تنظیم اسلامی نے مبارک ثانی قادیانی کیس کے فیصلے کو مسترد کردیا

152

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) تنظیم اسلامی مبارک ثانی قادیانی کیس میں سپریم کورٹ کے متنازعہ فیصلہ کو یکسرمسترد کرتی ہے۔ یہ بات تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ مملکت خداداد پاکستان کی سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ پر لازم تھاکہ وہ تمام حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اور قرآن اکیڈمی لاہور سمیت متعدد معروف دینی اداروں جن سے سپریم کورٹ نے خود رائے طلب کی تھی اور دیگر ثقہ مذہبی اکابرین اور ممتاز قانون دانوں کی جانب سے دی گئی شرعی اور قانونی رائے اور رہنمائی کی روشنی میں مبارک ثانی قادیانی کیس میں 6 فروری 2024 ءکو کیے گئے اپنے فیصلہ میں ہر سہو سے رجوع کرتے ہوئے ا±س فیصلہ کو کالعدم قرار دیتی اور مبارک ثانی قادیانی کے جرم پر قانون کے مطابق کارروائی کو جاری رکھنے کا حکم دیا جاتا لیکن انتہائی دکھ اورافسوس کا مقام ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں قرآن و سنت اور 1400 سال کے اجماعِ امت کو پس پشت ڈال دیا ہے۔ علاوہ ازیں فیصلے میں پاکستان کے آئین، امتناع قادیانیت آرڈیننس اور فتنہ قادیانیت کی بیخ کنی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلوں کی بھی سراسر خلاف ورزی کی گئی ہے۔امیر تنظیم نے کہا کہ عدل اور شعائر اسلام کی اس بے توقیری نے مسلمانانِ پاکستان کی بے چینی اور اضطرابی کیفیت میں مزید اِضافہ کردیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے غیور مسلمان عقیدہ ختم نبوت پر مستعدی سے پہرا دیتے رہیں گے اور اس اہم ترین دینی ستون کے تحفظ کے لیے ملک بھر کی دینی جماعتیں، علماءکرام اور وکلاءسمیت عوام الناس متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آئندہ کے متفقہ لائحہ عمل کا جلد اعلان کیا جائے گا۔