیا جاسکے گا۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ دھرنے کا مقبول نعرہ ڈی چوک ہے، اگر مذاکرات میں دو نمبری کی تو دھرنے والوں کی یہ خواہش پوری کردیں گے اور کنٹینر ہمارا راستہ روک نہیں سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں جماعت اسلامی کے لیے کچھ نہیں چاہیے مگر مطالبات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا، قوم کو حق دے دو ورنہ گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے۔ اب بھی وقت ہے کہ آئی پی پیز سے جھوٹ پر مبنی معاہدے ختم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول اور شہباز مل کر حکومت کررہے ہیں، سیدھی طرح بات مان جاؤ ورنہ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکومت گراؤ تحریک بھی چل سکتی ہے۔ ہم فارم 47 والی حکومت سے ہی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، ہمیں بتاؤ حکومت کی ملکیتی آئی پی یپز کو کپیسٹی پیمنٹ نہیں کریں گے تو کیا ہو گا، ہمیں دھوکا نہ دو، اس وقت شہباز بلاول کی مشترکہ حکومت چل رہی ہے اور مڈل کلاس والے کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہو۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تنخواہوں اور مکان کے کرایے سے زیادہ بجلی کے بل آرہے ہیں، کیا سندھ اور پنجاب میں بلاول اور مریم 37 ہزار کم از کم تنخواہ کسی کو دلا رہے ہو؟ سندھ میں کتنے ہاریوں اور پنجاب میں کتنے مزدوروں کو یہ تنخواہ مل رہی ہے؟

حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ کہ جماعت اسلامی اقامت دین کی جماعت ہے اور دین ریاست سیاست معیشت تجارت قانون اور عدالت سب میں ہونا ہے۔ ہم لوگوں کو جوڑتے ہیں تقسیم نہیں کرتے۔ کل 3 بجے مذاکرات ہونے ہیں، میٹنگ کہاں رکھنی ہے اس سے غرض نہیں مگر ہم نے مطالبات تسلیم کرانے ہیں۔ سندھ کا دھرنا کل ہوگا، لاہور کے دھرنے کا جلد اعلان ہوگا۔