عمران خان نے جی ایچ کیو احتجاج کی ہدایت دینے کی تصدیق اور وضاحت جاری کردی

222
ountry will go bankrupt

راولپنڈی:بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جی ایچ کیو پر احتجاج کی ہدایت دینے  کی تصدیق کرتے ہوئے معاملے کی وضاحت بھی دی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ جی ایچ کیو پر احتجاج کے حوالے سے 9 مئی سے پہلے انہوں نے ہدایت کی تئی، تاہم یہ ہدایت دراصل جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کی کال تھی۔

عمران خان نے کہا کہ میرے جی ایچ کیو پر مظاہرے کی ہدایت سے متعلق بیان کو اس طرح ظاہر کیا جا رہا ہے، گویا میں نے 9 مئی کے روز ہونے والے پرتشدد واقعات کا اعتراف کیا ہو یا جرم کا ارتکاب کیا ہو۔ انہوں  نے کہا کہ جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کے حوالے سے میرے تین ولاگز بھی تھے، اور 12 بار پولیس کی تفتیش میں بھی میں اس بات کا ذکر کر چکا ہوں کہ میں نے جی ایچ کیو کے باہر پرامن احتجاج کی کال دی تھی۔

صحافی کی جانب سے عمران خان سے پوچھا گیا کہ آپ نے پرامن احتجاج کی کال دی تھی  تاہم 9 مئی کے روز مظاہرے پرامن نہیں پرتشدد ہوئے تھے۔ عمران خان نے بتایا کہ احتجاج اس لیے پرتشدد ہوا کہ یہی ان کا پہلے سے منصوبہ تھا۔ اسی لیے سی سی ٹی وی فوٹیجز غائب کی گئی ہیں، ہماری بے گناہی ان ہی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ جہاں سے مسئلہ ہوتا ہے وہیں احتجاج ہوتا ہے۔ پولیس اسٹیشن کے باہر جا کر احتجاج نہیں کرتا۔ 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری ہونے پر میں عدالت جا رہا ہوں، میں خود رینجرز کے خلاف کیس کر رہا ہوں کہ کس طرح سابق وزیراعظم کو ہائی کورٹ کے احاطے سے اغوا کیا گیا، کس نے رینجرز کو ارڈر دیا تھا کہ مجھے گرفتار کریں،کس نے پارٹی چیئرمین کو ڈنڈے مارنے کا حکم دیا تھا۔

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کا خوف ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو فوج کے ذریعے ختم کیا جائے، حالیہ بجٹ کے بعد حکومت کی ساکھ ختم ہو چکی ہے۔ پاک فوج ن لیگ یا پیپلزپارٹی کی نہیں بلکہ پاکستان کی ہے۔ فوج اگر فارم 47 کی حکومت کے ساتھ کھڑی ہوگی تو اس کی ساکھ متاثر ہوگی، فوج کا فارم 47 والوں کے ساتھ کھڑا ہونا ملک،معیشت اور جمہوریت کے لیے نقصان دہ ہے۔