10 سال میں انتہائی مالدار افراد نے 42 ہزار ارب ڈالر سمیٹ لیے

317

عالمی شہرت یافتہ فلاحی تنظیم آکفسیم نے بتایا ہے کہ ایک عشرے کے دوران دنیا کے مالدار ترین ایک فیصد افراد نے 42 ہزار ارب ڈالر اپنی مٹھی میں کیے ہیں۔ تنظیم نے G20 کے ارکان سے کہا ہے کہ وہ انتہائی مالدار افراد، گھرانوں اور کاروباری اداروں پر زیادہ بلند ٹیکس لگائیں تاکہ اُن سے دولت لے کر مستحق افراد کو دی جاسکے۔

G20 کا سربراہ اجلاس برازیل کے دارالحکومت ریو ڈی جنیرو میں ہونے والا ہے۔ اس اجلاس میں دوسرے بہت سے امور کے علاوہ عالمی سطح پر دولت کے حوالے سے پائی جانے والی ناہمواری اور عدم مساوات پر بھی بات ہوگی۔

آکسفیم نے تجویز پیش کی ہے کہ دنیا بھر میں انتہائی مالدار طبقے پر کم از کم 8 فیصد ٹٰکس عائد کیا جائے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ ایک عشرے کے دوران انتہائی مالدار افراد نے جو دولت جمع کی ہے وہ باقی 99 فیصد کی جمع کردہ دولت سے 36 گنا ہے۔ دنیا بھر میں دولت کی ناہمواری کے باعث اربوں انسان انتہائی بُرے حالات میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ برازیل میں G20 کے سربراہ اجلاس میں

اس حوالے سے خاصی طور پر مباحثے ہوں گے اور کوشش کی جائے گی کہ مسئلے کے حل کا کوئی راستہ نکالا جائے۔

برطانوی این جی او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں انتہائی مالدار افراد سے لیے جانے والے میں ٹیکس واقع ہو رہی ہے کیونکہ حکومتیں اور سرکاری مشینری اُن کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ سرکاری مشینری کو اپنا حصہ مل جاتا ہے تو وہ چپ رہتی ہے۔ دنیا بھر میں انتہائی مالدار افراد معاشروں پر قابض ہیں جس کے نتیجے میں دولت چند ہاتھوں ہی میں مرتکز رہتی ہے اور کروڑوں افراد سخت نامساعد حالات میں زندگی بسر کرنے پر مجبور رہتے ہیں۔

ریاستی مشینری اور حکومتی شخصیات سے مل کر انتہائی مالدار افراد اور کاروباری گروپ ایسی پالیسیاں مرتب کرواتے ہیں جن کے ذریعے اُن کی دولت میں مزید اضافہ ہوتا ہے یعنی باقی معاشرے سے دولت نکل کر اُن کے ہاتھوں میں سمٹتی چلی جاتی ہے۔

G20 دنیا کی 80 فیصد آبادی کی ترجمانی کرنے والی تنظیم ہے۔ اس میں ابھرتی ہوئی معیشتیں شامل ہیں۔ برازیل نے دولت کی ناہمواری ختم کرنے کے حوالے سے کام کرنے کا اپنا مشن بنا رکھا ہے۔ انتہائی مالدار افراد کی طرف سے ٹیکس ادا کرنے سے بچنے کی کوششیں دنیا بھر میں معیشتوں کو شدید مسائل سے دوچار کر رہی ہیں۔ فرانس، اسپین، جنوبی افریقا، کولمبیا اور افریقی یونین نے انتہائی مالدار افراد پر زیادہ ٹیکس لگانے کی حمایت کی ہے جبکہ امریکا اس تجویز کا مخالف ہے۔ G20 نے اپنے رکن ممالک کی

کومتوں سے کہا ہے کہ ہر سال جو ٹیکس وصول کیا جاتا ہے اس کا 8 فیصد انتہائی مالدار افراد کی جیب سے آنا چاہیے۔ عالمی سطح پر جائزہ لینے سے معلوم ہوا ہے کہ انتہائی مالدار افراد کے پاس جتنی بھی دولت ہے اُس کے ایک فیصد کے بھی نصف کے برابر وہ ٹیکس کی مد میں ادا کرتے ہیں۔ ان انتہائی مالدار افراد میں 80 فیصد کسی نہ کسی G20 ملک میں رہتے ہیں۔