گوادر(مانیٹرنگ ڈیسک)گوادر میں بلوچ راجی موچی کے آڑ میں پرتشدد مظاہرین کا ڈیوٹی پر مامور سکیورٹی فورسز پر حملہ کرکے 30 سالہ سپاہی کو شہید کردیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گوادر میں سکیورٹی ڈیوٹی پر مامور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پرحملہ نام نہاد بلوچ راجی موچی کے آڑ میں کیا گیا۔آئی ایس پی آر نے بتایاکہ حملے میں 30 سالہ سپاہی شبیر بلوچ نے جام شہادت نوش کیا اور پرتشدد مظاہرین کے بلااشتعال حملوں میں ایک افسر سمیت 16 فوجی زخمی ہوئے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے اشتعال انگیزی کے باوجود انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا، فورسز نے سویلینز کی ہلاکتوں سے بچنے کیلیے تحمل کا مظاہرہ کیا، ہجوم کی پرتشدد کارروائیاں ناقابل قبول ہیں اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائیگا۔آئی ایس پی آر نے شہریوں سے اپیل کی کہ پروپیگنڈے کا شکارنہ ہوں، پرسکون اور پرامن رہیں اور امن وامان برقرار
رکھنے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز قوم کے ساتھ مل کربلوچستان کا امن واستحکام سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام بنانے کیلیے پرعزم ہیں۔آئی ایس پی آر نے مزید بتایاکہ سوشل میڈیا پرجعلی تصاویراور ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے بدنیتی پرمبنی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، سوشل میڈیا پرغیرقانونی پرتشدد مارچ کیلیے ہمدردی اورحمایت حاصل کرنے کیلئے پروپیگنڈا کیا گیا۔بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ نے پیر کو جاری کیے گئے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ تین روز کے دوران ان کے ایک ہزار کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ چار دن سے گوادر میں انٹرنیٹ بند ہے جب کہ ایف سی، پولیس اور ڈیتھ اسکواڈ کے اہل کار عام لوگوں پر تشدد کر رہے ہیں۔ان کا مزید کا کہنا تھا کہ دھرنے پر دو بار کریک ڈائون ہو چکا ہے۔ ایف سی اور پولیس نے مذاکرات کے بجائے پْرامن دھرنے کے شرکا کو تشدد کا نشانہ بنایا۔وزیرِ اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے صوبائی اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے گوادر میں سیکورٹی اہلکاروں کے زخمی اور ایک ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دھرنا پر امن تھا تو یہ کارروائی کس نے کی تھی۔ان کا کہنا تھا پاکستان کے خلاف سازش ہو رہی ہے۔ بھارتی میڈیا پر بلوچستان سے متعلق پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی سے کہا تھا کہ کہ تربت میں جلسہ کرلیں۔اگست میں گوادر میں چینی وفد آنے والا ہے اور وہاں سی پیک کا دوسرا فیز شروع ہونے جا رہا ہے۔ لیکن یہ جلسہ تربت نہیں کیا گیا کیوں کہ اس کا مقصد گوادر اور سی پیک کی ترقی کو روکنا ہے۔بی وائی سی کے جلسے پر تنقید کے ساتھ ساتھ وزیرِ اعلیٰ بلوچستان نے ایک بار پھر اس کی سربراہ ماہ رنگ بلوچ کو مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں۔ میں اپوزیشن کو مذاکرات کا اختیار دینے کے لیے تیار ہوں۔اس سے قبل سرکاری سطح پر جاری ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ساحلی شہر گوادر میں کشیدہ صورتِ حال کے پیشِ نظر وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو امن و امان کا جائزہ لینے کے لیے گوادر پہنچ گئے ہیں۔امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیر داخلہ بلوچ یکجہتی کمیٹی سے مذاکرات کا آغاز کرنے کے لیے ان کے مطالبات کا جائزہ لیں گے۔