دادو (نمائندہ جسارت) نواحی گاؤں محمد علی بردی کے رہائشی نثار احمد جتوئی، شہباز علی مردان، علی عمران جتوئی اور دیگر نے پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے گھر اور گاؤں سے کئی چوریاں ہو چکی ہیں جس کی نشاندہی چچا حسین علی عرف خادم کے ہاں ہوئی، جس کے بعد چچا اور بھتیجوں غلام شبیر جتوئی، عجیب علی، ندیم علی اور 3 نامعلوم افراد نے مجھے تشدد کا نشانہ بنایا، زمین پر گھسیٹا، میرے کپڑے پھاڑے، مجھ پر گولیاں چلائیں، شوگر اور دل کا مریض ہوں، اگر مجھے کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار یہی لوگ ہوں گے۔ مخدوم بلاول پولیس تھانے مقدمہ درج کرانے گیا تو انہوں نے صلح کرنے کا کہہ کر واپس بھیج دیا، میرے بھتیجے نے وکیل کے ذریعے مجھ پر 3 جھوٹے مقدمات درج کرائے ہیں، ہماری زمین پر ایک اسکول ہے جس میں چچا بااثر جرائم پیشہ افراد کو بٹھا کر ہماری چوریاں کرا رہا ہے، مجھے گاؤں سے نکالنے کے لیے دشمنی پر اُتر آیا ہے۔ انہوں نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی حیدرآباد، ایس ایس پی دادو سے مطالبہ کیا کہ بااثر مجرموں اور ان کے ساتھیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ دوسری جانب پریس کانفرنس کرتے ہوئے نثار احمد جتوئی کو طبیعت بگڑنے کے باعث ڈی ایچ کیو اسپتال کے دل کے وارڈ میں داخل کر دیا گیا۔